شیر ووڈ جنگل میں برہنہ افراد کی آمد پریشانی کا سبب بن گئی
7 اگست 2021
برطانیہ کے شیر ووڈ کے جنگل میں موجود نیوڈسٹ افراد کے برہنہ مناظر وہاں باقاعدگی سے آنے والے لوگوں کے لیے خفگی کا سبب بن گئے ہیں۔ یہ جنگل معروف افسانوی کردار رابن ہُڈ کے قصے کہانیوں کے لیے مشہور ہے۔
تصویر: Jan Wachala/Zoonar/picture alliance
اشتہار
انگلینڈ کے شیر ووڈ فاریسٹ میں میری مین کے تیر کمان والے بینڈ کے بجائے، اب وہاں موجود برہنہ افراد کے گروپ مقامی لوگوں کو 'خوفزدہ‘ کر رہے ہیں۔ شیر ووڈ کے جنگلوں میں باقاعدگی سے جنگل کی سیر کرنے کے لیے آنے والے روبرٹ روبنسن نے برطانوی میڈیا کو بتایا، ''حالیہ دنوں میں بعض نیوڈسٹ افراد برہنہ حالت میں جنگل کی سیر کرتے ہیں، بعض اوقات وہ گروپ کی صورت میں بارہ بندے ہوتے ہیں۔‘‘ روبنسن نے یہ عمل روکنے کے لیے change.org پر ایک آن لائن احتجاجی پٹیشن بھی درج کی ہے۔
برطانوی شہری رابنسن کہتے ہیں کہ ان کی اہلیہ نے جنگل میں جاگنگ کرنا اس لیے چھوڑ دی کیونکہ وہاں اکثر کپڑوں کے بغیر ننگے افراد گھومتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے لیے یہ کافی پریشان کن بات ہے۔
'برہنہ گھومنے کی ضرورت نہیں‘
یہ پٹیشن نوٹنگھم شائر کاؤنٹی کونسل اور پرندوں کے تحفظ کی رائل سوسائٹی (آر ایس پی بی) ادارے کے نام ہے، جو ایسے قدرتی مقامات کے انتظامی امور کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔
رابن ہُڈ: ایک بے غرض ہیرو
امیروں سے لوٹی ہوئی دولت غریبوں میں تقسیم کرنے والے رابن ہُڈ پر کئی فلمیں بن چکی ہیں۔ آج بھی فلموں کے لیے یہ ایک من پسند موضوع ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ کیا واقع رابن ہُڈ کا وجود تھا؟
ہالی ووڈ کی مشہور فلم
’پرنس آف تھیوز‘ یا چوروں کا شہزادہ نامی فلم میں رابن ہُڈ کا کردار کیون کوسٹنر نے ادا کیا تھا۔ مورگن فری مین نے رابن ہڈ کے وفادار دوست کا کردار ادا کیا۔ سن 1991 میں بنی اس فلم کے ہدایتکار کیون رینالڈز تھے۔
قرون وسطیٰ کا ہیرو
قرون وسطیٰ کے مصنفین رابن ہُڈ کے قصے کہانیوں کو اپنی کتابوں میں بیان کر چکے ہیں۔ سب سے پہلی کتاب کا نام A Gest of Robyn Hode ہے۔ پندرہویں صدی کی اس طویل منظوم نظم میں 456 بند ہیں۔ اس کتاب کو رابن ہُڈ کے لیجنڈ کا سب سے اہم ماخذ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: public domain
چالاک لومڑی
فلم پروڈکشن ادارے ڈزنی نے اس لیجنڈری کردار کی کہانی کو سن 1973 میں جانور کے روپ میں پیش کیا۔ رابن ہُڈ کا کردار ایک چالاک لومڑی کی صورت میں فلم میں پیش کیا گیا۔ جبکہ رابن ہڈ کے وفادار دوست کو ایک ریچھ کی صورت میں پیش کیا گیا۔ ولن یا نوٹنگھم کے شیرف یا تھانیدار کے کردار کو ایک بھیڑیے کی صورت دی گئی۔
تصویر: Walt Disney
شیرووڈ کا شرارتی
فوکس نامی فلم پروڈکشن ادارے کی تھری ڈی فلم میں رابن ہڈ سرخ بالوں والا ایک ہیرو تھا۔ اس سیریز کا نام ’رابن ہڈ، شیرووڈ کا شرارتی‘ تھا۔ چھ سال یا زائد عمر کے بچوں کے لیے یہ سیریز انتہائی مقبول ہوئی تھی۔ اس میں نوجوان رابن ہڈ کی مہمات کو پیش کیا گیا۔
چھپنے کی پسندیدہ جگہ
رابن ہڈ کے قصے کے مطابق وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شاہ بلوط کے گھنے جنگلوں میں چھپا کرتا تھا۔ جنگل میں اُس کا پسندیدہ درخت سات سو سالہ پرانا شاہ بلوط کا بلند و بالا درخت تًھا۔ اس کو بقیہ درختوں کے مقابلے میں ’میجر اوک‘ کا نام دیا گیا۔ یہ نوٹنگھم علاقے کے قریبی شیرووڈ کے گھنے جنگلوں میں تھا۔
مختلف قصوں میں رابن ہڈ کی محبت میریان کو ایک شریف زادی اور بعض میں عام شہری کے طور پیش کیا گیا۔ کچھ میں میریان نوکرانی نامی خاتون کو لیفرڈ علاقے کی لیڈی میریان کے اعزاز سے پکارا گیا۔ پرانے قصوں میں بھی میریان کو ایک مضبوط کردار والی آزاد منش خاتون قرار دیا گیا۔ سن 1976 میں بنائی گئی فلم ’رابن اینڈ میریان‘ میں مرکزی کردار شین کونری اور آڈرے ہیپبرن نے ادا کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
رابن ہُڈ پر ایک مزاحیہ فلم
رابن ہُڈ نامی فلموں میں ایک مزاحیہ فلم Robin Hood: Men in Tights سن 1993 میں بنائی گئی۔ یہ کیون کوسٹر کی فلم ’پرنس آف تھیوز‘ کا ایک مزاحیہ روپ تھا۔ اس کے جملوں میں بے ساختہ پن فلم بینوں کو ہنسنے پر مجبور کر دیتا تھا۔ اس فلم میں مزاح کا رنگ پیدا کرنے کے لیے چند مزاحیہ کردار بھی تخلیق کیے گئے تھے۔
تصویر: Imago
رابن ہُڈ اور کومکس سیریز
بچے اور بڑوں کے لیے بنائی گئی فلموں اور ٹیلی وژن ڈرامہ سیریز کے علاوہ کومکس میں بھی رابن ہُڈ کو بہت پسند کیا گیا۔ کومکس میں فرانسیسی زبان میں لکھی گئی سیریز Robin des Bois کو سب سے زیادہ پسند کیا گیا۔ یہ سن 1970 کی دہائی میں لکھی گئی تھی۔ اس کا جرمن زبان میں بھی ترجمہ Robin Hood, der Herr der Wälder کے نام سے کیا گیا اور ایک سو حصوں پر مشتمل یہ سیریز جرمن قارئین میں بہت مقبول ہوئی تھی۔
رابن ہُڈ کی یادگار
سن 1952 میں رابن ہُڈ کے نام سے ایک یادگار تعمیر کی گئی۔ اس کو دیکھنے ہر سال سینکڑوں لوگ جاتے ہیں۔ یہ یادگار برطانیہ کے نوٹنگھم شہر کی حدود سے باہر ایک یادگاری مجسمے کے طور پر نصب کی گئی ہے۔ اس یادگار کا بنیادی مقصد رابن ہُڈ کو نوکر شاہی کے مخالف کے طور پر لیا گیا ہے۔
تصویر: Wikipedia/L. Goff
سماجی انصاف کی علامت
رابن ہُڈ کو عشروں سے سماجی انصاف کی علامت کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ وہ غربت کے خلاف جاری جدوجہد کے نمائندے کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ اس لیجنڈری کردار کے نام پر کئی امدادی تنظیمیں اور ادارے بھی قائم کیے گئے ہیں۔ سن 2010 میں جرمن دارالحکومت برلن میں مظاہرین نے غربت میں کمی لانے کے لیے رابن ہُڈ ٹیکس کے نفاذ کا مطالبہ بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T.Kleinschmidt
10 تصاویر1 | 10
رابنسن آر ایس پی بی کو 'نیوڈزم‘ یعنی عریانیت کی اخبارات اور سائن بورڈز پر تشہیر کا مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے اپنی پٹیشن میں لکھا ہے کہ برہنہ گھومنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کپڑے پہن کر بھی جنگل سے محظوظ ہوا جاسکتا ہے۔
شیرووڈ کے جنگلاتی علاقے کے کئی حصوں میں نیچرسٹ افراد کو برہنہ گھومنے کی اجازت ہے لیکن انہیں زیادہ رش والے مقامات سے دور رہنے کی تلقین کی جاتی ہے۔
رابن ہڈ کے جنگل میں قصہ کہانیاں
رابن ہڈ کے قصے کے مطابق وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شاہ بلوط کے گھنے جنگلوں میں چھپا کرتا تھا۔ جنگل میں اُس کا پسندیدہ درخت سات سو سالہ پرانا شاہ بلوط کا بلند و بالا درخت تھا۔ اس کو بقیہ درختوں کے مقابلے میں 'میجر اوک‘ کا نام دیا گیا۔ یہ نوٹنگھم علاقے کے قریبی شیرووڈ کے گھنے جنگلوں میں تھا۔
رابن ہڈ کا پسندیدہ شاہ بلوط کا بلند و بالا درختتصویر: J. De Meester/imageBROKER/picture alliance
رابن ہڈ کی کہانیاں اسے ایک ہیرو کے طور پر بیان کرتی ہیں، جس نے اپنے 'میری مین بینڈ ‘ کے ہمراہ امیروں کو لوٹا اور پھر لوٹا ہوا مال غریبوں میں بانٹ دیا۔ اس کا مرکزی حریف نوٹنگھم کا شیرف تھا۔
رابن ہڈ کی کسی بھی کہانی میں اس کو برہنہ حالت میں اپنی سرگرمیاں سرانجام دیتے ہوئے نہیں بیان کیا گیا بلکہ وہ شیرووڈ کے گھنے جنگلوں میں ہمیشہ سر سے پاؤں تک اپنے مخصوص جنگجو لباس میں رہتا تھا۔