1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شکاگو سمٹ: افغانستان سے انخلاء کی حکمت عملی کی توثیق

22 مئی 2012

امریکی شہر شکاگو میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا سربراہی اجلاس اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ دو روزہ سمٹ میں پاکستانی صدر بھی شریک ہوئے۔ کانفرنس میں افغانستان کی صورت حال پر غور کیا گیا۔

تصویر: REUTERS

شکاگو میں ختم ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کی واپسی کی حکمت عملی کی توثیق کی گئی۔ اس مناسبت سے اگلے سال کے وسط میں افغان علاقوں کی سکیورٹی مقامی فوج اور پولیس کے سپرد کر دی جائے گی۔ امریکی صدر نے سربراہی اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا کہ نیٹو کے رکن ملک افغانستان میں غیر ملکی افواج کی واپسی کے ممکنہ پلان کے ساتھ مکمل اتفاق رکھتے ہیں۔ نیٹو سمٹ کے اختتامی اعلامیے میں بھی اس انخلا کا ذکر کیا گیا۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ سن 2014 میں افواج کے انخلا کے بعد نیٹو کا کردار تربیت اور مشاورت کا رہ جائے گا۔

شکاگو سمٹ کے اختتام پر امریکی صدر نے نیوز کانفرنس سے خطاب کیاتصویر: dapd

نیوز کانفرنس میں امریکی صدر نے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد پائے جانے والے خطرات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ اوباما نے طالبان کو ایک طاقتور دشمن قرار دیا۔ اس کے باوجود باراک اوباما نے انخلا کے مجموعی پلان کو متوازن اور مضبوط کہا۔ اسی کانفرنس میں فرانس کے نئے صدر فرانسوا اولانڈ افغانستان سے اپنی فوج کی رواں برس کے اختتام پر واپسی کے اعلان پر قائم رہے۔ اولانڈ افغانستان میں متعین غیرملکی افواج میں شامل اپنے دستوں کو دو سال پہلے واپس طلب کر رہے ہیں۔ افغانستان میں فرانس کے تقریباً ساڑھے تین ہزار فوجی تعینات ہیں۔ اس دوران نیوزی لینڈ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ اپنے 140فوجی اگلے سال واپس بلا رہا ہے۔

شکاگو میں پاکستانی صدر آصف زرداری کے ساتھ امریکی صدر اوباما نے افغان صدر کی موجودگی میں ایک محتصر ملاقات ضرور کی لیکن یہ بھی نیٹو کے لیے پاکستان کے ذریعے سپلائی روٹ کھولنے سے قاصر رہی۔ امریکی صدر نے یہ ضرور کہا کہ پاکستان اور امریکا کے سفارتکار اس معاملے کو تندہی سے حل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں پائی جانے والی سرد مہری بھی نیٹو سمٹ میں محسوس کی گئی۔

شکاگو سمٹ میں افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے پلان کی توثیق کی گئیتصویر: REUTERS

افغانستان کے لیے نیٹو ملکوں کی جانب سے امدادی رقوم کے حوالے سے جو تفصیلات سامنے آئی ہیں، ان میں برطانیہ سالانہ بنیادوں پر 100 ملین ڈالر دے گا۔ اٹلی نے 120 ملین ڈالر دینے کا وعدہ دیا ہے۔ کینیڈا کی جانب سے 110 ملین ڈالر دیے جائیں گے۔ آسٹریلیا 100 ملین ڈالر فراہم کرے گا۔ ترکی نے 20 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے 20 ملین ڈالر دینے کا اعلان پاکستانی صدر زرداری کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے فرانس پر دباؤ ہے کہ وہ بھی اس مد میں رقوم دینے پر غور کرے۔

شکاگو میں نیٹو سربراہ اجلاس میں شریک افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ طالبان اتنی قوت کے حامل نہیں ہیں کہ غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد وہ دوبارہ ملک پر قبضہ کر لیں۔ ان خیالات کا اظہار کرزئی نے سی این این ٹیلی وژن چینل پر ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ کرزئی کے مطابق افغانستان اپنا دفاع کر سکتا ہے اور افغان عوام کسی طور آگے بڑھنے کے عمل کو رکنے نہیں دیں گے۔ انٹرویو میں افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کی سرزمین سے گزرنے والے نیٹو سپلائی رُوٹ کی بحالی پر اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں کے درمیان ٹرانزٹ فیس پر ڈیڈلاک ہے۔ کرزئی کے مطابق وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پائے جانے والے معاملات پر پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ان کے اگلے ہفتے کے دورہ کابل کے موقع پر بات کریں گے۔

ah/ng (Reuters, AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں