1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شٹائن بروک آمدنی کی تفصیلات جاری کرنے پر تیار

6 اکتوبر 2012

جرمنی میں چانسلر کے عہدے کے لیے ہونے والے آئندہ انتخابات میں انگیلا میرکل کے چیلنجر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق وزیر خزانہ پیئر شٹائن بروک اپنی آمدنی کی تفصیلات جاری کرنے پر تیار ہو گئے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

آئندہ انتخابات کے لیے ایس پی ڈی پارٹی کے نامزد اُمیدوار کو اپنی آمدنی کے حوالے سے تنقید کا سامنا تھا۔ بالخصوص لیکچرز کے ذریعے حاصل ہونے والی ان کی اضافی انکم جرمنی میں ارکانِ پارلیمنٹ کی آمدنی میں شفافیت کے موضوع پر ہونے والی بحث کا مرکز بنی ہوئی تھی۔

تاہم اب وہ اپنی آمدنی کی تفصیلات جاری کرنے پر تیار ہو گئے ہیں۔ وہ 2009ء میں انگیلا میرکل کی کابینہ میں وزیر خزانہ تھے اور اس وقت بھی جرمن پارلیمنٹ کے رکن ہیں جبکہ ان کی سالانہ آمدنی 95 ہزار 520 یورو ہے۔ تاہم گزشتہ تین برس کے دوران وہ نجی کمپنیوں، بالخصوص بینکوں اور انشورنس کمپنیوں کی جانب سے مالیاتی موضوعات پر لیکچر دینے کی دعوتیں قبول کرتے رہے اور اس مد میں انہیں ماہانہ سات ہزار یورو سے زائد کی رقوم حاصل ہوتی رہیں۔

جرمنی میں ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اضافی آمدنی کے ذرائع رکھنا غیرقانونی نہیں ہے تاہم انہیں ایسی آمدنی کے بارے میں پارلیمانی صدر کو مطلع کرنا ہوتا ہے۔

بالخصوص قدامت پسند جماعتوں کی جانب سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ شٹائن بروک اپنی اضافی آمدنی کی مکمل تفصیلات جاری کریں، حالانکہ ان پر ایسا کرنے کی قانونی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: picture-alliance/dpa

قبل ازیں انہوں نے ایسی کوئی بھی تفصیلات فراہم کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ سیاسی مخالفین انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔

تاہم اب انہوں نے کثیر الاشاعت اخبار بِلڈ سے بات چیت میں کہا ہے کہ وہ لیکچرز سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات جاری کر دیں گے۔

انہوں نے یہ بات اس معاملے پر اپنے خلاف تنقید کے ردِ عمل میں کہی۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ انہیں وزیر خزانہ ہونے کی وجہ سے یہ آمدنی حاصل کرنے کے مواقع ملے۔

شٹائن بروک یورپی بینکوں پر سخت کنٹرول کے مطالبے بھی کرتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے چانسلر انگیلا میرکل کی اتحادی پارٹی سی ایس یو کے سربراہ ہورسٹ زیہوفیر نے کہا تھا کہ بینکوں کی مکمل شفافیت کا مطالبہ کرنے والوں سے جب اپنے بارے میں ایسا کرنے کے لیے کہا جائے تو انہیں حیران نہیں ہونا چاہیے۔

لبرل ڈیموکریٹ ایف ڈی پی کے رائنر بروڈرلے کا کہنا ہے: ’’یہ صرف قانونی معاملہ نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص سالانہ 80 تقریریں کرتا ہے، جن کی تیاری کے لیے اسے وقت بھی درکار ہوتا ہے تو آپ حیران ہوں گے کہ وہ شخص اپنی باقاعدہ ملازمت کے لیے وقت کیسے نکالتا ہے۔‘‘

ng / aba (dpa, Reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں