شمالی کوریا معافی مانگے، جنوبی کوریا کا مطالبہ
8 ستمبر 2009اتوار کی صبح شمالی کوریائی حکام نے جنوبی کوریا کی طرف بہنے والے ایک دریا میں ایک دم پانی چھوڑ دیا تھا جس میں ایک بچے سمیت جنوبی کوریا کے چھ شہری ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔
ہلاک شدگان میں سے تین افراد کی لاشیں تلاش کی جاچکی ہیں جب کہ تین افراد اب تک لاپتہ ہیں۔ شمالی کوریا کے اس اقدام سے دونوں ملکوں کے درمیان بہتری کی طرف بڑھتے تعلقات میں ایک مرتبہ پھر تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔
سیئول میں شعبہ برائے ہنگامی حالت کے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بہنے والے دریائے اِمجن میں پیونگ یانگ نے کئی بند قائم کر رکھے ہیں جن سے پانی کو کنٹرول کیا جاتا ہے، تاہم فاضل پانی بہا دینے سے متعلق اطلاع پہلے سے دی جاتی ہے۔
پیر کی شام شمالی کوریا کے حکام نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بند میں پانی کی سطح میں اچانک اضافے کے باعث انہیں فوری طور پر پانی چھوڑنا پڑا، تاہم وہ مستقبل میں جنوبی کوریا کو اس حوالے سے پیشگی اطلاع دے دیا کریں گے۔
جنوبی کوریا کی وزارت برائے اتحاد کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’شمالی کوریا کا بیان قابل قبول نہیں ہے۔ جنوبی کوریائی حکومت اس عمل کی شدید مذمت کرتی ہے کیونکہ اس سے انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کی حکومت پیونگ یانگ کے کسی اعلیٰ سرکاری عہدیدار سے اس معاملے کی مکمل توجیع اور معذرت چاہتی ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کئی ماہ سے جاری کشیدگی کے بعد شمالی کوریا کی جانب سے ان دنوں قدرے نرم رویہ دیکھنے میں آیا ہے۔ شمالی کوریا نے ابھی حال ہی میں جنوبی کوریا کے سابق صدر کی آخر رسومات میں شرکت کے لئے ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی سیئول بھیجا تھا۔ شمالی کوریا کے اس وفد نے جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ بک سے ملاقات بھی کی تھی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: انعام حسن