شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی گئی
9 اپریل 2019
پاکستانی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے دو مرکزی رہنماؤں شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر قومی احتساب بیورو یا نیب کی ایک عدالت میں آج منگل نو اپریل کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں باقاعدہ فرد جرم عائد کر دی گئی۔
اشتہار
پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت سے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق مسلم لیگ ن کے ان دونوں سیاستدانوں کے خلاف یہ فرد جرم نیب کی لاہور میں واقع ایک عدالت میں رمضان شوگر ملز سے متعلق ایک مقدمے میں عائد کی گئی۔
شہباز شریف اس وقت پاکستان کی قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما ہیں جب کہ ان کے بیٹے حمزہ شہباز لاہور میں پنجاب کی صوبائی پارلیمان میں اپوزیشن کے قائد ہیں۔ فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ ماضی میں جب شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے، تو انہوں نے مبینہ طور پر اپنے سرکاری اختیارات اور عوامی رقوم کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی شوگر مل کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی، جو ان کے خاندان کی ملکیت تھی۔
آج منگل کے روز نیب کی عدالت میں ہونے والی ایک مختصر سماعت کے دوران اسی مقدمے میں شہباز شریف کے بیٹے اور پنجاب اسمبلی کے رکن حمزہ شہباز پر بھی فرد جرم عائد کر دی گئی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے اپنے خلاف عائد کیے گئے الزامات کو رد کیا ہے۔ عدالتی کارروائی کے اختتام پر انہیں گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ عدالت سے رخصتی کی اجازت دے دی گئی۔
پاکستان میں انسداد بدعنوانی کے ان قوانین کے مطابق، جن کے تحت قومی احتساب بیورو کی عدالتیں کام کرتی ہیں، اب ان دونوں اپوزیشن مسلم لیگی سیاستدانوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ شہباز شریف ماضی میں متعدد مرتبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ وہ آخری مرتبہ اس عہدے پر 2013ء سے لے کر 2018ء تک فائز رہے تھے۔
شہباز شریف کے بڑے بھائی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق صدر نواز شریف کو بھی، جو ماضی میں تین مرتبہ ملکی وزیر اعظم رہ چکے ہیں، 2017ء میں بدعنوانی کے الزامات میں اس وقت نااہل قرار دے دیا گیا تھا، جب وہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز تھے۔ بعد میں نواز شریف کو سزائے قید بھی سنا دی گئی تھی۔ وہ اس وقت طبی وجوہات کی بناء پر محدود عرصے کے لیے ضمانت پر ہیں۔
م م / ا ب ا / اے پی
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔