1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شیعہ مخالف سعودی بھائیوں میں سے تین گرفتار، چوتھا شام میں

امجد علی7 جولائی 2015

گزشتہ ماہ عرب ریاست کویت کی ایک شیعہ مسجد پر ایک سعودی شہری کی طرف سے کیے گئے ایک خود کُش حملے میں ستائیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تین سعودی بھائیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

Kuwait Anschlag auf Moschee
کویت کی امام الصادق مسجد پر حملہ چھبیس جون کو کیا گیا تھا اور اس میں ستائیس افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/R. Qutena

نیوز ایجنسی روئٹرز نے دبئی سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان بھائیوں کو گرفتار کیے جانے کی خبر سرکاری سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کی جانب سے منگل سات جولائی کو جاری کی گئی ہے۔

کویت میں 26 جون کو ایک شیعہ مسجد پر کیے جانے والے اس خود کُش حملے کی ذمے داری شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کی تھی۔ بظاہر اس حملے کا مقصد تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی عرب ریاست کویت میں شیعہ اور سنّی شہریوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینا تھا۔

نیوز ایجنسی ایس پی اے نے وزارتِ داخلہ کے سکیورٹی کے شعبے کے ایک ترجمان کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ تین بھائی، ’اُس دہشت گردانہ بمباری کے گناہ میں شریک تھے، جس کا نشانہ کویت میں واقع امام الصادق مسجد کو بنایا گیا‘۔ گرفتار کیے جانے والے ان بھائیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

بتایا گیا ہے کہ ان میں سے ایک بھائی کو کویت سے ہی گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں سعودی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ دوسرے بھائی کو مغربی سعودی شہر طائف سے گرفتار کیا گیا جبکہ تیسرے کو کویتی سرحد کے قریب ایک مکان سے فائرنگ کے اُس تبادلے کے بعد حراست میں لیا گیا، جس میں دو پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے تھے۔

سعودی وزارتِ داخلہ کے سکیورٹی کے شعبے کے ترجمان کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ ان کا ایک چوتھا بھائی شام میں مقیم ہے اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا رکن ہے۔

کویت کی مسجد پر یہ حملہ اس عرب ریاست میں ہی نہیں بلکہ چھ خلیجی عرب ریاستوں میں سے کسی میں بھی عسکریت پسندوں کی جانب سے اب تک کی خونریز ترین کارروائی تھی۔

اس حملے کے بعد سے ایسے خدشات بڑھ گئے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ سعودی نوجوان شیعہ اہداف پر حملوں کے لیے چھوٹی خلیجی عرب ریاستوں کا سفر اختیار کر رہے ہیں اور اس طرح سے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی اُس دھمکی کو حقیقت کا روپ دینے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں، جس میں کہا گیا تھا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں اس طرح کے پُر تشدد حملوں میں اضافہ کر دیا جائے گا۔

سعودی پولیس اہلکار دارالحکومت ریاض کی سڑکوں پر خدمات انجام دیتے نظر آ رہے ہیںتصویر: Fayez Nureldine/AFP/Getty Images

’اسلامک اسٹیٹ‘ نے ہی بائیس اور اُنتیس مئی کو سعودی عرب میں دو شیعہ مساجد پر کیے گئے حملوں کی بھی ذمے داری قبول کر لی تھی۔ یہ مساجد سعودی عرب کے مشرقی حصے میں واقع ہیں، جہاں ملک کی شیعہ اقلیت کا ایک بڑا حصہ آباد ہے۔

’اسلامک اسٹیٹ‘ کی سعودی شاخ نے کہہ رکھا ہے کہ وہ عرب جزیرہ نما کو شیعوں سے پاک کرنا چاہتی ہے اور اسی مقصد کے لیے وہ نوجوان سعودی شہریوں سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ اس ’نیک مقصد‘ میں اُس کا ساتھ دیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں