امریکہ کے ساتھ جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہیں، کِم جونگ اُن
28 جولائی 2022
شمالی کوریا کے سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ اگر جنگ ہوتی ہے تو ان کا ملک جوہری جنگ کی صلاحیت بروئے کار لائے جانے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’غنڈے کی طرح‘ کے رویہ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
اشتہار
شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے دھمکی دی ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ کسی ممکنہ جنگ کی صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ بات شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کی طرف سے آج جمعرات 28 جولائی کو کہی گئی ہے۔
کِم جونگ اُن نے یہ دھمکی کوریائی جنگ میں عارضی صلح کو 69 برس ہو جانے پر فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ دھمکی ان خبروں کے کئی ہفتوں بعد سامنے آئی ہے، جب واشنگٹن اور سیؤل نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا 2017ء کے بعد اپنے پہلے جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔
کم جونگ ان کے مطابق، ''ہماری مسلح افواج کسی بھی بحران کا جواب دینے کے لیے کُلی طور پر تیار ہیں اور ہماری قوم کی جوہری جنگ کی صلاحیت بھی کسی مشن کے لیے انتہائی طاقت، درستی اور فوری طور پر بروئے کار لائے جانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔‘‘
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں قائم ایہوا یونیورسٹی میں انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر لیف ایرک ایزلی نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے اس دھمکی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا، ''کم کی بیان بازی کا مقصد اصل میں بیرونی خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ہے تاکہ اپنی عسکری انداز کی اور معاشی طور پر مشکلات میں گھری حکومت کو جواز فراہم کیا جا سکے۔‘‘
ایزلی کا مزید کہنا تھا، ''شمالی کوریا کا جوہری اور میزائل پروگرام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، تاہم کِم کی کوشش ہوتی ہے کہ عدم استحکام کی وجہ بننے والی اپنی فوجی قوت کو ملکی دفاع کے نام پر ایک جائز کوشش قرار دیا جائے۔‘‘
اشتہار
جنوبی کوریا کے ساتھ نیا تناؤ
جنوبی کوریا کے نئے قدامت پسند صدر یُون سُک ژیول شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں کے خلاف سخت رویہ اپنانے کے حمایت کرتے رہے ہیں۔
کِم جونگ اُن نے یُون کا حوالہ ایسے شخص کے طور پر دیا، جو'تصادم کا جنون‘ رکھتا ہے اور جس کی حکومت کی سرابرہی 'غنڈوں‘ کے ہاتھ میں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے خلاف کسی بھی فوجی کارروائی کی ''پوری قوت کے ساتھ سزا دی جائے گی اور یُن سُک ژیول کی حکومت اور ان کی فوج کا صفایا کر دیا جائے گا۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی تین ملاقاتیں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر گزشتہ تقریباً ایک سال میں تین مرتبہ آپس میں ملاقات کر چکے ہیں۔ ان میں سے پہلی ملاقات سنگاپور، دوسری ہنوئے اور تیسری جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شمالی کوریائی سرزمین پر پہنچنے والے پہلے امریکی صدر
تیس جون 2019ء کو ہونے والی یہ ملاقات اس لیے بھی ایک تاریخی واقعہ تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوں ایسے پہلے امریکی صدر بن گئے، جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں ہی شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ ٹرمپ سیئول سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس ملاقات کے مقام پر پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
پانمنجوم میں شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھتے ہوئے ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے جنوبی کوریائی حدود میں خیر مقدم کیا اور پھر انہیں لے کر اپنے ملک میں داخل ہو گئے۔ اس تصویر میں ٹرمپ کو شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شاندار بہترین تعلقات
جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں پانمنجوم کے مقام پر ہونے والی اس ملاقات کے بعد کم جونگ اُن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کے ساتھ تعلقات کو شاندار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ انہی تعلقات کی بدولت مختلف امور سے متعلق پائی جانے والی مشکلات اور رکاوٹوں کو عبور کیا جا سکے گا۔
تصویر: AFP/Getty Images/B. Smialowski
حیران کن ملاقات کی دعوت
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو منقسم کرنے والی اس حد کو عبور کرنا اُؑن کے لیے ایک اعزاز ہے اور یہ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب ایک بڑا قدم بھی ہو گا۔ انہوں نے اس ملاقات کو بہترین دوستی سے بھی تعبیر کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Smialowski
دوسری ملاقات: ویتنامی دارالحکومت ہنوئے میں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کی دوسری ملاقات کی میزبانی ویتنام کو حاصل ہوئی۔ دونوں لیڈروں کے قیام اور ملاقات کے مقام کے لیے انتہائی سخت اور غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ کم جونگ اُن حسب معمول بذریعہ ٹرین ویتنام پہنچے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Vucci
ہنوئے سمٹ بے نتیجہ رہی
ٹرمپ اور اُن کی ہنوئے میں ملاقات ناکام ہو گئی تھی۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اپنے ملک کے خلاف عائد مختلف پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ پابندیاں فوری طور پر امریکی صدر ختم نہیں کر سکتے تھے کیونکہ ان میں سے بیشتر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی طرف سے لگائی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/L. Millis
سنگاپور سمٹ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی پہلی ملاقات تو ایک بار اپنی منسوخی کے بھی بہت قریب پہنچ گئی تھی۔ پھر دونوں لیڈروں کے رابطوں سے یہ ممکن ہوئی۔ یہ ملاقات بارہ جون سن 2018 کو ہوئی تھی۔ کسی بھی امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
سنگاپور سمٹ: مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
امریکی صدر اور شمالی کوریا کے لیڈر کے درمیان سنگاپور ملاقات کے بعد دوطرفہ تعلقات اور معاملات کو بہتر بنانے کی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے تھے۔ یادداشت کی اس دستاویز کا تبادلہ پیچھے کھڑے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور شمالی کوریائی خاتون اہلکار کے درمیان ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/Ministry of Communications
8 تصاویر1 | 8
شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کی بحالی پر امریکہ کو ''دوہرے معیارات‘‘ رکھنے والا اور 'غنڈوں جیسے رویے‘‘ کا حامل ملک قرار دیا کیونکہ واشنگٹن متعدد مرتبہ پیونگ یانگ کی طرف سے ''معمول کی فوجی سرگرمیوں‘‘ کو اشتعال انگیزی قرار دے چکا ہے۔