1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

شمالی کوریا کا میزائل داغنا وحشیانہ کارروائی ہے، جاپان

4 اکتوبر 2022

میزائل فائر کرنے پر جاپانی حکام نے شمالی علاقے ہوکائیڈو اور اوموری کے رہائشیوں سے محفوظ مقامات پر پناہ لینے کو کہا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ میزائل بحرالکاہل میں گرا، جس کی ٹوکیو اور سیول نے شدید مذمت کی ہے۔

Südkorea | Nordkoreas Raketenstart
تصویر: Lee Jin-man/AP/picture alliance

جاپانی دارالحکومت ٹوکیو اور سیول میں حکام نے بتایا ہے کہ شمالی کوریا نے منگل کے روز جاپان پر درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ایک مشتبہ بیلسٹک میزائل فائر کر دیا۔ گرچہ یہ میزائل لانچ ممکنہ طور پر ایک تجربہ تھا۔

شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دے دی

لیکن منگل کی صبح سویرے جاپان میں حکام نے ہوکائیڈو اور اوموری جیسے شمالی علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے احتیاطی طور پر محفوظ مقامات پر پناہ لینے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

 جاپانی حکومت نے اپنے جے-الرٹ سسٹم کی ایک غیر معمولی سرگرمی  کے تحت کہا، ''ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا نے ایک میزائل لانچ کیا ہے۔ براہ کرم عمارتوں کے اندر یا پھر زیر زمین میں پناہ لیں۔''

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے پیونگ یانگ کی ان ''لاپرواہ اشتعال انگیزیوں '' کی مذمت کی ہے جبکہ جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے میزائل فائرنگ کے واقعے کو ''وحشیانہ'' فعل قرار دیا ہے۔ اس واقعے میں کسی بھی مالی نقصان یا چوٹ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

بعد میں منگل کے روز ہی جنوبی کوریا کی وزارت یونیفیکیشن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے لیے عام طور پر جو ہاٹ لائن استعمال ہوتی ہے، اس پر پیونگ یانگ اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دے رہا ہے۔

میزائل لانچ جاپانی سلامتی کے لیے خطرہ

جاپان میں چیف کابینہ سیکریٹری ہیروکازو ماتسونو نے بتایا کہ میزائل جاپان کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے بحرالکاہل میں جا گرا اور جزیرہ نما سے تقریباً 3,000 کلومیٹر کے فاصلے تک اس نے پرواز کی۔ جاپان اور جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ میزائل نے مجموعی طور پر 4500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔

حالیہ میزائل فائرنگ کے واقعات کے برعکس منگل کا تجربہ ایسا پہلا تجربہ ہے، جب شمالی کوریا نے سن 2017 کے بعد جاپان پر میزائل فائر کیا ہوتصویر: Kim Hong-Ji/REUTERS

ماتسونو نے مزید کہا، ''شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل کے بار بار تجربات سمیت اس کی دیگر سرگرمیاں جاپان، خطے اور عالمی برادری کی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، نیز جاپان سمیت پوری عالمی برادری کے لیے ایک سنگین چیلنج بھی ہے۔''

امریکہ کا اپنے آہنی دفاعی وعدوں کا اعادہ

امریکی قومی سلامتی کونسل نے اس میزائل لانچ کو ''خطرناک اور لاپرواہ'' قرار دیا۔ مشرقی ایشیا میں اعلیٰ امریکی سفارت کار اور امریکی انڈو پیسیفک کمانڈ نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جنوبی کوریا اور اپنے جاپانی ہم منصبوں سے مشترکہ بین الاقوامی رد عمل کے بارے میں صلاح و مشورہ بھی کیا ہے۔ سلیوان نے دونوں ایشیائی ممالک کے دفاع کے لیے واشنگٹن کے ''آہنی عزم'' کا اعادہ کیا۔

خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے

اقوام متحدہ کی قراردادیں شمالی کوریا کو کسی بھی قسم کے بیلسٹک میزائل کے تجربے سے روکتی ہیں۔ اس کے باوجود منگل کا میزائل لانچ گزشتہ 10 دنوں میں اس طرح کا پانچواں تجربہ تھا۔

حالیہ میزائل فائرنگ کے واقعات کے برعکس منگل کا تجربہ ایسا پہلا تجربہ ہے، جب شمالی کوریا نے سن 2017 کے بعد جاپان پر میزائل فائر کیا ہو۔ سیول کی ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف ایرک ایزلی کے مطابق یہ اقدام ''اس کی حالیہ اشتعال انگیزیوں میں ایک اہم اضافے'' کی نمائندگی کرتا ہے۔

اگست میں، امریکہ اور جنوبی کوریا نے بڑے پیمانے پر مشترکہ فوجی مشقیں شروع کی تھیں۔ شمالی کوریا ان مشقوں کو اپنے ملک پر حملے کی مشق کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم سیول اور واشنگٹن کا موقف ہے کہ یہ مشقیں دفاعی نوعیت کی ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

جب شمالی کوریا کے فوجی نے بھاگنے کی کوشش کی

00:59

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں