صحافیوں کے خلاف روسی کارروائیوں پر یورپی یونین کی نکتہ چینی
23 جولائی 2021یورپی یونین کے ایک ترجمان نے جمعرات کی دیر رات ایک بیان میں کہا،”کریملن مخالفین اور اپوزیشن کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ستمبر میں ہونے والے ملکی پارلیمانی انتخابات سے قبل اس طرح کی کارروائیاں تشویش ناک ہیں۔"
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوسیپ بوریل کی ترجمان نبیلہ مآثرعلی کا کہنا تھا،”یورپی یونین روسی سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے محافظوں اور آزاد صحافیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان کے اہم کام میں مسلسل تعاون کرتی رہے گی۔"
مخالفین کے خلاف روس کی ”مسلسل کارروائیوں" کے متعلق ایک بیان میں مآثر علی نے کہا کہ روس نے متعدد غیر حکومتی تنظیموں اور میڈیا اداروں پر ”ناپسندیدہ تنظیم“ اور ”غیر ملکی ایجنٹ“ ہونے کے الزامات لگائے ہیں جس کی وجہ سے انہیں اپنا کام بند کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔
یورپی یونین نے روس کے مشہور تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف لا اینڈ پبلک پالیسی(آئی ایل پی پی) کوغیر قانونی اور متعدد صحافیوں کو غیر ملکی ایجنٹ نیز پروجیکٹ میڈیا نامی ادارے کو ناپسندیدہ تنظیم قرار دینے کے روس کے فیصلے کی نکتہ چینی کی۔
روس کا 'غیرملکی ایجنٹ‘ قانون کیا ہے؟
گزشتہ برس دسمبر میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے سن 2012 کے ایک قانون کو توسیع کرنے کی منظوری دی تھی۔ اس قانون کے تحت حکومتی اہلکار کسی غیرملکی امداد یافتہ این جی او یا میڈیا ادارے کو غیر ملکی ایجنٹ قرار دے سکتے ہیں۔
اس قانون کے تحت حکام کو کسی بھی شخص کو غیر ملکی ایجنٹ قرار دینے کا اختیار حاصل ہے اور اگر ایسے افراد اپنی سرگرمیوں کی مکمل تفصیلات سرکاری حکام کو فراہم نہیں کرتے تو انہیں جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔
ایسی معلومات یکجا کرنے پر بھی، جنہیں مبینہ طورپر روس کی قومی سلامتی کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے، افراد اور تنظیموں کو غیر ملکی ایجنٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔
”غیرملکی ایجنٹ" کی اصطلاح روس میں سابقہ سویت دور میں منفی معنوں میں استعمال ہوتی تھی۔
روسی حکام اس قانون کا استعمال حکومت مخالف افراد، سول سوسائٹی گروپوں، صحافیوں اور بلاگرز کے لیے کرتے رہے ہیں۔
ج ا/ ص ز (ڈی پی اے)