1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا: نئے ہتھیاروں کے مسلسل اتنے زیادہ تجربات کیوں؟

مقبول ملک
6 اکتوبر 2016

بہت سے ماہرین کے لیے یہ ایک بڑا سوال ہے کہ شمالی کوریا قریب دس ماہ سے مسلسل نئے ہتھیاروں کے تجربات کیوں کر رہا ہے؟ دو ایٹمی دھماکوں اور متعدد میزائل تجربات سمیت یہ ایسا تسلسل ہے جو ماضی میں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔

Nordkorea Raketentest
شمالی کوریا گزشتہ دس ماہ سے مسلسل اپنے نئے ہتھیاروں کے تجربات کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Kcna

اس بارے میں نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنے ایک مفصل تجزیے میں لکھا ہے کہ کمیونسٹ کوریا نے اپنے نوجوان حکمران کم جونگ اُن کی قیادت میں پچھلے دس مہینوں کے دوران بار بار بہت جدید اور عسکری حوالے سے غالباﹰ فیصلہ کن حیثیت کے حامل اپنے نئے ہتھیاروں کے جو ’کامیاب‘ تجربات کیے ہیں، وہ پیونگ یانگ کی ان کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ اور جدید ترین ہتھیار جمع کرنے میں مصروف ہے۔

شمالی کوریا نے ایک سال سے بھی کم عرصے میں اپنے نئے ہتھیاروں کے جو تجربات کیے ہیں، ان میں دو ایٹمی دھماکوں اور موبائل لانچر سے فائر کیے جانے والے متعدد میزائلوں کے علاوہ بہت طاقت ور راکٹ انجنوں اور کئی دیگر اہم میزائلوں کے تجربات بھی شامل ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کمیونسٹ کوریا، جو ماضی میں اپنی جنگی تیاریوں اور نئے ہتھیاروں کے حصول کے عمل میں کافی سست رفتار پروگرام پر عمل درآمد کرتا رہا ہے، اب اچانک بہت زیادہ مستعدی کیوں دکھانے لگا ہے؟

پیونگ یانگ اس سال کے دوران اب تک اپنے کئی طرح کے نئے میزائل ٹیسٹ کر چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Kcna

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شمالی کوریا کی سیاست اور اس کی جنگی بیان بازیوں پر قریب سے نظر رکھنے والے بہت سے ماہرین اور دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق اصل بات آٹھ نومبر کی ہے، جو خود شمالی کوریا کے لیے تو کوئی خاص دن نہیں لیکن امریکا میں اس سال ہونے والے صدارتی انتخابات کی تاریخ ہے۔

آٹھ نومبر کو امریکی عوام نئے ملکی صدر کا انتخاب کریں گے اور موجودہ صدر باراک اوباما کا جانشین یا تو ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ ہو سکتے ہیں یا پھر ڈیموکریٹک پارٹی کی خاتون امیدوار اور سابقہ خاتون اول ہلیری کلنٹن۔ لیکن شمالی کوریائی ہتھیاروں کے پروگرام کا ڈونلڈ ٹرمپ یا ہلیری کلنٹن سے کیا تعلق؟

ماہرین کے مطابق پیونگ یانگ کی اس حوالے سے جملہ کوششوں کا غیر اعلانیہ لیکن یقینی ہدف وہ نئی امریکی انتظامیہ ہے، جو اگلے برس کے اوائل سے اقتدار میں آئے گی۔

کمیونسٹ کوریا کے نوجوان حکمران کم جونگ اُنتصویر: Reuters/KCNA

سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں ان کی قیادت میں کام کرنے والی امریکا کی نیشنل سکیورٹی کونسل میں ایشیائی امور کے نگران عہدیدار کے فرائض انجام دینے والے اور جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے موجودہ پروفیسر وکٹر چا کے مطابق پیونگ یانگ چاہتا ہے کہ جیسے ہی وائٹ ہاؤس میں نئی ملکی انتظامیہ قدم رکھے، وہ اس پر یہ واضح کر دے کہ کمیونسٹ کوریا ’ایٹمی ہتھیاروں کی حامل ریاست‘ ہے۔

اس سلسلے میں ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ بہت سے ماہرین کی رائے میں یہ بات تاحال مبہم ہے کہ شمالی کوریا اپنی طرف سے آئندہ امریکی انتظامیہ پر جو کچھ بھی ’واضح‘ کرنا چاہتا ہے، اس کا درپردہ مقصد کیا ہے؟ یعنی مستقبل میں واشنگٹن کے ساتھ پیونگ یانگ کے ممکنہ مذاکرات میں کمیونسٹ کوریا کی پوزیشن بہتر رہے یا پھر یہ تاثر دینا کہ ’بہتر ہو گا کہ آپ ہمارے منہ نہ لگیں‘۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں