شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کی بيس دن بعد واپسی
2 مئی 2020
تین ہفتوں سے کِم جونگ اُن نے خود کو عوام میں ظاہر نہیں کیا لیکن اب وہ ایک بار پھر سے سامنے آ گئے ہیں۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق کِم ایک فیکٹری کی افتتاحی تقریب پر موجود تھے۔
اشتہار
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے‘ کے مطابق کِم جونگ اُن نے آج ہفتے کے روز ملکی دارالحکومت پیونگ یانگ کے قریب کھاد کی ایک فیکٹری کا افتتاح کیا ہے۔ اس طرح شمالی کوریا کے رہنما کی صحت سے متعلق گزشتہ دہ تین ہفتوں سے جاری قیاس آرائیاں دم توڑ گیی ہیں۔
سرکاری نیوز ایجنسی نے مزید بتایا ہے کہ قومی رہنما کی آمد پر حاضرین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ تاہم ابھی تک شمالی کوریا سے موصولہ اطلاعات کی غیر جانبدار ذرائع کی جانب سے تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:شمالی کوریائی رہنما کی بیماری اور موت کی افواہیں بڑھ گئیں قیاس آرائیوں کے ہفتے
کم جونگ ان کو آخری مرتبہ عوامی سطح پر تین ہفتے قبل دیکھا گیا تھا، جب انہوں نے ورکرز پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی تھی۔ جس کے بعد ان کی علالت، یہاں تک کہ اُن کی وفات کے حوالے سے بھی افواہوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
مزید برآں متعدد بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں خبریں شائع کی گئیں، جن میں دعوے کیے گئے کہ شمالی کوریائی رہنما بارہ اپریل سے ہسپتال میں ہیں۔ بعض خبروں میں بتایا گیا کہ سینتیس سالہ کم جونگ اُن کے دل کی سرجری ناکام ہو گئی اور وہ کوما میں چلے گئے تھے۔
صدر ٹرمپ کی خاموشی
کم جونگ اُن کی تین ہفتوں تک عدم موجودگی حال ہی میں بین الاقوامی سطح پر تشویش کا سبب بن رہی تھی۔ شمالی کوریا کی جانب سے اپنے رہنما کی ایک مبینہ طور پر سنگین بیماری کی اطلاعات کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا جا رہا تھا۔ اس دوران واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جب شمالی کوریائی رہنما کی صحت سے متعلق مبینہ خبروں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، ''میں ابھی اس پر تبصرہ کرنا پسند نہیں کروں گا۔‘‘ ٹرمپ کے بقول، وہ ایک مناسب وقت پر اس بارے میں خیالات کا اظہار کریں گے۔ 'کِم زندہ اور صحت مند ہیں‘
کم جونگ ان کا بظاہر وزن زیادہ ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ تمباکو نوشی کے بھی عادی ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکی براڈکاسٹر فاکس نیوز نے بتایا تھا کہ جنوبی کوریا کی خارجہ پالیسی کے صدارتی مشیر مون چنگ اِن کے مطابق ''کِم زندہ اور صحت مند‘‘ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:شمالی کوریا ، کم یو جونگ اپنے بھائی کی ممکنہ جانشیں
کِم کی شدید علالت اور یہاں تک کہ انتقال کے بارے میں قیاس آرائیوں نے ان کے ممکنہ جانشین کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے تھے۔ بعض تجزیہ کار کہتے ہیں کہ کم کو اگر کچھ ہو جاتا ہے تو ان کی بہن، کم یو جونگ جانشیں کے حوالے سے بہترین انتخاب ہو سکتی ہیں۔
ع آ / ع ح (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)
بعد از مرگ محفوظ رکھی گئی کمیونسٹ رہنماؤں کی نعشیں
یہ تاریخی حقیقت ہے کہ کمیونسٹ رہنماؤں کو اپنی زندگی میں اپنے تشخص کے ساتھ خاص لگاؤ رہا ہے۔ شاید اسی تناظر میں اُن کی رحلت کے بعد بھی اُن کے جسموں کو محفوظ رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ropi
چیئرمین ماؤ
ماؤ زے تنگ عوامی جمہوریہ چین کے بانی ہیں۔ انہیں بیسویں صدی کی با اثر ترین شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ چین کا عالمی طاقت بننا ہے۔ اس کوشش میں سات کروڑ افراد کی جانیں ضرور ضائع ہوئی تھیں۔ سن 1976 میں ماؤ زے تنگ کی رحلت ہوئی تھی اور اُن کے آخری دیار کے لیے دس لاکھ افراد پہنچے تھے۔ ان کی نعش کو محفوظ کر کے بیجنگ میں اُن کے مزار میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ropi
کِم اِل سُنگ
شمالی کوریا کے پہلے لیڈر کِم اِل سُنگ تھے۔ انہیں کمیونسٹ اسٹیٹ قائم کرنے کے بعد کوریائی جنگ کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا ہے۔ شمالی کوریا سابقہ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد شدید قحط سالی کا شکار ہو گیا تھا۔ وہ بیاسی برس کی عمر میں سن 1994 میں فوت ہوئے تھے۔ دس روزہ سوگ کے بعد اُن کی نعش کو بھی محفوظ کر کے ایک مزار میں رکھا گیا ہے جو کُمسُوسان پیلس میں واقع ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/KCNA
کم جونگ اِل
شمالی کوریا میں کِم اِل سُنگ کی رحلت کے بعد اُن کے بیٹے کِم جونگ اِل نے جابرانہ نظام حکومت برقرار رکھا۔ وہ بھی اپنی ذات کو اپنی عوام میں عقیدت مندی کی انتہا تک پہنچانے کی کوشش میں رہے۔ سن دو گیارہ میں ہارٹ اٹیک کے باعث وہ دم توڑ گئے۔ انہیں مرنے کے بعد ابدی رہنما‘ قرار دیا گیا۔ ان کی نعش کو بھی محفوظ کر کے کُمسُوسان پیلس میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/KCNA
ہو چی منہہ
ہو چی منہہ نے ویتنام میں فرانسیسی نوآبادیاتی حکومت کو شکست دی اور شمالی ویتنام کو جنوبی ویتنام سے ملانے کی جنگ شروع کی لیکن حتمی فتح سے پہلے ہی وہ فوت ہو گئے۔ وہ چاہتے تھے کہ مرنے کے بعد ان کی نعش کو جلا کر خاک ملک کی تین پہاڑیوں پر بکھیری جائے لیکن ان کی نعش کو محفوظ کر کے ہنوئی میں واقع ایک مزار میں رکھا گیا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق ان کی ناک گل سڑ گئی ہے اور داڑھی بھی چہرے سے علیحدہ ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
ولادیمیر لینن
سابقہ سوویت یونین کے بانی لیڈروں میں سب سے نمایاں ولادیمیر لینن تھے۔ وہ اکتوبر سن 1017 کے بالشویک انقلاب کے بھی سرخیل تھے۔ اُن کے دور کو سرخ خوف کا عہد قرار دیا جاتا ہے اور اس میں انقلاب مخالف ہزاروں انسانوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا وہ بیمار ہو کر سن 1924 میں رحلت پا گئے۔ اُن کا دماغ نکال کر بقیہ نعش کو محفوظ کر دیا گیا تھا۔ لینن کا مزار روسی دارالحکومت ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ہے۔