صحافیوں کے بیشتر قاتلوں کو سزائیں نہیں ملتیں، یونیسکو
2 نومبر 2022اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم، یونیسکو، نے بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران دنیا بھر میں ہلاک کر دیے جانے والے صحافیوں کے بیشتر کیسز میں قصوروار سزا سے بچ جاتے ہیں۔
تنظیم نے صحافیوں کے خلاف جرائم کے لیے استشنیٰ کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر جاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صحافیوں کے قتل کے لیے عالمی سطح پر استشنیٰ کی شرح "حیران کن حد تک بلند" ہے۔
یونیسکو کا کہنا ہے کہ "صحافیوں کے قتل کے لیے استشنیٰ ناقابل قبول حد تک بہت زیادہ یعنی 86 فیصد ہے۔"
صحافیوں کے قاتلوں کو سزا یقینی بنانے کی ضرورت
یونیسکو نے ''صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی مناسب تفتیش اور ان کے مرتکب افراد کی شناخت اور سزا کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا۔''
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''اگر غیر حل شدہ مقدمات کی اتنی حیران کن تعداد موجود ہو تو اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا''۔
ڈی ڈبلیو کا آزادی رائے کا ایوارڈ یوکرینی صحافیوں کے نام
انہوں نے کہا کہ استثنیٰ کا ''تحقیقاتی رپورٹنگ پر نقصان دہ اثر'' پڑتا ہے۔
صحافیوں کے خلاف "تشدد کا چکر"
یونیسکو نے گوکہ گزشتہ دہائی کے دوران استثنیٰ کی شرح میں 9 فیصد پوائنٹ کی کمی کا خیرمقدم کیا، تاہم اس کے بقول "تشدد کے اس چکر" کو روکنے کے لیے یہ ناکافی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2020 اور 2021 میں 117 صحافیوں کو اپنا کام کرنے کے دوران قتل کیا گیا جب کہ 91 دیگر کو' آف دی کلاک' یعنی جب وہ ڈیوٹی پر نہیں تھے، ہلاک کر دیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''کئی افراد کو تو ان کے بچوں اور خاندان کے افراد کے سامنے ہلاک کر دیا گیا۔''
صحافی ارشد شریف کا مبینہ قتل، ملک بھر میں سوگ کی فضا
یونیسکو نے کہا کہ وہ رکن ممالک کے میڈیا قوانین اور پالیسیوں کو تیار کرنے اور نافذ کرنے کے لیے ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا بے۔
نوبل امن انعام یافتہ ماریہ ریسا کا گلوبل میڈیا فورم سے خطاب
وہ ججوں، پراسیکیوٹرز اور سیکیورٹی فورسز کو ''صحافیوں کے حقوق کو نافذ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ان کے خلاف حملوں کی تحقیقات اور مقدمہ چلایا جائے'' کی تربیت بھی دے رہا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی)