شورش زدہ قبائلی علاقوں میں ایف ایم ریڈیو کا اہم کردار
11 اپریل 2014خیبر پختونخوا اور ملحقہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے پروپیگنڈے کو زائل کرنے کیلئے ایف ایم ریڈیو اہم کردار ادا کررہا ہے ۔ عوام میں اسکی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ مختصر مدت میں 28 سے زیادہ مختلف ریڈیو صوبے کے 26 اضلاع اور قبائلی علاقوں میں اپنی نشریات پیش کررہے ہیں یہ ریڈیو اسٹیشنز تفریح کے ساتھ ساتھ معلومات، تبصرے، اصلاحی ڈرامے، حالات حاضرہ ، کھیل، ثقافت ،صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبوں میں عوام کو معلومات فراہم کررہے ہیں ۔ یہ ایف ایم چینلز زیادہ تر مقامی زبان میں اپنے پروگرام پیش کرتے ہیں ۔
سن دو ہزار سات تک خیبر پختونخوا میں سو سے زیادہ ایف ایم ریڈیو تھے جسکے زریعے عسکریت پسند اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے تھے انہوں نے ایف ایم ریڈیو سے مذہبی پروگراموں کے زریعے عوام کو راغب کیا اور اسی کی آڑ میں اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔2009 ء میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے ساتھ ایف ایم ریڈیوز کی بندش کا سلسلہ بھی شروع ہوا اور اسی سال صوبائی حکومت نے اس پروپیگنڈے کا توڑ سامنے لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے نجی ایف ایم ریڈیو شروع کرنے کی بھی اجازت دی ۔ جسکی وجہ سے آج خیبر پختونخوا کے ہر ضلعے میں متعدد ایف ایم چینلز اپنی نشریات پیش کررہے ہیں صوبائی حکومت نے اس دوران پختونخوا ریڈیو کے نام سے پشاور اور مردان میں ایف ایم ریڈیوز شروع کئے۔ پختونخواہ ریڈیو کے اسٹیشن ڈائریکٹر شعیب الدین سے جب ڈوئچے ویلے نے بات کی تو انکا کہنا تھا ”صوبے میں اس وقت سو سے زیادہ ایف ایم ریڈیو تھے جسے ختم کرکے صوبائی حکومت نے
اس موئثر چینل کو استعمال کرنے اور عوام کو بہتر معلومات اور تفریح فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ صوبے میں ساٹھ سے پینسٹھ فیصد لوگ دہی علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ٹی وی کا کلچر نسبتاً کم ہے کیبل وغیرہ بھی نہیں ہے بجلی کی بندش بھی ایک مسئلہ ہے جبکہ ریڈیو ہر جگہ دستیاب ہوتا ہے یہاں تک کہ موبائل فون میں بھی ہے لہٰذا اسکی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اس میں نوجوان بھرپور حصہ لیتے ہیں موسیقی ہو یا پھر تعلیمی پروگرام ہر ایک میں نوجوان آگے آگے ہوتے ہیں۔“
ایف ایم ریڈیو کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے صوبائی حکومت اور نجی چینلز کے ساتھ پولیس، فوج، پیرا ملٹری فورسز، وزارت قانون، جامعات اور کئی دیگر سرکاری اداروں نے عوام کو براہ راست معلومات فراہم کرنے کیلئے ایف ایم ریڈیو شروع کئے ہیں جنہیں عوام کی جانب سے حوصلہ افزاء فیڈ بیک مل رہا ہے ریڈیو پاکستان کے ایف ایم چینل کے سینئر پروڈیوسر شمس مومند سے جب ڈوئچے ویلے نے بات کی تو انکا کہنا تھا ” خیبر پختونخوا میں ایف ایم ریڈیو کی کامیابی کی کئی وجوہات ہیں نوجوان موبائل فون کے زریعے سنتے ہیں تعلیم یافتہ اور سرکاری لوگ گاڑیوں میں اور انٹر نیٹ کے زریعے جبکہ ایک بڑی وجہ ہمارے ہاں بجلی کا بحران ہے جسکی وجہ سے ٹی وی کی نشریات کی بجائے لوگ ایف ایم ریڈیو سنتے ہیں جو تفریح اور معلومات کا ایک سستا زریع ہے انکا مزید کہنا تھا کہ حکومتی ریڈیو کی بجائے ایف ایم لوگ اس لیے زیادہ پسند کرتے ہیں کہ یہ صرف حکومتی پروپیگنڈہ نہیں کرتے بلکہ بین الااقومی خبریں تبصرے اور معلومات بھی عوام تک پہنچاتے ہیں۔ “
خیبر پختونخوا میں مختلف ایف ایم ریڈیوز کو حکومت کے ساتھ ساتھ مختلف بین الااقوامی نشریاتی اداروں کا تعاون بھی حاصل ہے تاہم وفاقی حکومت کے زیر انتظام قبائلی اور نیم قبائلی علاقوں میں بین الا اقوامی اداروں کے تعاون کے باوجود ایف ایم ریڈیوز کا قیام عمل میں نہیں لایا جاسکا۔