بنگلہ دیش: بھارت سے شخ حسینہ کی حوالگی کے مطالبے کا اعادہ
24 نومبر 2025
بنگلہ دیش کے امور خارجہ کے نگران توحید حسین نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے شیخ حسینہ کی حوالگی کے لیے جمعے کو نئی دہلی کو ایک اور خط ارسال کیا ہے۔
انہوں نے خط کے متن کی تفصیلات تو نہیں بتائیں، تاہم ڈھاکہ کے مقامی اخبار 'پروتھوم الو‘ کے مطابق شیخ حسینہ کے فرار کے بعد سے ان کی حوالگی کے لیے کی جانے والی یہ تیسری اور موت کی سزا سنائے جانے کئ بعد پہلی سرکاری درخواست ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے ابھی تک اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
ڈھاکہ کا کہنا ہے کہ نئی دہلی پر سابق رہنما کو حوالے کرنے کی "لازمی ذمہ داری" عائد ہوتی ہے، جنہیں حال ہی میں گزشتہ سال طلبہ کی قیادت میں ہونے والی خونی بغاوت کے خلاف مہلک کریک ڈاؤن پر سزائے موت سنائی گئی ہے۔
یہ بھی ایک تاریخی پہلو ہے کہ پہلی مرتبہ کوئی سابق سربراہِ حکومت، جو بھارت میں مقیم ہے، کو اپنے ہی ملک میں سزائے موت سنائی گئی ہو۔
اٹہترسالہ حسینہ اگست 2024 میں اپنی آمرانہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے بھارت میں روپوش ہیں۔
حسینہ کو پناہ دینا ’غیر دوستانہ رویّہ‘
ڈھاکہ کے ایک خصوصی بین الاقوامی جرائم ٹریبونل کی طرف سے حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم میں مجرم قرار دے کر سزائے موت سنایا جانا، نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے ایک اہم وعدے کی تکمیل ہے۔
وزارت نے کہا کہ حسینہ کو پناہ دینا "غیر دوستانہ رویّے کا سنگین عمل" ہے اور اسے "انسانیت کے خلاف جرائم میں سزا یافتہ افراد کو کسی دوسرے ملک کی جانب سے پناہ دینا انصاف کا مذاق" قرار دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت پر 2013 میں ہونے والے دو طرفہ حوالگی معاہدے کے تحت حسینہ کی واپسی میں سہولت فراہم کرنے کی "لازمی ذمہ داری" ہے۔
اس کے جواب میں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ انہوں نے عدالتی فیصلے کو 'نوٹ‘ کر لیا ہے، تاہم انہوں نے حوالگی کی درخواست پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
بھارت بنگلہ دیش تعلقات میں کشیدگی
شیخ حسینہ کے ملک سے فرار ہونے کے بعد بھارت کی ان کے لیے حمایت نے دونوں جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے۔
حالانکہ اس ہفتے کشیدگی میں معمولی کمی دکھائی دی ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب بنگلہ دیش کے قومی سلامتی کے مشیر خلیل الرحمٰن بھارت میں ایک علاقائی سکیورٹی اجلاس میں شریک ہوئے، جہاں ان کی ملاقات ان کے بھارتی ہم منصب اجیت ڈوبھال سے بھی ہوئی۔
بنگلہ دیشی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خلیل الرحمٰن نے اجیت ڈوبھال کو بنگلہ دیش کے دورے کی دعوت بھی دی ہے۔
خیال رہے کہ اگست 2024 میں ان کی آمرانہ حکومت ایک عوامی بغاوت میں ختم کر دی گئی، جس میں اقوامِ متحدہ کے مطابق 1,400 سے زائد افراد مارے گئے۔
شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش سیاسی انتشار کا شکار ہے، اور فروری 2026 میں متوقع انتخابات کے لیے جاری مہم بھی تشدد سے متاثر ہوئی ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین