1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

شمالی کوریا نے امریکی جاسوس طیاروں کو مار گرانے کی دھمکی دی

10 جولائی 2023

شمالی کوریا نے امریکہ پر اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی 'جنونی انداز کی' فضائی جاسوسی کے اقدام کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

Nordkorea Chollima-1 Raketenstart Malligyong-1  Satellit
تصویر: Yonhab/picture alliance

شمالی کوریا نے دس جولائی پیر کے روز الزام عائد کیا کہ امریکہ کے جاسوس طیارے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس نے جزیرہ نما کوریا کے پاس ایٹمی میزائل سے لیس آبدوز کی تعیناتی کے امریکی منصوبے کی بھی مذمت کی۔

امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا میں لنگر انداز ہو گی

شمالی کوریا نے امریکہ پر بار بار اشتعال انگیزی کا الزام لگاتے ہوئے متنبہ کیا کہ پیونگ یانگ گرچہ تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے، تاہم وہ اس طرح کی نگرانی کرنے والے طیاروں کو مار کر گرا بھی سکتا ہے۔

شمالی کوریا نے ایک 'نئی قسم' کا بیلسٹک میزائل فائر کیا

ایک بیان میں شمالی کی وزارتِ قومی دفاع کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے ''متعدد بار'' کیے گئے ''اشتعال انگیز'' فوجی اقدامات جزیرہ نما کوریا کو جوہری تنازعے کے قریب لا رہے ہیں۔

شمالی کوریا کا ’عملی اور جارحانہ‘ جنگی حکمت عملی اپنانے کا اعلان

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق ترجمان نے مزید کہا کہ ''اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ کوریا کے مشرقی سمندر میں امریکی فضائیہ کے اسٹریٹیجک جاسوس طیاروں کو مار گرائے جانے جیسا کوئی حیران کن واقعہ نہیں ہو گا۔''

واشنگٹن، سیول جوہری جنگ کی طرف دھکا لگاتے ہوئے، شمالی کوریا

امریکی فوج کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جبکہ جنوبی کوریا نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے شمالی کوریا کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ امریکہ جزیرہ نما کوریا کے آس پاس معمول کی جاسوسی کی پروازیں چلاتا رہا ہے۔

تصویر: KCNA/REUTERS

جوہری بلیک میلنگ میں اضافہ

جزیرہ نما کوریا کے آس پاس اسٹریٹیجک نوعیت کے جوہری اثاثوں کی تعیناتی کے امریکی منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے، پیونگ یانگ نے

 کہا کہ شمالی کوریا کے خلاف یہ ''سب سے زیادہ غیر خفیہ جوہری بلیک میل'' ہے، جس سے خطے میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

سن 1980 کی دہائی کے بعد رواں برس اپریل میں امریکہ نے پہلی بار جوہری بیلسٹک میزائل جیسے ہتھیاروں سے لیس اپنی بحریہ کی آبدوز کو جنوبی کوریا کی بندرگاہ پر بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم واشنگٹن نے اس دورے کی ٹائم لائن شیئر نہیں کی۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کا کہنا ہے کہ ''کسی کے چاہے یا نہ چاہے بنا کیا جزیرہ نما کوریا میں انتہائی سنگین صورت حال پیدا ہوئی ہے یا نہیں، اس کا انحصار اب امریکہ کی مستقبل کی کارروائی پر ہے۔ اور اگر کوئی ناگہانی صورت حال پیش آتی ہے تو...اس کے لیے امریکہ کو مکمل طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔''

پیونگ یانگ نے ماضی کے ان واقعات کا حوالہ دیا جب اس نے امریکی طیاروں کو مار گرایا تھا اور متنبہ کیا کہ امریکہ اپنی ''جنونی انداز میں کی گئی'' فضائی جاسوسی کی قیمت ادا کرے گا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی،روئٹرز)

کیا شمالی کوریائی ہیکر آپ کی کرپٹو کے پیچھے ہیں؟

04:01

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں