1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

شمالی کوریا کو امریکہ اور جنوبی کوریا کا مشترکہ جواب

5 اکتوبر 2022

امریکہ اور جنوبی کوریا نے رد عمل کے طور پر طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے زمین سے فضا میں مار کرنے والے دو دو میزائل فائر کیے ہیں۔ اس سے قبل شمالی کوریا نے ایک میزائل تجربہ کیا تھا، جو جاپان کے اوپر سے گزار تھا۔

USA und Südkorea starten Raketen
تصویر: South Korea Defense Ministry/AP/dpa/picture alliance

سیول نے بدھ کے روز بتایا کہ جنوبی کوریا اور امریکہ نے بحیرہ جاپان میں مجموعی طور پر چار میزائل داغے ہیں۔ اس سے قبل منگل کے روز شمالی کوریا کی جانب سے گزشتہ پانچ برسوں میں پہلی بار جاپان پر درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا ایک میزائل لانچ کیا تھا۔

بیان کے مطابق دونوں ممالک نے اپنی اپنی جانب سے دو دو امریکی ساختہ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے اے ٹی اے سی ایم ایس  بیلسٹک میزائل فائر کیے۔ جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ نے گزشتہ روز اپنا اب تک کا جو سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل داغا تھا، یہ اسی کا جواب ہے۔

اس سے پہلے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے شمالی کوریا کے خلاف 'سخت جواب‘ دینے کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا۔

اس کے علاوہ جنوبی کوریا نے اپنا ایک ہیونمو دوم نامی میزائل بھی فائر کیا، تاہم لانچ کے فوری بعد اس میں خرابی آ گئی اور یہ گر کر تباہ ہو گیا۔ اس کی وجہ سے گنگنیونگ شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔اس حادثے میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا نے منگل کے روز جاپان پر درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ایک مشتبہ بیلسٹک میزائل فائر کیا تھا۔ گرچہ یہ میزائل لانچ ممکنہ طور پر ایک تجربہ تھا، تاہم اس کی وجہ سے جاپان میں حکام نے ہوکائیڈو اور اوموری جیسے شمالی علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے احتیاطی طور پر محفوظ مقامات پر پناہ لینے کی ہدایات بھی جاری کی تھیں۔

پیلوسی 'عالمی امن کی غارت گر‘ ہیں، شمالی کوریا

شمالی کوریا نے منگل کے روز جاپان پر درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ایک مشتبہ بیلسٹک میزائل فائر کیا تھا، جس سے جاپان میں انخلا کی ضرورت محسوس کی گئی تھیتصویر: Lee Jin-man/AP/picture alliance

اس کے رد عمل میں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے پیونگ یانگ کی ان ''لاپرواہ اشتعال انگیزیوں '' کی مذمت کی تھی جبکہ جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے میزائل فائرنگ کے واقعے کو ''وحشیانہ'' فعل قرار دیا تھا۔ تاہم اس واقعے میں کسی بھی مالی نقصان یا چوٹ کی کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔

شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دے دی

فوجی مشقیں عروج پر

سیول اور واشنگٹننے برسوں بعد خطے میں اپنی سب سے بڑی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کیا تھا اور اس کے تقریبا ایک ماہ بعد میزائل فائر کرنے کے یہ واقعات پیش آئے ہیں۔

اس سے قبل منگل کے روز ہی جنوبی کوریا کے ایک جنگی طیارے ایف15 کے نے امریکی فوج کے ساتھ مشق کے ایک حصے کے طور پر غیر آباد جزیرے جیکڈو پر ایک ورچوئل ہدف پر دو بم گرائے، جو اپنے درست نشانے پر لگے تھے۔

شمالی کوریا نے ایک بار پھر بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کیے

سیول کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ مشق کا مقصد اتحادیوں کی جانب سے ''اشتعال انگیزی کی اصل جگہ پر درست حملہ کرنے کی صلاحیتوں کو ظاہر کرنا ہے۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں