1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شیخ جراح، اسرائیلی سپریم کورٹ میں سماعت

2 اگست 2021

اسرائیلی سپریم کورٹ میں اسرائیلی آبادکاروں کے ہاتھوں شیخ جراح سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی کے معاملے کی سماعت آج پیر کے روز سے شروع ہو رہی ہے۔

Israel Palästina Protest Räumung Sheikh Jarrah
تصویر: Tania Kraemer/DW

مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جراح سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی کے معاملے پر ہی رواں برس مئی میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان لڑائی شروع ہوئی تھی۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے باہر درجنوں افراد نے شیخ جراح کے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیلی آبادکاری کے خلاف مظاہرہ کیا۔ یہ بات اہم ہے کہ اسرائیل شیخ جراح کے علاقے کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔

اسرائیل نے مشرقی یروشلم کے کارکنان کو گرفتار کر لیا

یروشلم: مسجد اقصٰی میں پرتشدد جھڑپیں، 180 افراد زخمی

مئی میں شیخ جراح کے علاقے سے فلسطینیوں کی ممکنہ بے دخلی کے مدعے پر شروع ہونے والی کشیدگی یروشلم کی مقصد الاقصیٰ کے احاطے تک پھیل گئی تھی، جس کے بعد اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا تھا۔

یہی کشیدگی بعد میں اسرائیل اور غزہ میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان گیارہ روزہ عسکری تنازعے کا روپ دھار گئی تھی، جس میں سینکڑوں فلسطینی ہلاک ہوئے۔

شیخ جراح سے تعلق رکھنے والے چار خاندانوں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں اس معاملے پر اپیل کی درخواست دی تھی۔ اس سے قبل مقامی مجسٹریٹ اور ضلعی عدالتوں نے ان کے گھروں کو یہودی آبادکاروں کی ملکیت قرار دے دیا تھا۔

اسرائیلی عدالتی نظام عمومی طور پر عدالتی فیصلے کے بعد صرف ایک اپیل کا حق دیتا ہے۔ چوں کہ مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف یہ خاندان پہلے ہی ضلعی عدالت میں اپیل دائر کرا چکے ہیں، اس لیے سب سے پہلے سپریم کورٹ یہ طے کرے گی کہ آیا ان خاندانوں کو اس بابت کوئی استثنیٰ دیا جائے۔

متاثرہ خاندانوں کے وکیل سمیع ارشاد نے کہا کہ عدالت اس اپیل کی اجازت دے سکتی ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں عدالت کا آج ہی فیصلہ کرنا ممکن نہیں ہو گا۔

دو ماتحت عدالتوں کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی پراپرٹی قانون کے مطابق یہ مکانات یہودیوں کی ملکیت ہیں کیوں کہ انہوں نے یہ پلاٹ 1948 کی جنگ سے پہلے خریدے تھے۔ 1948 کی جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کی تخلیق ہوئی تھی۔

1956 میں جب مشرقی یوروشلم اردن کے انتظام میں تھا، عمان نے شیخ جراح میں ان پلاٹس کی لیز فلسطینی خاندانوں کو دی تھی اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین نے ان پلاٹوں پر فلسطینیوں کو مکانات تعمیر کر کے دیے تھے۔ عمان حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ان فلسطینوں کو مکمل پراپرٹی حقوق دے گا، تاہم اس پر عمل نہ ہو سکا۔ لیکن 1967 میں اسرائیل نے جب مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تو، شیخ جراح کا علاقہ اسرائیل کا حصہ بنا لیا گيا۔ 1970 میں اسرائیل نے 1948 میں اپنی زمین کھو دینے والے یہودیوں کو یہ حق دیا کہ وہ اپنی کھوئی زمین پر حق کا دعویٰ دائر کر سکتے ہیں۔ اپنے گھر کھو دینے والے فلسطینیوں کو اسرائیل قانونی یہ حق نہیں دیتا ہے۔

مقامی تنظیموں کے مطابق یوں شیخ جراح میں قریب ایک ہزار فلسطینی اپنے مکانات کھو سکتے ہیں۔

ع ت، ع س (روئٹرز، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں