1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آزادی صحافتیورپ

صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا کی آزادی کے لیے نیا یورپی قانون

16 ستمبر 2022

میڈیا کی آزادی کے مجوزہ قانون کا مقصد یورپی یونین کے رکن ممالک میں صحافیوں اور صحافتی اداروں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ پولینڈ، ہنگری اور یونان جیسے ممالک میں آزادی صحافت کو سنگین خطرات کا سامنا ہے۔

Polen, Krakau | Protest für freie Medien
تصویر: Beata Zawrzel/NurPhoto/picture alliance

یورپی کمیشن نے صحافیوں، ادارتی آزادی کے تحفظ اور پریس کی آزادی برقرار رکھنے  کےلیے جمعے کے روز ایک بڑا قانونی پیکیج پیش کیا ہے۔   یورپین میڈیا فریڈم ایکٹ (ای ایم ایف اے) کے نام سے جاری کیے گئے اس قانونی مسودے کا مقصد یورپی اتحاد کے رکن ممالک میں  صحافت سے جڑے مسائل سے نمٹنا ہے۔ برسلز کی طرف سے ای ایم ایف اے کے ذریعے یورپی یونین کے ان رکن ممالک کو پیغام دیا گیا ہے، جنہوں نے نگرانی، اور پروپیگنڈے کے ذریعے اپنے ہاں ذرائع ابلاغ کو کمزور کیا ہے۔

آزادی صحافت کا دن اور دنیا میں صحافت کے لیے خطرات

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے 2021 ء میں اپنی اسٹیٹ آف دی یورپی یونین تقریر میں''میڈیا کی آزادی کو خطرے میں ڈالنے والوں‘‘ کو روکنے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ’’میڈیا کمپنیوں کو صرف ایک کاروبار نہیں سمجھا جاسکتا۔ ان کی آزادی ضروری ہے۔ یورپ کو ایک ایسے قانون کی ضرورت ہے جو اس آزادی کی حفاظت کرے۔‘‘

یورپی کمشنر برائے انٹرنل مارکیٹ تھیری بریٹن اور یورپی کمشن برائے اقدار و شفافیت کی نائب صدر ویرا جورووا تصویر: Dursun Aydemir/Hans Lucas/picture alliance

انہی خطوط پر میڈیا سروس فراہم کرنے والوں کے لیے ملکیت کی شفافیت کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔ ای ایم ایف اے کے تحت وہ یہ اعلان کرنے کے پابند ہوں گے کہ ان کے حصص میں شراکت دار کون ہیں، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کا مقصد ادارتی آزادی کو مضبوط بنانا ہے۔

صحافیوں کا تحفظ

صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے مطابق یورپی یونین میں پریس کی آزادی ’’دو انتہاؤں کے درمیان پھنسی ہوئی ہے۔‘‘ ناروے، ڈنمارک اور سویڈن جیسے یورپی یونین کے بعض ممالک میں آزاد پریس فروغ پا رہا ہے لیکن اسے پولینڈ، ہنگری اور یونان جیسے دیگر ممالک میں سنگین خطرات کا سامنا ہے۔ گزشتہ ہفتے برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں یونانی اسپائی ویئر اسکینڈل کے بارے میں سماعت کے موقع پر تین  یونانی صحافیوں  نے گواہی دی کہ وہ اپنے کام کی وجہ سے ریاست کی جانب سے منظور شدہ نگرانی کا نشانہ بنے۔

دریں اثنا ہنگری اور پولینڈ میں آزاد ذرائع ابلاغ کو سرکاری حکام کی جانب سے کریک ڈاؤن کے تجربے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو اپنی ملکیت کو منظم کرنے اور ذرائع ابلاغ  پرقدغن لگانے کے خواہاں ہیں۔ یورپی کمیشن کے میڈیا فریڈم ایکٹ کا مقصد ان خطرات سے نمٹنا ہے جس میں صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کےخلاف جاسوسی آلات کے استعمال اور آمرانہ حکومتوں کی دھمکیوں کے خلاف تحفظ دینا ہے۔

وزیر اعظم وکٹور اوربان کی حکومت میں یورپی یونین کےملک ہنگری میں صحافت کی آزادی متاثر ہوئی ہےتصویر: Go Nakamura/REUTERS

پیسے کا تعاقب

یہ ایکٹ  اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ عوامی خدمت کے لیے وابستہ ذرائع ابلاغ کو فراہم کی جانے والی کوئی بھی فنڈنگ ’’مناسب اور مستحکم‘‘ ہو اور یہ میڈیا میں ریاستی اشتہارات کے لیے نئے ضوابط وضع کرے گا۔ یورپی کمشنر برائے اقدار و شفافیت کی نائب صدر ویرا جورووا نے گزشتہ ہفتے چیک ریڈیو کو بتایا تھا، ’’ یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ رقم کس لیے ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ریاستیں کچھ ذرائع ابلاغ کی مالی معاونت کریں جو پھر ان کے بارے میں اچھے مضامین لکھیں۔‘‘

’صحافت ہتھیار ڈالنے کا نہیں، سچ رپورٹ کرنے کا نام ہے‘

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے نے پوریین کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کے میڈیا کی آزدای روندنے والا کوئی بھی  یورپی یونین کا رکن ملک ’’یورپی یکجہتی سے فائدہ‘‘ نہ اٹھا سکے۔ آر ایس ایف کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’ای ایم ایف اے میں رکن ممالک کو یورپی فنڈز کی فراہمی کے مشروط معیار میں میڈیا کی تکثیریت  اور آزادی کا احترام شامل کرنا چاہئے تاکہ ان میں سے کچھ میں پریس کی آزادی کی سنگین اور بار بار خلاف ورزیوں کا بہتر جواب دیا جاسکے۔‘‘

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کے مطابق یورپ کو ایک ایسے قانون کی ضرورت ہے جو پریس کی آزادی کی حفاظت کرےتصویر: Virginia Mayo/AP/picture alliance

غلط معلومات سے نمٹنا

ذرائع ابلاغ کی آزادی کو برقرار رکھنے اور یورپ میں میڈیا کے اعتماد میں اضافے کا ایک اور اہم عنصر غلط معلومات سے نمٹنا ہے۔آرایس ایف کے سیکرٹری جنرل کرسٹوف ڈیلوئیر نے ایک بیان میں کہا،’’ جب  آمرانہ حکومتیں یورپ کے بارے میں اپنا پروپیگنڈا مسلط کریں تو جمہوریتیں خاموش کھڑی نہیں رہ سکتیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کو ایک ایسا فریم ورک تیار کرنا چاہئے جو ’’آزاد اور ذرائع ابلاغ کی آزادی کی قیمت پر پروپیگنڈے کے حق میں نہ ہو،‘‘ بلکہ ایک ایسا فریم ورک تیار کرے جو قومی سطح پر اظہار رائے کی آزادی، تکثیریت اور  قابل اعتماد معلومات کو فروغ دے۔ ای ایم ایف اے کے تحت کمیشن نے قومی میڈیا حکام پر مشتمل میڈیا سروسز کے لیے ایک نیا یورپی بورڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ قومی ریگولیٹری فیصلے مجموعی یورپی ذرائع ابلاغ کے منظر نامے کو کس طرح متاثر کرتے ہیں اس کی نگرانی کے علاوہ اس بورڈ کا ایک اہم کام غلط معلومات پر یورپی یونین کے ضابطہ عمل کے مطابق آن لائن میڈیا پلیٹ فارمز پر معلومات کو یقینی بنا کر غلط معلومات سے نمٹنا ہوگا۔

’ورلڈ پریس فریڈم ہیرو‘ کا اعزاز پاکستانی صحافی کے نام

آگے بڑھنے کا صحیح راستہ

اگرچہ  یورپی یونین میں اس نئے میڈیا فریڈم ایکٹ کو باضابطہ طور پر اپنائے جانے سے قبل اس اتحاد کے رکن ممالک میں اس مسودہ قانون پر ابھی بحث ومباحثہ ہونا باقی ہے، لیکن لندن اسکول آف اکنامکس میں میڈیا اور مواصلات کے شعبہ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور کتاب ’’میڈیا فریڈم‘‘ کے مصنف ڈیمیان تمبینی کا کہنا ہے کہ ای ایم ایف اے کی تشکیل کو دو پہلوؤں ’’اقتدار پر قبضے اور جمہوری ذرائع ابلاغ کی آزادی کے تحفظ ‘‘ سے دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اگر ان پالیسیوں کو سول سوسائٹی کا اعتماد اور حمایت حاصل ہو تو یہ آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہو سکتا ہے۔

یورپی پارلیمنٹ میں سماعت کے موقع پر تین یونانی صحافیوں نے گواہی دی کہ انہیں اپنے کام کی وجہ سے ریاست کی جانب سے منظور شدہ نگرانی کا نشانہ بننا پڑا

بیلجیم کے ایک پارلیمنٹیرین سیگرز کا بھی ایسا ہی نقطہ نظر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ ای ایم ایف اے ایک ایسا فریم ورک قائم کرے گا ، جو صحافیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کی سزا کو یقینی بنا کر انہیں اپنا کام جاری رکھنے دے سکےگا۔ یہ قانون اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ میڈیا ریگولیٹرز آزادانہ طور پر کام کریں اور یورپی یونین کے ممالک میں عوامی نشریات کو مضبوط بنائیں۔‘‘

انہوں نے ڈی ڈبلیو (جو ایک عوامی نشریاتی ادارہ بھی ہے) کو بتایا کہ ایک مضبوط عوامی نشریاتی ادارہ معیاری، آزاد خبروں کی ضمانت دیتا ہے اور تجارتی ذرائع ابلاغ کے معیارات طے کرتا ہے۔ سیگرز کا مزید کہنا تھا، ’’اس وقت ہماری جمہوریت کے لیے پریس کی آزادی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ لہذا ہمیں اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔‘‘

پریانکا شنکر (ش ر⁄ رب)

اخبار ہو یا انٹرنیٹ، دنیا بھر میں صحافت خطرے میں

04:23

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں