شکریہ پاک افغان مہاجرین، کرکٹ سویڈن میں مقبول ہونے لگی
18 جون 2018
سویڈن کے میدانوں میں آج کل ہر طرف کرکٹ کے بلے اور گیندیں نظر آ رہی ہیں۔ یہاں موجود پاکستانی اور افغان مہاجرین نے اپنی معاشرتی بنیادوں سے جڑے رہنے کا ایک راستہ ڈھونڈ نکالا ہے۔
فائل فوٹوتصویر: Getty Images/M. Turner
اشتہار
ایک ایسے ملک میں جہاں آئس ہاکی کا کھیل ہی محبوب ترین تھا، اب کرکٹ پاپولر ہوتی نظر آ رہی ہے۔ اگرچہ کرکٹ کو سویڈن میں متعارف ہوئے محض دس سال ہی کا مختصر وقت ہوا ہے تاہم سویڈن بھر میں اس وقت کرکٹ کی باون ٹیموں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس اسکینڈینیوین ملک میں یہ کھیل کتنی تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
سویڈش کرکٹ فیڈریشن کے چیئر مین طارق زواک نے اس حوالے سے اے ایف پی کو بتایا،’’ تین یا چار برس قبل سویڈن میں کرکٹ کے صرف تیرہ کلب تھے اور کھلاڑیوں کی تعداد چھ سو سے سات سو تھی۔‘‘
اب سویڈن میں کرکٹ کے ڈویژنز کی تعداد چار اور کھلاڑی دو ہزار سے زیادہ ہیں۔ ان میں سے نصف سویڈن کی شہریت حاصل کر چکے ہیں جبکہ بقیہ نصف ابھی انتظار میں ہیں۔
ان 2000 کھلاڑیوں میں سے بہت کم تعداد ان نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی پیدائش سویڈن کی ہے۔
اٹھارہ سالہ افغان مہاجر سعید احمد نے حال ہی میں کرکٹ کلب میں شمولیت اختیار کی ہے۔ احمد سن 2015 میں ایک خطرناک سفر کے بعد سویڈن پہنچے تھے۔ پہنچنے کے بعد اُن کی اولین ترجیح کسی کرکٹ ٹیم میں بطور کھلاڑی اندراج کرانا تھا۔ احمد کو امید ہے کہ اب وہ مزید بہتر کھیل سکیں گے۔
فائل فوٹوتصویر: DW/D. Cupolo
سویڈن میں لندن کی معروف ایم سی سی یا ‘میلبورن کرکٹ کلب‘ نامی ٹیم کھلاڑیوں کو اس گیم کے اصول و ضوابط سے روشناس کراتی ہے۔
زواک کا کہنا ہے کہ سویڈن میں کرکٹ کے کھلاڑیوں کی تعداد حالیہ کچھ برسوں میں چار گنا بڑھ گئی ہے جس کا سبب عالمی سطح پر حالات کا تبدیل ہونا ہے۔ سویڈن نے سن 2012 سے لے کر اب تک چار لاکھ مہاجرین کا اندراج کیا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق یہاں پناہ کی درخواست دائر کرنے والے ہر آٹھ افراد میں سے ایک افغان شہری ہے۔
سویڈن میں سب سے زیادہ پناہ کی درخواستیں سن 2015 میں رجسٹر کی گئیں جن کی تعداد ایک لاکھ باسٹھ ہزار تھی۔
سویڈن میں کرکٹ کا کھیل یہاں آئے پاکستانی اور افغان مہاجرین کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ کرکٹ میچ ان تارکین وطن کے لیے اُن تکالیف اور مصائب کو بھلانے کا ایک ذریعہ بھی ہے جن سے گزر کر وہ یہاں تک پہنچے ہیں۔
ص ح/ ع ا / اے ایف پی
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔