1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائلوں کے مزید تجربات کیے

20 فروری 2023

جاپان کا کہنا ہے کہ اس کے ساحل سے دور سمندر میں بیلسٹک میزائل گرے ہیں۔ چند روز قبل بھی شمالی کوریا نے ایک بین البراعظمی میزائل داغا تھا، جو جاپان کے ساحل سمندر سے دور گرا تھا۔

North Korea
تصویر: KCNA/AP/picture alliance

جنوبی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق سیول کی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے سکچون علاقے سے مختصر دوری تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل داغے۔

جنوبی کوریا کی یونہپ نیوز ایجنسی نے بتایا کہ شمالی کوریا نے بعد میں اعلان کیا کہ "پیر کے روز ملٹی پل راکٹ لانچ سسٹم سے دو میزائل داغے گئے۔"

جاپان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ دونوں میزائل مشرقی سمندر میں گرے، جسے جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان بحیرہ جاپان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

یونہپ خبر رساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کی رہنما کی بہن کم یو جونگ نے پیر کے روز کہا، "یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ شمالی کوریا اس بحرالکاہل کو 'شوٹنگ رینج' کے طورپر کتنا اور کس طرح استعمال کرے گا۔"

میزائل داغنے پر کیا ردعمل رہا؟

جاپان کی وزارت دفاع نے شمالی کوریا کی جانب سے میزائل داغے جانے کی شدید مذمت کی۔

وزارت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "شمالی کوریا نے ایسی مسلسل حرکتوں، بشمول بیلسٹک میزائل داغ کر، جاپان، خطے اور بین الاقوامی برادری کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کر دیا ہے۔" 

شمالی کوریا نے اب جاپان کے قریب میزائل فائر کر دیا

بیان میں مزید کہا گیا ہے، "جاپان اس کے خلاف سخت احتجاج کرتا ہے اور شمالی کوریا کی شدید مذمت کرتا ہے۔"

امریکی ہند بحرالکاہل کمان نے کہا کہ ان میزائلوں کے داغے جانے کے بعد وہ جنوبی کوریا اور جاپان کے دفاع کے اپنے وعدوں کا ٹھوس اعادہ کرتا ہے۔ اور اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ صلاح و مشورے کیے جا رہے ہیں۔

امریکی فوج نے اپنے بیان میں کہا، "گوکہ ہمارے اندازوں کے مطابق اس نئی پیش رفت سے امریکی اہلکاروں یا خطے یا ہمارے اتحادیوں کو فوری طورپر کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے لیکن میزائل داغنے کے واقعے سے شمالی کوریا کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے غیر قانونی ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی وجہ سے عدم استحکام کے خدشات اجاگر ہو گئے ہیں۔"

پیر 20 فروری کو میزائل داغنے کے واقعے سے صرف دو روز قبل ہی شمالی کوریا نے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھاتصویر: KCNA/AFP

شمالی کوریا نے یہ نئے تجربات کیوں کیے؟

پیر 20 فروری کو میزائل داغنے کے واقعے سے صرف دو روز قبل ہی شمالی کوریا نے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو کہ جاپان کے مغربی ساحل سے دور سمندر میں گرا تھا۔

پیونگ یانگ نے "غیر معمولی مزاحمت اور سخت جواب" کی وارننگ دیتے ہوئے یہ تجربہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے منصوبہ بند مشترکہ فوجی مشقوں کے تناظر میں کیا ہے۔

اتوار کے روز امریکہ اور جنوبی کوریا نے مشترکہ فضائی مشقیں کیں۔

میزائل تجربات 'دشمنوں کا صفایا' کے لیے کیے گئے، شمالی کوریا

آج پیر کے روز شمالی کوریا کی جانب سے کیا گیا میزائل تجربہ رواں برس اس کا ہتھیاروں کا تیسرا بڑا تجربہ ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیونگ یانگ کے بیلسٹک میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ لیکن شمالی کوریا کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے "مخاصمانہ پالیسیوں" کا جواب دینے کے لیے ہتھیاروں کی تیاری ضروری ہے۔

کیا شمالی کوریائی ہیکر آپ کی کرپٹو کے پیچھے ہیں؟

04:01

This browser does not support the video element.

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں