صحافیوں کی رہائی کے لئے جرمن صدور کی اپیل
5 دسمبر 2010یہ صحافی وزٹ ویزے پر ایران میں داخل ہوئے تھے اور سنگساری کی سزا پانے والی سکینہ آشتیانی کے بیٹے سے انٹرویو کی کوشش کر رہے تھے۔ جرمن ہفت روزہ جریدے Bild am Sonntag نے اپنے اتوار کے تازہ ایڈیشن میں چار سابق صدور کی مشترکہ اپیل جاری کی ہے۔ ایران میں گرفتار کئے جرمن صحافیوں کا تعلق اسی اخبار سے ہے۔ اپیل میں سابق جرمن صدور ہورسٹ کوہلر، رومان ہرسوگ، ریشرٹ فان وائزسیکر اور والٹر شِیل نے کہا ہے کہ کرسمس سے قبل ان صحافیوں کو آزاد کر دیا جائے۔
دوسری طرف اتوار کو ہی ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے ایک قریبی ساتھی نے ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار شدہ صحافیوں پر جاسوسی کے الزامات عائد نہیں کئے گئے ہیں۔ اسفند یار رحیم نے کہا،’ ہم نے یہ کبھی بھی نہیں کہا کہ انہیں جاسوسی کے الزامات کا سامنا ہے۔ یہ افراد سیاحتی ویزے پر ایران میں داخل ہوئے اور صحافت کر رہے تھے۔‘ تاہم انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے قانون توڑا ہے۔ اس سے قبل کہا جا رہا تھا کہ ان دونوں صحافیوں پر جاسوسی کرنے کے جرم میں الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
جرمنی کے معروف ہفت روزے ’بلڈ ام سونٹاگ‘ کے مطابق ان کے دو صحافی سنگساری کی سزا پانے والی ایرانی خاتون سکینہ محمدی آشتیانی کے کیس پر تفتیشی رپورٹ تیار کرنے کے لئے ایران گئے تھے۔ ان دونوں صحافیوں کا نام عام نہیں کیا گیا ہے۔ ان دونوں کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب وہ سکینہ کے بیٹے کے ساتھ انٹرویو کر رہے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان دونوں کو سکینہ کے بیٹے اور ان کے وکیل کے ہمراہ دس اکتوبر کو ایرانی شہر تبریز سے حراست میں لیا گیا تھا۔
دوسری طرف جرمن حکام نے اسفند یار رحیم کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کے مطابق دونوں جرمن صحافیوں کو آزاد کروانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
اسفند یار رحیم نے بتایا ہے کہ ایران میں گرفتار دونوں جرمن باشندوں کو جرمن سفارت خانے تک رسائی حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا، ’ ایسی درخواست کی جا رہی ہے کہ کرسمس کے موقع پران افراد کو جرمن سفارت خانے میں ان کے گھر والوں سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ ایرانی حکومت اس درخواست پر غور کر رہی ہے اور ہم اس حوالے سے بہت پر امید بھی ہیں۔‘
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف