1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہباز شریف کی چینی صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتیں

7 جون 2024

پاکستانی وزیر اعظم نے پانچ روز سرکاری دورے کے دوران چینی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر زور دیا۔ دونوں ممالک کے دوران جمعے کے روز مختلف شعبوں میں مفاہمت کی تئیس یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔

China Peking 2024 | Chinesischer Präsident Xi Jinping und pakistanischer Premierminister Shehbaz Sharif
تصویر: China Daily/REUTERS

چین کے صدرشی جن پنگ نے  آج جمعے کے روز بیجنگ میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے، جب پاکستان چند دنوں بعد اپنا سالانہ قومی بجٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے قرض کے حصول کے لیے درخواست دینے والا ہے۔

بحیرہ عرب کے نزدیک واقع ہونے کی وجہ سے پاکستان کا محل وقوع اسے چین کے لیے تزویراتی طور پر اہمیت کا حامل بناتا ہے۔  توقع ہے کہ شریف حکومت دس جون کو  اپنا سالانہ بجٹ پیش کرنے کے بعد ایک نئے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کم از کم چھ بلین ڈالر کے حصول کی درخواست کرے گی۔

اسلام آباد کی جانب سے تین  بلین ڈالر کا مختصر مدتی پروگرام مکمل کرنے کے بعد مئی میں آئی ایم ایف سے نئے قرض پر بات چیت شروع کی، جس نے گزشتہ موسم گرما میں  پاکستان کو خودمختار قرضوں کے ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد کی۔

پاکستان میں کے صوبے بلوچستان میں بحیرہ عرب پر واقع گوادر بندر گاہ کا کنٹرول چین کے پاس ہےتصویر: Xinhua News Agency/picture alliance

 پاکستان اپنے کل قرضوں میں تقریباً 13 فیصد کے لیے چین کا مقروض ہے، جو گزشتہ برسوں کے دوران انفراسٹرکچر کے منصوبوں اور دیگر قسم کے اخراجات کی ادائیگی کے لیے حاصل گیا تھا۔ بیجنگ نے اسلام آباد کو اپنے دوسرے اور تیسرے درجے کے کثیر الجہتی قرض دہندگان، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے تقریباً دوگنا قرض دیا ہے۔ پاکستان ورلڈ بنک کا  16.2 بلین ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بنک کا  13.7 بلین ڈالر کا مقروض ہے۔

امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہےکہ  2013ء  کے موسم گرما میں چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے حصے کے طور پر ایک نئی اقتصادی راہداری یعنی سی پیک کے اعلان کے بعد سے چینی فرموں نے پاکستان میں 14 بلین ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری بھی کی ہے۔ اس میں سے زیادہ تر سرمایہ کاری چینی سرکاری توانائی کمپنیوں نے کی تھی، جو فوسل فیول اور نیوکلیئر پاور پلانٹس کے ساتھ ساتھ زیر تعمیر لاجسٹک روٹس کے لیے کی گئی تھی، جو بحیرہ عرب پر واقع گوادر پورٹ کو چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ کے علاقے سے ملاتی ہے۔

مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط

پاکستان اور چین نے آج جمعے کے روز ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، صنعت، توانائی، زراعت، میڈیا، صحت، پانی، سماجی اقتصادی ترقی اور باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید  گہرا کرنے کے لیے مفاہمت کی 23  یادداشتوں پر دستخط کیے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی نےترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے چینی ہم منصب لی چیانگ کے درمیان بیجنگ میں وفود کی سطح پر بات چیت کے بعد مفاہمت کی ان یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔

چینی شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کی یقین دہانی

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ باہمی اعتماد اور مشترکہ اصولوں پر قائم ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے بنیادی مسائل کے لیے غیر متزلزل حمایت کا بھی اظہار کیا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں اطراف نے سی پیک منصوبے کو مخالفین سے بچانے کا عزم بھی کیا۔

پاکستان میں مخلتف دہشت گردانہ حملوں کے دوران متعدد چینی شہری ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Omar Bacha/AFP/Getty Images

اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے ملک میں کام کرنے والے چینی عملے اور منصوبوں کی حفاظت یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ دونوں ممالک نے اعلیٰ سطحی تبادلوں کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا، جس میں تمام سطحوں اور شعبوں میں ادارہ جاتی روابط کو مضبوط بنانے کے علاوہ دو طرفہ اور عالمی اہمیت کے معاملات پر مشاورت جاری رکھی جائے گی۔

چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت

دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ چین پہنچنے کے بعد سے وزیراعظم نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے چینی سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم نے  شینزین میں بزنس فورم کے اجلاس سمیت دیگر تقریبات میں شرکت کرنے والی  چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینے کی ترغیب دی۔

اس موقع پر معیشت، سبز توانائی، ٹیکسٹائل اور مینوفیکچرنگ میں چینی کمپنیوں کے ساتھ کئی مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔ چین کے پانچ روزہ دورے پر روانگی سے قبل وزیراعظم نے چینی میڈیا کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ چین کی کاروباری شخصیات کے ساتھ سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے اور دونوں اطراف کی کمپنیوں کے لیے باہمی طور پر سود مند مراعات کے حصول کی کوشش کریں گے۔

ش ر⁄ ع ب (روئٹرز)

کیا سی پیک دونوں ممالک کے لیے یکساں مفید ثابت ہو گا؟

01:14

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں