’شِنُوک‘ کی تباہی، تحقیقات جاری
7 اگست 2011کابل سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں ISAF کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کی تباہی کے نتیجے میں مرنے والوں میں 30 امریکی فوجیوں کے ساتھ ساتھ افغان اسپیشل فورسز کے سات سپاہی اور ایک سویلین مترجم بھی شامل ہے۔ بین الاقوامی محافظ دستے نے طالبان کے اس دعوے کی تصدیق ابھی نہیں کی ہے کہ اِس ہیلی کاپٹر کو ایک ٹینک شکن راکٹ کی مدد سے مار گرایا گیا۔
’شِنُوک‘ طرز کا یہ ہیلی کاپٹر جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کابل سے جنوب مغرب کی جانب وردک صوبے میں طالبان کے خلاف ایک بڑے آپریشن میں شریک تھا۔ سن 2001ء میں افغانستان میں آپریشن شروع ہونے کے بعد سے کسی ایک واقعے میں غیر ملکی دستوں کا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب امن و امان کی ذمہ داریاں مقامی افغان فورسز کے سپرد کرنے کے عمل کو شروع ہوئے ابھی دو ہی ہفتے ہوئے ہیں اور جب اس مہنگی اور غیر مقبول جنگ کے خلاف مغربی دُنیا اور بالخصوص امریکی عوام کی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔
تین ہفتے قبل جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کی جگہ ISAF فورسز کی کمان سنبھالنے والے جنرل جون ایلن نے کہا ہے:’’اس المناک سانحے پر ہم جو کچھ محسوس کر رہے ہیں، اُسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اس آپریشن میں مارے جانے والے سبھی سپاہی سچے ہیرو تھے، جو پہلے ہی آزادی کے دفاع کے لیے بہت سی خدمات انجام دے چکے تھے۔‘‘
ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ مرنے والے امریکی فوجیوں میں سے سترہ نیوی کی اسپیشل فورسز SEAL کی ’ٹیم 6‘ کے ارکان تھے اور یہ وہ یونٹ تھا، جس نے دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اُسامہ بن لادن کو ہلاک کیا۔ تاہم عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ مرنے والوں میں سے کوئی بھی ایبٹ آباد آپریشن میں شریک نہیں تھا۔
امریکی وزیر دفاع لیون پینیٹا کی طرح نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے بھی زور دے کر کہا ہے کہ اس واقعے کے باوجود افغانستان میں مشن اُس وقت تک جاری رہے گا، جب تک مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر لیے جاتے۔
افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکتوں پر نظر رکھنے والی آزاد وَیب سائٹ icasualties.org کے مطابق گزشتہ برس افغانستان میں سب سے زیادہ یعنی 711 غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے۔ ہیلی کاپٹر کی تباہی کے تازہ واقعے کے بعد اس سال اب تک مرنے والے غیر ملکی فوجیوں کی تعداد کم از کم 375 ہو گئی ہے، جن میں سے دو تہائی سے زیادہ امریکی ہیں۔
امریکی اور نیٹوکمانڈرز اب تک یہ کہتے رہے ہیں کہ اُنہیں افغانستان میں جنگ میں کامیابی حاصل ہو رہی ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے تسلسل کے ساتھ پیش آنے والے پُر تشدد واقعات نے ان دعووں کے ساتھ ساتھ سن 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی دستوں کے انخلاء کے منصوبوں پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عاطف بلوچ