1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

شمالی کوریا کا مزید ’جارحانہ‘ حکمت عملی اپنانے کا اعلان

11 اپریل 2023

شمالی اور جنوبی کوریائی ریاستوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کی وجہ واشنگٹن اور سیئول کی مشترکہ فوجی مشقوں کو سمجھا جاتا ہے۔ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ ہنگامی فوجی مواصلاتی رابطہ بھی یکطرفہ طور پر منقطع کر رکھا ہے۔

Nordkorea Führer Kim Jong Un
تصویر: KCNA/AFP

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اپنی جنگی صلاحیتوں کو مضبوط تر اور مزید ''عملی اور جارحانہ‘‘ بنانے کا حکم دے دیا ہے۔ اس کمیونسٹ ریاست کے رہنما نے الزام عائد کرتے ہوئے اس کی وجہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی طرف سے ''پاگل‘‘ جارحیت کو قرار دیا ہے۔

شمالی کوریا نے ہی حال ہی میں زیر آب نیو کلئیر ڈرون کے تجربے کا دعوٰی کیا ہےتصویر: kcna/picture alliance

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق کم نے پیر کو حکمران ورکرز پارٹی کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے ایک وسیع اجلاس میں شرکت کی۔ ملکی میڈیا کے مطابق اس اجلاس میں ''امریکی سامراجیوں اور جنوبی کوریا کے کٹھ پتلی غداروں کی جانب سے جارحیت کی جنگ چھیڑنے کے لیے بڑھتی ہوئی چالوں‘‘ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقیں

جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے مطابق پیونگ یانگ نے اپنے براہ راست مواصلاتی چینلز کے ذریعے کی جانے والی معمول کی ٹیلی فون کالوں کا جواب نہیں دیا۔

اگرچہ رابطہ عہدیداروں کے درمیان  دو بار کی جانے والی کالوں کے جواب میں شمالی کوریا کی خاموشی کی وجوہات فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی ہیں تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کا ردعمل ہوسکتا ہے۔

امریکہ اور جنوبی کوریا کی مسلح افواج مارچ سے سالانہ موسم بہار کی  فضائی اور سمندری مشقیں کر رہی ہیں، جن میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز، اور بی ون بی اور بی ففٹی ٹو بمبار طیارے بھی شامل ہیں۔ نصف دہائی میں یہ دونوں اتحادی ملکوں کی اس نوعیت کی پہلی وسیع تر مشقیں ہیں۔

جزیرہ نما کوریا کے دونوں ممالک کے درمیان معطل فوجی مواصلاتی لائنیں خاص طور پر بڑھتی ہوئی کشیدگی سے متعلق ہیں کیونکہ انہیں دونوں ممالک کی سمندری سرحدوں پر حادثاتی جھڑپوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

امریکہ اور جنوبی کوریائی فوجی جزیر نما کوریا میں مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران تصویر: Jung Yeon-je/AFP/Getty Images

جنوبی کوریا کے اتحاد کے وزیر کوون ینگسے نے منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس کے دوران مواصلاتی لائنوں کے بارے میں شمالی کوریا کے ''یکطرفہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے‘‘  پر مایوسی کا اظہار کیا اور کے سانگ میں واقع صنعتی اثاثوں کے استعمال کے غیر متعینہ قانونی نتائج سے بھی خبردار کیا۔

جنوبی کوریا نے گزشتہ ہفتے متنبہ کیا تھا کہ اگر پیونگ یانگ نے شمالی کوریا میں واقع کے سانگ کے مشترکہ صنعتی کمپلیکس کا غیر مجاز استعمال جاری رکھا تو وہ ''ضروری اقدامات‘‘ کرے گا۔ اس کمپلیکس کو کبھی مفاہمت کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

 کوون ینگسے نے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کشیدگی کی موجودہ بڑھتی ہوئی صورتحال کو اپنے مفادات کے موافق دیکھتا ہے اور جنوبی کوریا پیونگ یانگ کے ارادوں کا بغور تجزیہ کر رہا ہے۔

 'ناقابل واپسی‘ ایک ایٹمی طاقت

گزشتہ سال سے جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پابندی کے باوجود جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں کے تجربات میں اضافہ کر رہا ہے۔

پیانگ یانگ نے روان برس کا آغاز ہی بین البر اعظمی میزائلوں کے تجربات سے کیا تصویر: KCNA via Reuters

سرکاری میڈیا کے مطابق شمالی کوریا نے رواں سال کا آغاز متعدد ہتھیاروں کے تجربات کے ساتھ کیا، جس میں دو بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اور جوہری صلاحیت کے حامل زیر آب ڈرون بھی شامل ہیں۔

پیانگ یانگ کی جانب سے گزشتہ سال ''ناقابل واپسی‘‘ ایک جوہری طاقت ہونے کے اعلان کو ماہرین نے بڑی حد تک جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی بات چیت کے کسی بھی امکان کے خاتمے کے طور پر دیکھا تھا۔ اس سال کے شروع میں کم جونگ ان نے فوج کو ہدایت کی تھی کہ وہ ممکنہ جنگ سے نمٹنے کے لیے مشقیں تیز کریں۔

ش ر ⁄ ع ب ( اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی)

کیا شمالی کوریائی ہیکر آپ کی کرپٹو کے پیچھے ہیں؟

04:01

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں