شمالی کوریا کے حلیف چین کا اقوام متحدہ کی پابندیوں پرعمل
عابد حسین
23 ستمبر 2017
اقوام متحدہ کی سخت ترین پابندیوں پر شمالی کوریا کے حلیف ملک چین نے عمل شروع کر دیا ہے۔ ان سخت پابندیوں کا مقصد شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار سازی اور بیلسٹک میزئل تیار کرنے سے روکنا ہے۔
اشتہار
چین نے اقوام متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف عائد کردہ نئی اقتصادی پابندیوں پر عمل شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں شمالی کوریا کو بعض پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی پر بیجنگ حکومت نے مکمل پابندی کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح شمالی کوریا سے کپڑے کی امپورٹ کو بھی فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔
چینی وزارت مالیات نے اپنی ویب سائٹ پر جاری شدہ بیان میں واضح کیا ہے کہ چین پہلی اکتوبر سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی روشنی میں شمالی کوریا کو مرتکز شدہ اور سیال قدرتی گیس کی فراہمی معطل کر دے گا۔ چین اور شمالی کوریا کے درمیان ٹیکسٹائل مصنوعات کی امپورٹ کا معاہدہ گیارہ ستمبر سے قبل کیا گیا تھا اور اُس پر عمل درآمد اُسی صورت میں ہو گا اگر شمالی کوریا امپورٹ ضوابط پر پوری طرح عمل کرے گا۔
سلامتی کونسل نے تین ستمبر کو شمالی کوریا پر سخت ترین اقتصادی پابندیوں کی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔
چین کی جانب سے ان پابندیوں کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے، جب امریکا اور کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ تواتر سے جاری ہے۔ جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیس ستمبر کو شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن کو پاگل شخص قرار دیا۔
کیا شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی ہونی چاہیے؟
00:35
اُدھر روس نے امریکا اور شمالی کوریا سے کہا ہے کہ وہ تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کریں۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اپنے جاپانی ہم منصب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔
اس مناسبت سے امریکا کے وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے بھی کہا ہے کہ شمالی کوریائی تنازعے کے حوالے سے کشیدگی میں اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن اس کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کو جاری رکھا جائے گا۔ ٹلرسن نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا کہ شمالی کوریا کا معاملہ انتہائی چیلنجنگ ہے لیکن اس میں بہتری لانے کے لیے سفارتی عمل جاری رہے گا۔
ایشیا: سال 2013ء کے اہم واقعات
اس سال پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک حکومت نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری کی اور نئے انتخابات کے نتیجے میں پاکستان مسلم لیگ برسرِ اقتدار آئی، شمالی کوریا نے تیسرا ایٹمی تجربہ کیا جبکہ بنگلہ دیش جھڑپوں کی لپیٹ میں رہا۔
تصویر: Reuters
بنگلہ دیش میں داخلی سیاسی بحران اور تشدد
اس سال کے آغاز سے ہی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان پُر تشدد جھڑپوں کے واقعات تواتُر سے پیش آتے رہے، جن میں دسمبر تک دو سو سے کہیں زیادہ افراد مارے گئے۔ بنگلہ دیش میں مجوزہ نئے پارلیمانی انتخابات اور جماعت اسلامی کے کئی سابقہ ارکان کو سنائی جانے والی موت کی سزاؤں کو ان احتجاجی مظاہروں میں مرکزی اہمیت حاصل رہی۔
تصویر: DW/M. Mamun
ڈھاکا کے قریب ٹیکسٹائل فیکٹری کا انہدام
چوبیس اپریل کو ملبوسات تیار کرنے والی ایک کئی منزلہ فیکٹری منہدم ہو گئی۔ گیارہ سو سے زائد افراد ملبے کے نیچے دب کر ہلاک ہو گئے۔ فیکٹری کے مالک نے یہ عمارت بغیر اجازت لیے اور تعمیراتی ضوابط کا خیال رکھے بغیر بنائی تھی۔ بنگلہ دیش میں یہ اپنی نوعیت کے بد ترین واقعات میں سے ایک تھا، جس کے بعد ٹیکسٹائل فیکٹریوں میں کام کے حالات کے بارے میں ایک نئی بحث چھڑ گئی۔
تصویر: Reuters
پاکستان میں تاریخی انتخابات
اس سال مئی میں منعقدہ عام انتخابات میں کامیابی کے بعد پیپلز پارٹی کی جگہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون ملک میں برسرِ اقتدار آئی۔ اس طرح پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی حکومت نے اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کی۔ اس سال آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی صورت میں دو طاقتور شخصیات اپنے عہدوں سے ریٹائر ہو گئیں۔
تصویر: picture-alliance/landov
ایٹمی تجربے کے ذریعے کِم کی اشتعال انگیزی
بارہ فروری کو دنیا کے بہت سے زلزلہ پیما مراکز کو شمالی کوریا کی سرزمین پر ایک کلومیٹر کی گہرائی میں ہونے والے ایک زمینی جھٹکے کا پتہ چلا۔ نئے حکمران کِم یونگ اُن نے 2006ء اور 2009ء کے بعد اپنے ملک کے اس تیسرے ایٹمی تجربے کے ذریعے واضح طور پر امریکا کو اشتعال دلانے کی کوشش کی تھی۔ اس تجربے کی شمالی کوریا کے حلیف ملک چین نے بھی مذمت کی۔
تصویر: picture alliance / Yonhap
نیا صدر اور نیا ایران؟
ایران میں وسط جون میں منعقدہ صدارتی انتخابات اعتدال پسند مذہبی رہنما حسن روحانی نے جیت لیے۔ وہ محمود احمدی نژاد کے جانشین بنے، جو آئین کی رُو سے پھر سے امیدوار نہیں بن سکتے تھے۔ روحانی کی بھرپور اور سرگرم سفارت کاری رنگ لائی اور نومبر کے اواخر میں جنیوا میں ایرانی ایٹمی پروگرام کو محدود بنانے کے سلسلے میں ایک عبوری سمجھوتہ عمل میں آیا اور ایران کے خلاف پابندیوں میں نرمی کر دی گئی۔
تصویر: Irna
بھارت میں آبروریزی کے ملزمان کے لیے سزائے موت
تیرہ ستمبر کو نئی دہلی کی ایک عدالت نے اُن چار افراد کو سزائے موت سنا دی، جنہوں نے دسمبر 2012ء میں ایک 23 سالہ طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور ایک آہنی راڈ سے شدید زخمی کرنے کے بعد اُس کے دوست کے ہمراہ برہنہ حالت میں بس سے نیچے پھینک دیا تھا۔ یہ طالبہ بعد ازاں اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی تھی جبکہ بھارت بھر میں آبرو ریزی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
تصویر: Reuters
بو ژیلائی کیس نمٹا دیا گیا
ستمبر کے اواخر میں ایک چینی عدالت نے چینی سیاستدان بو ژیلائی کو رشوت ستانی، بد عنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے لیے قصور وار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی جبکہ اُن کی کروڑوں کی جائیداد بھی بحق سرکار ضبط کر لی گئی۔ پولٹ بیورو کے اس سابقہ طاقتور رکن کے نئی چینی قیادت کا حصہ بننے کے روشن امکانات تھے تاہم مارچ 2012ء میں سامنے آنے والے انکشافات نے اُس کے سیاسی زوال کی راہ ہموار کر دی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
قُندوز مقامی حکام کے حوالے
اس سال چھ اکتوبر کو جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر اور وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے سخت حفاظتی انتظامات میں قُندوز میں واقع جرمن فوج کا کیمپ افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا۔ اس طرح دس سال بعد شمالی افغانستان میں جرمن فوجیوں کا مشن باقاعدہ طور پر اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ اب شمالی افغانستان میں جرمن فوجی دستے صرف مزارِ شریف میں ہیں۔
تصویر: Reuters
ہولناک ’ہیان‘ کی تباہ کاریاں
آٹھ نومبر کو ’ہیان‘ نامی طاقتور طوفان 380 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ مشرق کی سمت سے آتا ہوا وسطی فلپائن سے ٹکرایا۔ پانچ ہزار افراد ہلاک، دَسیوں ہزار زخمی جبکہ تقریباً چار ملین بے گھر ہو گئے۔ 1.2 ملین مکانات یا تو تباہ ہو گئے یا اُنہیں شدید نقصان پہنچا۔ فلپائن کو اپنی لپیٹ میں لینے والا یہ اب تک کا طاقتور ترین طوفان تھا۔
تصویر: DW/P. Hille
تھائی لینڈ میں نہ ختم ہونے والے احتجاجی مظاہرے
جلا وطن سابق وزیر اعظم تھاکسین شیناوترا کی بہن اور تھائی لینڈ کی وزیر اعظم ینگ لک شیناوترا کے خلاف احتجاجی مظاہرے پچیس نومبر کو اپنے نقطہء عروج پر پہنچ گئے، جب مظاہرین نے بنکاک میں حکومتی ہیڈ کوارٹر پر دھاوا برل دیا۔ ینگ لک کے مخالفین نے اُن پر بدعنوانی اور پیسے کے بے جا استعمال کا الزام لگایا۔ بالآخر ینگ لک نے پارلیمان تحلیل کر دی اور نئے انتخابات کا اعلان کر دیا لیکن حالات بدستور کشیدہ ہیں۔
تصویر: Reuters
خلاء میں مقابلہ بازی
چار نومبر کو ایک بھارتی خلائی جہاز نے مریخ کی جانب سفر کا آغاز کیا۔ یہ جہاز ستمبر 2014ء میں اس سرخ سیارے تک پہنچ جائے گا۔ اب تک صرف امریکا، سابق سوویت یونین اور یورپ نے ہی مریخ کی جانب جہاز روانہ کیے ہیں۔ چین کی طرف سے بھیجا گیا خلائی جہاز 14 دسمبر کو چاند کی سطح پر اتر گیا۔ اس طرح چین دنیا کا تیسرا ملک ہے، جو چاند تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
چینی پارٹی قیادت کا اصلاحاتی ایجنڈا
وسط نومبر میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں بالآخر اگلے دس سال کا اصلاحاتی ایجنڈا پیش کر دیا گیا۔ اس میں معیشت کے دروازے نجی شعبے اور بیرونی سرمایے کے لیے زیادہ سے کھولنے اور مقامی سطح پر انصاف کو پارٹی کے اثر سے آزاد رکھنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ دریں اثناء ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس ایجنڈے میں ’تربیتی مراکز‘ کے خاتمے کے اعلان کو ’محض نمائشی‘ قرار دیا ہے۔
تصویر: Reuters
چین کی طرف سے بحیرہ مشرقی چین پر تنازعے میں شدت
چین نے جاپان کے زیر انتظام سینکاکُو جزائر پر اپنی ملکیت کے دعووں کا زیادہ پُر زور انداز میں اظہار کیا۔ نومبر کے اواخر میں بیجنگ حکومت نے اس علاقے کی فضائی حدود کو فضائی نگرانی کا ایک ایسا فوجی زون قرار دے دیا، جس میں داخل ہونے والے طیاروں کو اپنی شناخت کروانا ہو گی۔ اس اعلان کے فوراً بعد امریکا نے اس چینی اقدام کو مسترد کرنے کی علامت کے طور پر اپنے غیر مسلح بمبار طیارے اس زون میں بھیج دیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فُوکوشیما کا نہ ختم ہونے والا قصہ
مارچ 2011ء میں فُوکوشیما کی ایٹمی تباہ کاری کے بعد سے اس جوہری بجلی گھر کو چلانے والا ادارہ ٹیپکو معاملات کو قابو کرنے میں ناکام چلا آ رہا ہے۔ 2013ء میں بھی اس بجلی گھر کے اندر اور آس پاس حد سے بڑھی ہوئی تابکاری کی خبریں تواتر سے آتی رہیں۔ نومبر کے اواخر میں اس تباہ شُدہ بجلی گھر کی ایک ٹینکی سے تقریباً پندرہ سو فیول راڈز کو نکالنے کا طویل اور پیچدہ عمل شروع کر دیا گیا۔
تصویر: REUTERS/Tokyo Electric Power Co
شمالی کوریا، سرکردہ رہنما کو پھانسی
دسمبر کے اوائل میں نوجوان حکمران کِم یونگ کے کہنے پر اُن کے پھوپھا اور سابق سرپرست یانگ سوک تھائیک کو اُن کے تمام عہدوں سے ہٹانے کے بعد پھانسی دے دی گئی۔ اُن پر الزام تھا کہ وہ حکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ جنوبی کوریا کی معلومات کے مطابق کِم اقتدار سنبھالنے کے بعد اہم ترین حکومتی اراکین میں سے تقریباً نصف کو تبدیل کر چکے ہیں۔