’شیطانی طاقتوں‘ کے خلاف جنگ: چین میں مسلمانوں پر رمضان میں سخت پابندیاں
13 جولائی 2013چین کی جانب سے کیے گئے ان اقدامات میں مسلمان بچوں پر اسکول میں روزے کی حالت میں آنے پر پابندی ہے جب کہ ان کی گفتگو کی نگرانی کرنا بھی شامل ہے۔
مغربی چینی صوبے سنکیانگ کی 21 ملین کی آبادی میں نو ملین ایغور نسل کے مسلمان بھی شامل ہیں، جو انہیں اس علاقے میں سب سے بڑی اقلیت بناتے ہیں۔ اس چینی صوبے کی سرحدیں پاکستان، افغانستان، قزاقستان، کرغزستان اور منگولیا کی سرحدوں سے ملتی ہیں۔ اس علاقے میں زیادہ تر ایغور مسلمانوں کو شکایات یہ ہیں کہ انہیں ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر عدم مساوات اور تفریق کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ صوبہ تیل کی دولت سے مالا مال ہے تاہم دیگر چینی علاقوں کے مقابلے میں یہ خاصا غیرترقی یافتہ ہے۔ یہاں بسنے والے ایغور مسلمانوں کو شکایات ہیں کہ چین کے دیگر علاقے سے سنکیانگ میں آ بسنے والے چینی باشندے اس دولت سے مستفید ہوتے ہیں۔
ملکی میڈیا کے مطابق چینی کمیونسٹ پارٹی کی کوشش ہے کہ ایغوروں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو ملکی ثقافتی دھارے میں شامل کیا جائے تاہم دیگر ممالک میں جا بسنے والے ایغوروں اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق حکومتی پالیسیاں ایغور نسل کے باشندوں کی ثقافتی اور مذہبی شناخت کو ختم کرنے کی کوششیں ہیں۔
اس علاقے میں کم شدت کی ایک تحریک آزادی بھی شروع ہوئی تھی، تاہم چین کی کمیونسٹ پارٹی نے اس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا، جس کا مقصد مذہبی انتہا پسندی، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کی ’تین شیطانی طاقتوں‘ کا خاتمہ تھا۔
گزشتہ ماہ سنکیانگ میں ایغور نسل کے باشندوں کی جانب سے پولیس اسٹیشنوں، ایک حکومتی دفتر اور دیگر عمارتوں پر حملوں کے بعد 35 افراد کی ہلاکت کے نتیجے میں ماہ رمضان میں وہاں کشیدگی کی فضا موجود ہے۔
ماہ رمضان کے لیے کاشغر نارمل کالج کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق، ’گرمیوں کے دنوں میں طلبہ کسی بھی مذہبی سرگرمی میں شریک نہیں ہوں گے اور کسی بھی ایسے پیغام کو کمپوٹر یا موبائل فون کے ذریعے ارسال نہیں کریں گے، جس سے کسی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو‘۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے شاشے نامی علاقے کے تعلیمی بیورو کی ایک ترجمان نے کہا، ’طلبہ یا اساتذہ پر پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ روزہ نہ رکھیں’۔
جرمن شہر میونخ میں قائم ورلڈ ایغور کانگریس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ چینی حکام کی جانب سے اسکولوں اور کالجوں میں ایغور طلبہ کے موبائل فون اور آن لائن چیٹ سمیت مائیکروبلاگز اور دیگر سوشل میڈیا کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔ ڈی پی اے مطابق صوبے سنکیانگ کے متعدد اسکولوں اور کالجوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے طلبہ اور اساتذہ کو ماہ رمضان میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔