شمالی کوریا نئے میزائلوں کی تیاری میں مصروف، امریکی رپورٹ
31 جولائی 2018
امریکی خفیہ سیٹلائٹ کی تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ شمالی کوریا نئے میزائلوں کی تیاری پر کام کر رہا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس تنصیب میں میزائل سازی کا یہ کام کس حد تک کیا جا چکا ہے۔
اشتہار
خبر رساں اداروں نے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی کوریا بظاہر نئے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری پر کام کر رہا ہے۔
ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ہے کہ جاسوس سیٹیلائٹ نے شمالی کوریا میں ایک ایسی تنصیب کی نشاندہی کی ہے، جہاں ممکنہ طور پر بیلسٹک میزائلوں کی تیاری ہو رہی ہے۔
اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اس امریکی اہلکار نے کہا کہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس تنصیب میں میزائل سازی کا یہ کام کس حد تک کیا جا چکا ہے۔ یہ وہی تنصیب ہے، جہاں شمالی کوریا نے ایسا پہلا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تیار کیا تھا، جو امریکا تک مار کر سکتا ہے۔
امریکا کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے آغاز کے وعدوں کے باوجود شمالی کوریا کی طرف سے ہونے والی اس پیشرفت کو پریشان کن قرار دیا جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ رابطہ کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ نے کہا کہ وہ انٹیلی جنس رپورٹوں پر تبصرہ نہیں کرتی۔ اسی طرح جنوبی کوریائی صدر دفتر کی طرف سے بھی ان خبروں پر فوری ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
تاہم میڈیا رپورٹوں کے مطابق جنوبی کوریا اور امریکی خفیہ ادارے ان خبروں کے بعد اپنی رابطوں میں تیزی لے آئیں ہیں۔
کمیونسٹ ریاست کی طرف سے نئے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کی یہ خبر ایک ایسے وقت پر عام ہوئی ہے، جب امریکا اور شمالی کوریا باہمی کشیدگی کا ختم کرنے کی خاطر سفارتی اور عسکری مذاکرات کر رہے ہیں۔
اس تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان سے بھی ملاقات کی تھی۔ عالمی برداری شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگراموں کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتی ہے۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔