صحافیوں سے جنسی زیادتیوں کی رپورٹ پر خاموش رہنے کی درخواست
6 جنوری 2021
جرمن شہر کولون میں چرچ کے عہدیداروں نے صحافیوں سے رازداری کے ایک معاہدے پر دستخط کرنے کو کہا، جس کے بعد صحافی پروگرام سے باہر چلے گئے۔ اس بریفنگ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں سے متعلق ایک رپورٹ پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
اشتہار
ایک ایسے وقت جب جرمنی میں کیتھولک چرچ کے عہدیدار بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیاتیوں پر ایک رپورٹ کے حوالے سے کافی پریشانی میں ہیں اور اسی امر پر تبادلہ خیال کے لیے منگل پانچ جنوری کو جرمن شہر کولون میں چرچ کے نمائندوں نے ایک پروگرام منعقد کیا تھا لیکن صحافی اس سے واک آوٹ کرگئے۔
کولون کے آرچ بشپ نے بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی بدسلوکیوں سے متعلق ایک غیر شائع شدہ رپورٹ پر بات چیت کے لیے پریس کانفرنس بلائی تھی۔ چرچ کے حکام اس پروگرام میں، خاص طور پر، اس رپورٹ کے طریقہ کار سے متعلق معاملات کی وضاحت کرنا چاہتے تھے۔ کولون کے آرچ بشپ رینیئر ماریا ولکی کے مطابق اس کی وجہ یہ تھی کہ بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتیوں پر رپورٹ کو وہ موجودہ شکل میں عوام میں پیش نہیں کرنا چاہتے تھے۔
چرچ کے نمائندوں کا کہنا تھا وہ صحافیوں کو اصل رپورٹ کے بجائے اس کی ایک تبدیل شدہ شکل دکھانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے صحافیوں سے رازداری کا عہد کرنے کو کہا کہ وہ جرائم کی تفصیلات، مبینہ زیادتیوں کے مرتکبین اور اس میں ملوث چرچ کے عہدیداروں کے بارے میں تمام معلومات کو صیغہ راز میں رکھیں گے۔
رازداری سے متعلق عہد نامے پر لکھا تھا، ''صحافی ان معلومات کے بارے میں مکمل طور پر خاموشی اختیار کرنے کا عہد کرتا ہے۔'' لیکن اس پریس کانفرنس کے لیے جن آٹھ صحافیوں کو دعوت دی گئی تھی ان سبھی نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور پریس کانفرنس سے واک آؤٹ کرگئے۔
مذہبی رواداری: برلن کے چرچ میں نماز جمعہ
02:05
رپورٹ آخر روکی کیوں گئی ہے؟
کارڈینیل ولکی نے دو برس قبل اپنے دور میں بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیاتیوں کے معاملات کی آزادانہ اور جامع تفتیش کا وعدہ کیا
تھا۔ لیکن گزشتہ برس اکتوبر میں متاثرین کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے آنے والی رپورٹ قانونی طور پر بہت مضبوط نہیں ہے اور اس میں غیر معمولی تعصبات پائے جاتے ہیں۔
توقع ہے کہ اس حوالے سے نئی رپورٹ اس برس مارچ میں جاری کی جائے گی۔ تاہم اس سے متعلق نئی رپورٹ کی دوبارہ تیاری تک اسے روکے رکھنے کے فیصلے پر جرمنی میں پہلے ہی کافی نکتہ چینی ہوچکی ہے۔ جس قانونی فرم نے اس رپورٹ کو تیار کیا ہے اس نے بھی اس میں تاخیر پر تنقید کی ہے۔
آرچ بشپ ولکی پر خود ویٹیکن کو جنسی استحصال کے الزام کے بارے میں آگاہ کرنے میں ناکام رہنے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، کے این اے)
جرمنی کے سب سے خوب صورت چرچ
سالہا سال قبل تعمير کيے گئے بہت سے چرچ آج بھی ديکھنے والوں کو اپنی بناوٹ اور خوب صورتی سے سکتے ميں ڈال کرتے ہيں۔ جرمنی ميں ايسے لاتعداد چرچ موجود ہیں تاہم ڈی ڈبليو نے دلکش چرچوں کی ايک فہرست ترتيب دی ہے، ملاحظہ فرمائيے۔
تصویر: picture alliance/D. Kalker
کولون کيتھيڈرل
کولون کيتھيڈرل کے دو ٹاوز کی اونچائی ايک سو پچاس ميٹر ہے۔ يہ دنيا بھر کا تيسرا سب سے اونچا چرچ ہے۔ اسے تعمير کرنے ميں پانچ سو سے سال سے زائد وقت لگا۔ گوتھک طرز تعمير کا يہ شاہکار آج بھی جرمنی کے خوب صورت ترين مقامات ميں سے ايک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
فراؤن کرشے، ڈريسڈن
ڈريسڈن ميں فراؤن کرشے يا ’چرچ آف آور ليڈی‘ دوسری عالمی جنگ ميں تباہ ہو گيا تھا اور پھر دنيا بھر سے عطيات جمع کر کے اسے دوبارہ کھڑا کيا گيا۔ قدیم يورپی طرز تعمير کے عکاس شہر ڈريسڈن ميں يہ گرجا گھر الگ ہی دکھائی ديتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/T. Eisenhuth
ہيمبرگ کا ’ميشل‘
اس چرچ کی خصوصيت يہ ہے کہ اس کے گنبد کا اوپری حصہ تانبے سے بنا ہوا ہے۔ دريائے ايلبے کے کنارے قائم يہ چرچ عرصہ دراز سے ماہی گيروں کی رہنمائی کرتا آيا ہے۔ اسے شمالی جرمنی کا سب سے خوب صورت چرچ بھی مانا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
الم منسٹر
چھوٹا شہر مگر گرجا گھر بڑا۔ 161.53 ميٹر کی اونچائی کے ساتھ الم منسٹر گرجا گھر کا ٹاور دنيا ميں سب سے اونچا ہے۔ اگر آپ اس ٹاور پر چڑھنا چاہتے ہیں تو یہ ایک مشکل کام ہے کيونکہ سات سو اڑسٹھ سيڑھياں چڑھنا ہر کسی کے بس کی بات نہيں۔ ہاں يہ ضرور ہے کہ ايسا کرنے والا ٹاور سے جو نظارہ ديکھ پائے گا، اس کی کوئی قيمت نہيں۔
تصویر: picture alliance/robertharding/M. Lange
گيڈيکٹنس کرشے، برلن
جرمن دارالحکومت برلن ميں قائم يہ چرچ دوسری عالمی جنگ ميں تباہی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کا ايک حصہ آج بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ ايک حصہ دوبارہ تعمير کر ديا گيا ہے۔ برلن کے شہريوں نے اسے ’لپسٹک اينڈ پاؤڈر کمپيکٹ‘ کا نام دے رکھا ہے۔ اس کی مرمت سن 1961 ميں کی گئی تھی۔
تصویر: Colourbox/V. Voennyy
آخن کيتھيڈرل
آخن کيتھيڈرل کا شمار مغربی دنيا کے اہم ترين گرجا گھروں ميں ہوتا ہے۔ جرمنی ميں يہ چرچ وہ پہلا مقام تھا، جسے سن 1978 ميں اقوام متحدہ کے عالمی ثقافتی ورثے ميں شامل کيا گيا تھا۔ اپنے عروج پر اس چرچ ميں بادشاہوں کی تاج پوشی ہوا کرتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/imageBROKER
ناؤمبرگ کيتھيڈرل
ناؤمبرگ کيتھيڈرل کو رواں برس ہی اقوام متحدہ کے عالمی ثقافتی ورثے ميں شامل کيا گیا ہے اور یہ ملک کا تينتاليسواں ايسا مقام ہے جو اس فہرست میں شامل ہوا ہے۔ اس چرچ کی خاص بات وہاں ریتلے پتھر سے بنے مجسمے ہیں۔
تصویر: DW/K. Schmidt
فراؤن کرشے، ميونخ
ميونخ کا فراؤن کرشے يا ’کيتھيڈل آف آور بليسڈ ليڈی‘ شہر کے مرکز ميں قائم ہے اور اسے بہت دور سے ديکھا جا سکتا ہے۔ اس چرچ کا طرز تعمير يروشلم کے ’ڈوم آف دا روک‘ سے ملتا جھلتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Chromorange/A. Gravante
نکولائی کِرشے، لائپزگ
اس چرچ کی سياسی اہميت ہے۔ اس کے باہر سن 1989 کے پر امن انقلاب کی يادگاریں نصب ہيں۔ يہ چرچ اس ليے بھی اہم ہے کيونکہ اسی مقام سے لائپزگ منڈے کے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جو بعد ازاں مشرقی اور مغربی جرمنی کے الحاق کی شکل ميں اختتام پذير ہوا۔
لوئر سيکسنی کے شہر ہلڈس ہائم ميں چاليس چرچ قائم ہيں۔ انہی ميں سے ايک ’ازمپشن آف ميری‘ بارہ سو برس پرانا ہے اور رومن طرز تعمیر کا ايک شاہکار بھی ہے۔ اسے ’ہزار سالہ گلاب‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/panoramarx
باسيليکا آف برناؤ
کونسٹانس جھیل کے کنارے واقع اس چرچ کے باہر کا حصہ بظاہر سادہ ہے ليکن اندر سے يہ اپنی مثال آپ ہے۔ يہ بات بھی اہم ہے کہ اس چرچ ميں نصب گھڑيال سن 1750 سے چل رہا ہے اور يہ کام کرنے والا جرمنی کا سب سے پرانا گھڑيال ہے۔
تصویر: darqy - Fotolia.com
ايرفُرٹ کيتھيڈرل ہل
ايرفرٹ شہر کے پرانے حصے ميں موجود اس مقام کی دائيں جانب سينٹ ميريز کيتھيڈرل ہے اور بائيں جانب چرچ آف سينٹ سروس۔ يہ چرچ خوب صورتی ميں اپنی مثال آپ ہيں۔