شکست کے باوجود میرکل اپنی پالیسی پر قائم
14 مارچ 2016جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج پیر 14 مارچ کو اپنی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے ایک اجتماع سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ الیکشن میں شکست مہاجرین سے متعلق ان کی پالیسی پر اثر انداز نہیں ہو گی۔ میرکل نے البتہ اعتراف کیا، ’’ہمیں یہ کہنا پڑے گا کہ کل کا دن سی ڈی یو کے لیے ایک مشکل دن تھا‘‘۔
چانسلر میرکل نے مزید کہا، ’’کوئی شک نہیں کہ ہم اس (مہاجرین کے) بحران کے حل کے لیے کافی پیشرفت کر چکے ہیں لیکن ابھی تک اس کا کوئی پائیدار حل نہیں نکل سکا ہے۔ میں مکمل طور پر قائل ہوں کہ ہمیں اس بحران کے لیے ایک یورپی حل درکار ہے، جس میں وقت لگے گا۔‘‘
جرمنی کے تین صوبوں میں ہونے والے علاقائی انتخابات میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی اینٹی امیگریشن پارٹی ’متبادل برائے جرمنی‘ AfD نے نمایاں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
اتوار 13 مارچ کو ہونے والے ان انتخابات میں تین میں سے دو صوبوں میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ ناقدین کے مطابق میرکل کی یہ شکست ان کی مہاجرین کی پالیسی سے جڑی ہوئی ہے۔
قبل ازیں آج پیر کے دن ہی جرمن چانسلر کے ترجمان اشٹیفان زیبرٹ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اس شکست کے باوجود وفاقی حکومت مہاجرین سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، وفاقی حکومت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی پالیسی پر قائم رہے گی۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا کہ مہاجرین کا بحران یورپ کا مشترکہ مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے ایک یورپی حل ناگزیر ہے۔ زیبرٹ کے مطابق تمام یورپی ملکوں کو مل کر ایک ایسی حکمت عملی اپنانا ہو گی، جس کی نتیجے میں یورپ میں آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد کو کم کیا جا سکے۔
میرکل کے ترجمان نے کہا کہ داخلی سطح پر حکومت ایسے مہاجرین کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی، جو جرمنی میں پناہ حاصل کر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان مہاجرین کی جرمن معاشرے میں بہتر انضمام کے لیے کوششیں بھی جاری رہیں گی۔