1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: بھارت سے شخ حسینہ کی حوالگی کے مطالبے کا اعادہ

جاوید اختر اے ایف پی کے ساتھ
24 نومبر 2025

بنگلہ دیشی حکومت نے اتوار کو بتایا کہ اس نے بھارت سے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو حوالے کرنے کا ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے۔ انہیں طلبہ کی تحریک کے خلاف ہلاکت خیز کریک ڈاؤن کے جرم میں گذشتہ ہفتے سزائے موت سنائی گئی تھی۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ
بنگلہ دیش نے شیخ حسینہ کے گزشتہ سال ڈھاکہ سے نئی دہلی فرار ہونے کے بعد سے نئی دیلی سے ان کی حوالگی کے لیے یہ تیسرا سرکاری مطالبہ ہےتصویر: Wolfgang Rattay/REUTERS

بنگلہ دیش کے امور خارجہ کے نگران توحید حسین نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے شیخ حسینہ کی حوالگی کے لیے جمعے کو نئی دہلی کو ایک اور خط ارسال کیا ہے۔

انہوں نے خط کے متن کی تفصیلات تو نہیں بتائیں، تاہم ڈھاکہ کے مقامی اخبار 'پروتھوم الو‘ کے مطابق شیخ حسینہ کے فرار کے بعد سے ان کی حوالگی کے لیے کی جانے والی یہ تیسری اور موت کی سزا سنائے جانے کئ بعد پہلی سرکاری درخواست ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے ابھی تک اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

ڈھاکہ کا کہنا ہے کہ نئی دہلی پر سابق رہنما کو حوالے کرنے کی "لازمی ذمہ داری" عائد ہوتی ہے، جنہیں حال ہی میں گزشتہ سال طلبہ کی قیادت میں ہونے والی خونی بغاوت کے خلاف مہلک کریک ڈاؤن پر سزائے موت سنائی گئی ہے۔

یہ بھی ایک تاریخی پہلو ہے کہ پہلی مرتبہ کوئی سابق سربراہِ حکومت، جو بھارت میں مقیم ہے، کو اپنے ہی ملک میں سزائے موت سنائی گئی ہو۔

اٹہترسالہ حسینہ اگست 2024 میں اپنی آمرانہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے بھارت میں روپوش ہیں۔

شیخ حسینہ کے بھارت کے ساتھ ہمیشہ اچھے تعلقات رہے ہیںتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

حسینہ کو پناہ دینا ’غیر دوستانہ رویّہ‘

ڈھاکہ کے ایک خصوصی بین الاقوامی جرائم ٹریبونل کی طرف سے حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم میں مجرم قرار دے کر سزائے موت سنایا جانا، نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے ایک اہم وعدے کی تکمیل ہے۔

وزارت نے کہا کہ حسینہ کو پناہ دینا "غیر دوستانہ رویّے کا سنگین عمل" ہے اور اسے "انسانیت کے خلاف جرائم میں سزا یافتہ افراد کو کسی دوسرے ملک کی جانب سے پناہ دینا انصاف کا مذاق" قرار دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت پر 2013 میں ہونے والے دو طرفہ حوالگی معاہدے کے تحت حسینہ کی واپسی میں سہولت فراہم کرنے کی "لازمی ذمہ داری" ہے۔

اس کے جواب میں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ انہوں نے عدالتی فیصلے کو 'نوٹ‘ کر لیا ہے، تاہم انہوں نے حوالگی کی درخواست پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

گزشتہ ہفتے بھارت، بنگلہ دیش کشیدگی میں معمولی کمی دکھائی دی ہے، جب بنگلہ دیش کے قومی سلامتی کے مشیر خلیل الرحمٰن نئی دہلی میں ایک علاقائی سکیورٹی اجلاس میں شریک ہوئےتصویر: Bangladesh High Commission, New Delhi

بھارت بنگلہ دیش تعلقات میں کشیدگی

شیخ حسینہ کے ملک سے فرار ہونے کے بعد بھارت کی ان کے لیے حمایت نے دونوں جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے۔

حالانکہ اس ہفتے کشیدگی میں معمولی کمی دکھائی دی ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب بنگلہ دیش کے قومی سلامتی کے مشیر خلیل الرحمٰن بھارت میں ایک علاقائی سکیورٹی اجلاس میں شریک ہوئے، جہاں ان کی ملاقات ان کے بھارتی ہم منصب اجیت ڈوبھال سے بھی ہوئی۔

بنگلہ دیشی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خلیل الرحمٰن نے اجیت ڈوبھال کو بنگلہ دیش کے دورے کی دعوت بھی دی ہے۔

خیال رہے کہ اگست 2024 میں ان کی آمرانہ حکومت ایک عوامی بغاوت میں ختم کر دی گئی، جس میں اقوامِ متحدہ کے مطابق 1,400 سے زائد افراد مارے گئے۔

شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش سیاسی انتشار کا شکار ہے، اور فروری 2026 میں متوقع انتخابات کے لیے جاری مہم بھی تشدد سے متاثر ہوئی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں