1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتایشیا

شمال مشرقی بھارت میں سیلاب، ہلاکتیں 56 ہو گئیں

7 اکتوبر 2023

بھارتی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیلاب فوجی کیمپوں سے ’’آتشیں اور دھماکہ خیز مواد‘‘ بہا لے گیا ہے، جس سے مقامی آبادی کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

Indien Überflutung / Sikkim
تصویر: Prakash Adhikari/AP Photo/picture alliance

بھارت کے شمال مشرقی حصے میں سیلاب سے ہونے والی تباہی میں  ہفتہ سات اکتوبر تک کم از کم 56 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اسی دوران بھارتی  فوج نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب میں بہہ جانے والے جنگی سازوسامان کی وجہ سے عوام کی حفاظت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔  بھارتی ریاست سکم میں بدھ کے روز انتہائی بلندی پر واقع ایک برفانی جھیل کے اچانک پھٹ جانے کے بعد آنے والے خطرناک طوفان نے تباہی مچا دی۔ موسمیاتی سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت بڑھنے اور برف پگھلنے کے ساتھ ہی ہمالیہ میں اسی طرح کی آفات ایک بڑھتا ہوا خطرہ بن جائیں گی۔

سکم میں بدھ کے روز انتہائی بلندی پر واقع ایک برفانی جھیل کے اچانک پھٹ جانے کے بعد ایک خطرناک طوفان کی شکل اختیار کر لیتصویر: Handout/Indian Army/AFP

ریاستی ریلیف کمشنر انل راج رائے نے اے ایف پی کو فون پر بتایا، ''اب تک سکم میں 26 لاشیں ملی ہیں۔‘‘ جلپائی گوڑی ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے مطابق دریائے تیستا میں تلاش اور بچاؤ  کے کام میں مصروف امدادی ٹیموں نے پڑوسی ریاست مغربی بنگال سے مزید 30 لاشیں برآمد کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دریا 86 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور ''سرچ آپریشن جاری ہے۔‘‘

مرنے والوں میں سکم میں تعینات بھارتی فوج کے سات جوان بھی شامل ہیں، جو نیپال اور چین کے ساتھ بھارت کی دور دراز سرحدوں پر تعینات تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ابھی لاپتہ 150  سے زائد افراد میں 16 فوجی بھی شامل ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیلاب  فوجی کیمپوں سے ''آتشیں اور دھماکہ خیز مواد‘‘ بہا لے گیا ہے۔ وزارت نے مزید کہا کہ فوج نےبہہ جانے والے ہتھیاروں کی تلاش کے لیے ''پورے دریا کے کنارے تلاش کا کام کرنے والی ٹیمیں تعینات کر دی ہیں۔‘‘

جمعے کے روز مقامی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا کہ مغربی بنگال میں سیلابی پانی سے گزرتے ہوئے ایک مارٹر گولہ پھٹنے سے دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے ۔ ریاست کے بیشتر حصوں میں سڑکیں، پل اور ٹیلی فون لائنیں تباہ ہو چکی ہیں، جس سے مقامی آبادی کے انخلاء اور ملک کے باقی حصوں سے کٹے ہوئے ہزاروں لوگوں کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوششیں پیچیدہ ہو گئی ہیں۔

بھارتی  فوج نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب میں بہہ جانے والے جنگی سازوسامان کی وجہ سے عوام  کی حفاظت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہےتصویر: India's Ministry of Defence/AFP

سکم حکومت کے تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق سیلاب سے 1,200 سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ اس دوران 2,400 سے زیادہ لوگوں کو بچایا گیا ہے جبکہ تقریباً 7,000 دیگر متاثرین اسکولوں، سرکاری دفاتر اور گیسٹ ہاؤسز میں قائم عارضی ریلیف کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ پانی میں اضافہ شدید بارش کے بعد اونچائی پر واقع لوناک جھیل کے پھٹنے کے بعد ہوا، جو دنیا کے تیسرے سب سے اونچے پہاڑ، کنچن جنگا کے آس پاس کی چوٹیوں میں ایک گلیشیر کے قدموں میں واقع  ہے۔

 انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیویلپمنٹ کے تحقیقی گروپ کے مطابق ہمالیائی گلیشیئرز موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں، جومقامی آبادیوں کو غیر متوقع آفات سے دوچار کر رہے ہیں۔ اس بین الاقوامی ادارے سے منسلک موسمیاتی تبدیلی کے ماہر ارون بھکتا شریستھا نے اے ایف پی کو بتایا، ''بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے اور مستقبل میں اس میں اضافہ ہوگا۔ اسی طرح کی برفانی جھیل پھوٹ پڑنے سے سیلاب کے واقعات کا بہت امکان ہے۔‘‘ موسمیاتی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین کی سطح کا اوسط درجہ حرارت صنعتی انقلاب سے پہلے کے زمانے کے مقابلے میں تقریباً 1.2 ڈگری سیلسیس بڑھ چکا ہے لیکن دنیا بھر کے اونچے پہاڑی علاقے اس سے دوگنی رفتار سےگرم ہوئے ہیں۔

ش ر/ا ب ا (اے ایف پی)

داستان جہلم: سری نگر سے پاکستان کی طرف دریائے جہلم کا سفر

05:45

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں