کم جونگ ان نے شمالی کوریا کی جوہری صلاحیتوں سمیت عسکری شعبے کی ترقی کو تیز کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت ہوا ہے، جب دونوں کوریاؤں کے درمیان تعلقات انتہائی نچلی سطح پر ہیں۔
اشتہار
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے منگل کے روز کہا کہ کم جونگ اُن نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے ملک پر حملہ ہوا تو وہ جنوبی کوریا اور امریکہ کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کریں گے۔
اپنے ہی نام سے منسوب ایک دفاعی یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کم نے شمالی کوریا کی جوہری صلاحیتوں سمیت عسکری شعبے کی ترقی کو تیز کرنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔
یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شمالی کوریا کے رہنما نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ اگر ان کے ملک کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ جنوبی کوریا کے خلاف ''بغیر کسی ہچکچاہٹ‘‘ کے جوہری ہتھیار استعمال کریں گے۔
کیا شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی ہونی چاہیے؟
00:35
کم نے جنوبی کوریا امریکہ اتحاد کی مذمت کی
کم نے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول پر بھی تنقید کی، جنہوں نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ پیونگ یانگ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال ''شمالی کوریا کی حکومت کے خاتمے‘‘ کا باعث بنے گا۔
انہوں نے صدر یون کے اس تبصرے کی شدید انداز میں مذمت کی۔ کے سی این اے نے کم کے حوالے سے کہا، ''اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے مالک (امریکہ) کی طاقت پر اندھا اعتماد کرتے ہیں۔‘‘
کم نے جنوبی کوریا اور امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے ان دونوں ممالک پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام بھی لگایا۔
کم نے اپنی تقریر میں کہا ،''سچ پوچھیں تو ہمارا جنوبی کوریا پر حملہ کرنے کا قطعی طور پر کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ صرف ان کے دشمنوں کی جانب سے طاقت کے استعمال کے بعد ایسا ردعمل سامنے آئے گا اور اس میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
کم نے مزید کہا کہ ''عسکری سپر پاور اور جوہری طاقت بننے کی طرف ہمارے قدم اب اور تیز ہوں گے۔‘‘
پچھلے مہینے، پیونگ یانگ نے یورینیم افزودہ کرنے کے مراکز کی تصاویر جاری کی تھیں، جن کا مقصد ملک کے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو وسعت دینے کے منصوبوں کو اجاگر کرنا تھا۔
دونوں کوریاؤں کے درمیان موجودہ تعلقات انتہائی نچلی سطح پر ہیں۔ تعطل کا شکار سفارتی رابطے کے درمیان، شمالی کوریا اشتعال انگیز میزائل تجربات میں مصروف ہے، جب کہ جنوبی کوریا نے امریکہ کے ساتھ اپنی فوجی مشقیں تیز کر دی ہیں۔
سیئول نے بھی شمالی کوریا کی جانب سے گندگی و غلاظت بھرے غبارے سرحد پار بھیجنے کے جواب میں پیونگ یانگ مخالف نشریات دوبارہ شروع کر دیں ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی تین ملاقاتیں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر گزشتہ تقریباً ایک سال میں تین مرتبہ آپس میں ملاقات کر چکے ہیں۔ ان میں سے پہلی ملاقات سنگاپور، دوسری ہنوئے اور تیسری جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شمالی کوریائی سرزمین پر پہنچنے والے پہلے امریکی صدر
تیس جون 2019ء کو ہونے والی یہ ملاقات اس لیے بھی ایک تاریخی واقعہ تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوں ایسے پہلے امریکی صدر بن گئے، جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں ہی شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ ٹرمپ سیئول سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس ملاقات کے مقام پر پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
پانمنجوم میں شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھتے ہوئے ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے جنوبی کوریائی حدود میں خیر مقدم کیا اور پھر انہیں لے کر اپنے ملک میں داخل ہو گئے۔ اس تصویر میں ٹرمپ کو شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شاندار بہترین تعلقات
جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں پانمنجوم کے مقام پر ہونے والی اس ملاقات کے بعد کم جونگ اُن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کے ساتھ تعلقات کو شاندار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ انہی تعلقات کی بدولت مختلف امور سے متعلق پائی جانے والی مشکلات اور رکاوٹوں کو عبور کیا جا سکے گا۔
تصویر: AFP/Getty Images/B. Smialowski
حیران کن ملاقات کی دعوت
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو منقسم کرنے والی اس حد کو عبور کرنا اُؑن کے لیے ایک اعزاز ہے اور یہ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب ایک بڑا قدم بھی ہو گا۔ انہوں نے اس ملاقات کو بہترین دوستی سے بھی تعبیر کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Smialowski
دوسری ملاقات: ویتنامی دارالحکومت ہنوئے میں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کی دوسری ملاقات کی میزبانی ویتنام کو حاصل ہوئی۔ دونوں لیڈروں کے قیام اور ملاقات کے مقام کے لیے انتہائی سخت اور غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ کم جونگ اُن حسب معمول بذریعہ ٹرین ویتنام پہنچے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Vucci
ہنوئے سمٹ بے نتیجہ رہی
ٹرمپ اور اُن کی ہنوئے میں ملاقات ناکام ہو گئی تھی۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اپنے ملک کے خلاف عائد مختلف پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ پابندیاں فوری طور پر امریکی صدر ختم نہیں کر سکتے تھے کیونکہ ان میں سے بیشتر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی طرف سے لگائی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/L. Millis
سنگاپور سمٹ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی پہلی ملاقات تو ایک بار اپنی منسوخی کے بھی بہت قریب پہنچ گئی تھی۔ پھر دونوں لیڈروں کے رابطوں سے یہ ممکن ہوئی۔ یہ ملاقات بارہ جون سن 2018 کو ہوئی تھی۔ کسی بھی امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
سنگاپور سمٹ: مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
امریکی صدر اور شمالی کوریا کے لیڈر کے درمیان سنگاپور ملاقات کے بعد دوطرفہ تعلقات اور معاملات کو بہتر بنانے کی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے تھے۔ یادداشت کی اس دستاویز کا تبادلہ پیچھے کھڑے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور شمالی کوریائی خاتون اہلکار کے درمیان ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/Ministry of Communications