1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شوگر ٹیسٹ کے لیے وائرلیس پروٹو ٹائپ نامی آلہ ایجاد

Kishwar Mustafa27 مارچ 2013

سائنسدانوں نے ایک ایسے نئے آلے کی ایجاد کا دعویٰ کیا ہے جو جلد کے اندر پہنچتے ہی خون میں شوگر کی مقدار کے بارے میں تفصیلات موبائل فون پر بتا دیتا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

سوئٹزر لینڈ کے سائنسدانوں نے وائرلیس پروٹو ٹائپ نامی اس آلے کو تیار کیا ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ تقریباً نصف انچ (14 ملی ميٹر) لمبے اور دو ملی میٹر چوڑے اس آلے کے ذریعے ایک ساتھ پانچ اقسام کے بلڈ ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔


معروف سائنسدان سینڈرو کرارا اور پروفیسر جیوانی دی میشیلی کا کہنا ہے کہ جلد کے اندر نصب ہونے والا یہ آلہ منفرد ہے کیونکہ ایک ہی وقت میں یہ کئی کام کر سکتا ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ یہ آلہ آئندہ چار سال کے اندر اندر مریضوں کے لیے دستیاب ہو سکے گا۔ اس آلے کی ساخت اس طرح کی ہے کہ اس میں نصب ایک سوئی شکم، ٹانگ یا بازو کی کھال کے نیچے بین خلوی سطح میں ڈالی جا سکتی ہے۔ یہ سوئی کئی مہینوں تک جسم کے مذکورہ حصوں کی کھال میں ڈال کر وہاں چھوڑی جا سکتی ہے اور مخصوص مدت کے بعد ہی اسے بدلنے کی ضرورت پیش آتی ہے یا اسے نکال دیا جاتا ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کے زخم خراب ہو جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

مائیکرو مانیٹرنگ

گرچہ اس آلے سے ملتی جلتی ڈیوائسز کے تجربات دیگر محققین ایک عرصے سے کرتے آئے ہیں تاہم پروفیسر جیوانی دی میشیلی اور سانڈرو کرارا کا کہنا ہے کہ ان کا یہ اسکن ٹیسٹ انوکھی نوعیت کا ہے کیونکہ یہ ایک وقت میں کئی مختلف چیزوں کا اندازہ لگا سکتا ہے۔

ان سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کا یہ آلہ صحت سے متعلق کئی کہنہ مسائل کی نشاندہی میں کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ ہائی کولیسٹرول اور ذیابیطس کی صورتحال کا اندازہ لگانے میں نہایت کارآمد ثابت ہو گا۔ اس کے علاوہ اس آلے کی مدد سے کیمو تھراپی اور دیگر سخت ادویات کی مدد سے کیے جانے والے علاج کے اثرات کا بھی اندازہ لگایا جا سکے گا۔

انسولین کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں میں عام ہوتا جا رہا ہےتصویر: Fotolia/Dmitry Lobanov

پروفیسر دی میشیلی نے کہا ہے کہ یہ نیا آلہ مسلسل اور براہ راست مانیٹرنگ کی سہولت فراہم کرے گا، جس کا استعمال مریضوں کی انفرادی قوت برداشت کے مطابق کیا جا سکے گا۔ اس کی ریڈنگز کا انحصار نہ تو عمر نہ ہی وزن کے چارٹ اور نہ ہی ہفتہ وار بلڈ ٹیسٹ پر ہو گا۔

اب تک اس آلے کا تجربہ سائنسدانوں نے صرف لیبارٹری میں اور جانوروں پر کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آلے کی مدد سے خون میں کولیسٹرول اور گلوکوز کی مقدار کا قابل بھروسہ اندازہ لگایا گیا ہے۔ ان سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ جلد ہی اس آلے کی مدد سے ایسے مریضوں کے خون کا معائنہ قریب سے کر پائیں گے جنہیں بار بار بلڈ ٹیسٹ کروانا پڑتے ہیں۔

km / mm (Agencies)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں