1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کے ’طاقتور ترین‘ میزائل تجربے پر عالمی تشویش

30 جنوری 2022

شمالی کوریا نے سن دو ہزار سترہ کے بعد طاقتور ترین میزائل تجربہ کیا ہے۔ اس کمیونسٹ ریاست کی طرف سے رواں ماہ یہ ریکارڈ ساتواں میزائل تجربہ ہے، جس پر عالمی طاقتوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

Südkorea Seoul | Raketentest Nordkorea
تصویر: Jung Yeon-Je/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم یہ مشرقی ایشیائی جزیرہ نما ریاست ان عالمی قرار دادوں کی مسلسل خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔

اس سلسلے میں شمالی کوریا نے اتوار کے دن گزشتہ پانچ سالوں بعد پہلی مرتبہ اپنا سب سے بڑا راکٹ لانچ کر دیا۔ جنوبی کوریائی حکام کے مطابق غالباﹰ یہ انٹرمیڈیئٹ رینج کا میزائل تھا، جو دو ہزار کلو میٹر اونچا پرواز کرتے ہوئے بحیرہ جاپان میں گرا۔

بتایا گیا ہے کہ اس میزائل نے تقریباﹰ تیس منٹ تک پرواز کرتے ہوئے آٹھ سو کلو میٹر طویل فاصلہ طے کیا۔ امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے اس نئے راکٹ حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

شمالی کوریا کی نئی دھمکی

شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے ہی امریکی پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اپنے خلاف 'دشمنی پر مبنی پالیسیاں‘ قرار دیتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ اپنا جوہری پروگرام اور طویل فاصلے تک مار کر سکنے والے میزائلوں کے پروگرامز بحال کر دے گا۔ اس ریاست نے پانچ سال قبل خود ساختہ طور پر ان تجربات پر پابندی عائد کی تھی۔

]سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شمالی کوریا کے ساتھ ایک نیا مذاکراتی دور شروع کیا گیا تھا، جس سے امید ہوئی تھی کہ جزیرہ نما کوریا کا بحران حل ہو جائے گا۔ تاہم ان مذاکرات کی ناکامی کی وجہ سے پیانگ یانگ حکومت ایک مرتبہ پھر متنازعہ میزائل تجربات شروع کر چکی ہے۔

شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن اپنے عسکری عزائم کو دفاعی نوعیت کا قرار دیتے ہیں تاہم عالمی برداری کو خدشہ ہے کہ شمالی کوریا یہ ہتھیار امریکا اور مغربی طاقتوں کے خلاف بھی استعمال کر سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہنوئی میں سن 2019 میں ہونے والی بات چیت ناکام ہوجانے کے بعد سے ہی پیانگ یانگ اپنے جوہری پروگرام پر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

شمالی کوریا نے اپنی پرانی جوہری تنصیبات کو ختم کرنے کے بدلے میں اس کے خلاف عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ البتہ اس نے سن 2017 کے بعد سے اب تک کوئی جوہری تجربہ یا بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ نہیں کیا ہے۔

ع ب / ع آ (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں