1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہباز شریف کی پارلیمنٹ نو اگست کو تحلیل کرنے کی تجویز

4 اگست 2023

وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اس تجویز اور نگران حکومت کے قیام کے سلسلے میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے مشاورت کریں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس فیصلے کی روشنی میں حکمران اتحاد کو الیکشن کی تیاری کا زیادہ وقت ملے گا۔

Prime Minister Shahbaz Sharif
وزیر اعظم شہباز شریف تصویر: National Assembly of Pakistan/AP/picture alliance

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے تجویز دی ہے کہ پارلیمنٹ اپنی مدت ختم ہونے سے تین دن قبل یعنی نو اگست کو تحلیل کر دی جائے۔ روئٹرز نے سیاسی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم کا مقصد نومبر میں عام انتخابات کی راہ ہموار کرنا ہے۔

ان انتخابات کے انعقاد کی بات ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب مہینوں سے جاری سیاسی اور معاشی انتشار کی وجہ سے انہیں ملتوی کرنے سے متعلق قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر آئندہ کی سیاسی اور انتخابی حکمت عملی طہ کریں گےتصویر: Anjum Naveed/AP Photo/picture alliance

جمعرات کو وزیر اعظم کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کرنے والے پارلیمنٹ کے دو ارکان نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے اپنے اتحادیوں کو یقین دلایا کہ وہ نو اگست کواسمبلیاں تحلیل کر کے انتخابات کے انعقاد کے لیے اقتدار نگراں حکومت کے حوالے کر دیں گے۔ موجودہ پارلیمنٹ کی پانچ سالہ میعاد بارہ اگست کو ختم ہونے والی ہے۔

ایک رکن پارلیمان کا کہنا تھا،''وزیر اعظم  نے کہا کہ وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کی ان کی تجویز اور نگراں حکومت کی تشکیل کے لیے اپنے اتحادیوں سے مشورہ کریں گے۔ ‘‘ وزارت اطلاعات نے روئٹرز اس بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

پارلیمنٹ کے اپنی مقررہ مدت سے تین دن قبل تحلیل ہونے سے شہبازشریف اور ان کے اتحادیوں کو معزول سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے ساتھ انتخابی معرکہ کی تیاری کے لیے مزید وقت ملے گا۔

 جب حکومت جلد اقتدار سونپتی ہے تو عام انتخابات کرانے کے لیے نگران حکومت کے پاس نوے دن ہوتے ہیں، جب کہ حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کی مدت کے اختتام پر اقتدار سونپنے کی صورت میں انتخابات کے انعقاد کے لیے ساٹھ دن کا وقت دستیاب ہوتا ہے۔

میری پارٹی کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن جاری ہے، عمران خان

02:37

This browser does not support the video element.

موجود اتحادی حکومت  عمران خان کو اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے ووٹ میں معزول کردینے کے بعد بر سر اقتدار آئی تھی۔ تب سے لے کر عمران خان قبل از وقت انتخابات کے لیے مہم چلا رہے ہیں اور اس سلسلے میں کیے گئے مظاہروں  ہی کے دوران نو مئی کے پر تشدد واقعات کے بعد عمران خان اور فوج میں کشیدگی بڑھی۔

عمران خان نے اپنے اقتدار کے خاتمے کے لیے فوج پر سازش کرنے کا الزام لگایا۔  فوج اس کی تردید کرتی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کو حالیہ ہفتوں میں ایک ایسے سخت کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا ہے، جسے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فوج کی حمایت حاصل تھی۔ اس دوران ملک معاشی بحران کا بھی شکار ہے۔

 بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بورڈ نے ادائیگیوں کے شدید توازن کے بحران اور مرکزی بینک کے ذخائر کی شدید کمی سے نمٹنے کےسلسلے مین پاکستان کے لیے گزشتہ ماہ تین بلین ڈالر کے بیل آؤٹ کی منظوری دی۔

ش ر ⁄ ع ا (روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں