شکیل آفریدی اور اہل خانہ کو شناختی کارڈز جاری کرنے سے انکار
1 فروری 2017![Pakistan Arzt Shakil Afridi](https://static.dw.com/image/16006325_800.webp)
پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے بدھ یکم فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق شکیل آفریدی کے وکیل نے تصدیق کر دی ہے کہ ملکی حکام نے نہ صرف شکیل آفریدی اور ان کے اہل خانہ کو قومی شناختی کارڈز جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے بلکہ اس طرح یہ پاکستانی شہری عملاﹰ اپنے ووٹ کے حق سے بھی محروم ہو گئے ہیں اور شناختی کارڈز نہ ہونے کی وجہ سے اور پاسپورٹ نہ بننے کے باعث وہ بیرون ملک سفر بھی نہیں کر سکتے۔
شکیل آفریدی گزشتہ پانچ برس سے بھی زائد عرصے سے جیل میں ہیں۔ انہوں نے ایبٹ آباد میں وہ جعلی ویکسینیشن مہم چلائی تھی، جس کے ذریعے امریکی سی آئی اے اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں اپنے اسی کمپاؤنڈ میں اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر تھا، جہاں بعد ازاں اسے امریکی فوجی کمانڈوز نے ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔
شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم نے اے ایف پی کو بتایا پاکستان میں شہریوں کی رجسٹریشن کی قومی ڈیٹا بیس اتھارٹی یا ’نادرا‘، جو مقامی شہریوں کو قومی شناختی کارڈز جاری کرتی ہے، اس بات سے انکاری ہے کہ شکیل آفریدی کی اہلیہ کو نیا شناختی کارڈ جاری کیا جائے۔
شکیل آفریدی کی شریک حیات کے شناختی کارڈ کی قانونی مدت گزشتہ سال دسمبر میں پوری ہو گئی تھی، جس کے بعد انہوں نے جب اپنے لیے نئے شناختی کارڈ کی درخواست دی تو انہیں بتایا گیا کہ ان کا نیا کارڈ اس لیے نہیں بن سکتا کہ ان کے شوہر کا شناختی کارڈ بھی 2014ء میں غیر مؤثر ہو چکا ہے۔
شکیل آفریدی کی طرف سے بھی ان کی حراست کے دوران ہی نئے شناختی کارڈ کے لیے درخواست دی گئی تھی، لیکن پاکستانی حکام عرصے سے انہیں بھی نیا قومی شناختی کارڈ جاری کرنے سے انکاری ہیں۔
قمر ندیم نے، جنہیں دو سال سے بھی زائد عرصے سے شکیل آفریدی سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، اے ایف پی کو بتایا، ’’شکیل آفریدی کے دو بچوں کو بھی نئے شناختی کارڈ جاری نہیں کیے جا رہے۔‘‘
پاکستان میں قومی شناختی کارڈ کسی بھی شہری کی مقامی شہریت کا بنیادی ثبوت ہوتا ہے، جس کے بغیر نہ تو پاسپورٹ جاری کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی متعلقہ فرد اپنا ووٹ کا حق استعمال کر سکتا ہے۔ اسی طرح شناختی کارڈ کے بغیر کوئی شہری نہ تو ٹیلی فون یا بجلی کا کنکشن حاصل کر سکتا ہے، نہ اپنے بچوں کو کسی اسکول میں داخل کروا سکتا ہے اور ہی وہ کسی جائیداد کی خرید و فروخت کر سکتا ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس کی طرف سے اس بارے میں رائے کے لیے وزارت داخلہ سے رابطہ بھی کیا گیا لیکن اس وزارت کی طرف سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا گیا۔ شکیل آفریدی کے وکیل صفائی قمر ندیم کے مطابق، ’’(شکیل آفریدی کے) سارے خاندان کو سزا کیوں دی جا رہی ہے؟ یہ انصاف نہیں، ظلم ہے۔‘‘