شہباز بھٹی کی تدفین کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات
4 مارچ 2011لیڈی فاطمہ چرچ کے آس پاس کی گلیوں اور سڑکوں پر پولیس اور نیم فوجی دَستوں کے سپاہی تعینات کیے گئے تھے۔ جو وہاں پہنچنے والی ہر گاڑی کی چیکنگ کر رہے تھے۔ نامہ نگاروں کے مطابق پولیس اہلکاروں نے میٹل ڈیٹیکٹرز کے ساتھ چیکنگ کرنے کے بعد ہی لوگوں کو چرچ میں داخل ہونے کی اجازت دی۔
شہباز بھٹی کا سبز اور سفید رنگ کے پاکستانی پرچم میں لپٹا ہوا تابوت ایک مقامی ہسپتال سے ایک ایمبولینس کے ذریعے اِس تقریب میں لایا گیا۔ یہ تقریب مقامی وقت کے مطابق آج دَس بجے قبل از دوپہر شروع ہوئی اور ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
اسلام آباد سے شہباز بھٹی کی میت ہیلی کاپٹر کے ذریعے اُن کے آبائی گاؤں خوش پور لے جائی جائے گی، جو ضلع فیصل آباد میں ہے۔ وہاں اُنہیں آج شام سپردِ خاک کر دیا جائے گا۔
اسلام آباد کے لیڈی فاطمہ چرچ میں منعقدہ تقریب میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور اُن کی کابینہ کے کچھ وُزراء بھی شریک ہوئے۔ تقریب میں شریک تقریباً ایک ہزار افراد میں شہباز بھٹی کے رشتے دار، حکومتی اہلکار اور سفارت کار بھی شامل تھے۔ اِس موقع پر گیلانی نے کہا:’’آج کا دن بہت ہی اداس کر دینے والا دن ہے۔ مَیں اِسے یومِ سیاہ کہتا ہوں۔ ہم شہباز بھٹی کی موت کا غم منا رہے ہیں۔ قوم کے لیے یہ بہت ہی بڑا نقصان ہے۔ وہ بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کام کر رہے تھے۔ ہم اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے اِس موت کے ذمہ داروں کو عدالت کے کٹہرے تک پہنچائیں گے۔‘‘
اِس موقع پر شہباز بھٹی کے بھائی پیٹر بھٹی نے کہا:’’بھٹی غریبوں کی مدد کے لیے کوشاں رہتے تھے۔ ہم تمام اہلِ خانہ اُن کے مشن کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کریں گے۔‘‘
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عابد حسین