1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احتجاج جاری رہے گا، عمران خان

4 نومبر 2022

وزیرآباد میں فائرنگ کے واقعے کے بعد پہلی مرتبہ کیے گئے اپنے خطاب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے پاکستانی عوام سے کہا کہ وہ اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہ کریں اور اپنا احتجاج جاری رکھیں، ''کیونکہ احتجاج آپ کا جمہوری حق ہے۔‘

Pakistan l  PTI-Chef Imran Khan spricht auf einer Pk im Shaukat Khanum Hospital in Lahore
تصویر: PTI Media Cell

لاہور کے شوکت خانم ہسپتال میں وہیل چیئر پر بیٹھے ہوئے ستر سالہ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ احتجاج اس وقت تک جاری رکھا جائے، جب تک ان پر حملے میں ملوث افراد مستعفی نہیں ہو جاتے۔ اس سے پہلے انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک سینئر سیکورٹی افسر پر فائرنگ کے اس واقعے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ تین لوگ اپنے عہدوں پر موجود رہتے ہیں اس وقت تک سانحہ وزیر آباد کی شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے عمران خان کے الزامات کو مسترد کر دیا ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP

تشدد کی تحقیقات ہونی چاہییں، عمران خان

عمران خان نے اعظم سواتی، شہباز گل اور صحافی جمیل فاروقی پر ہونے والے تشدد کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اعظم سواتی کو برہنہ کرکے ان پر تشدد کرنے والوں نے انہیں پیغام دیا کہ جا کر عمران خان کو بتانا کہ اس کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جائے گا۔ عمران خان نے الزام لگایا کہ ان کے ارکان اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کروانے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا گیا اور ان کے ملازمین کو ان کے خلاف جاسوسی کے لیے پیسے دینے کی پیشکش بھی کی گئیں۔ عمران خان نے ایسے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جو ان کے بقول ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا، ''ہم نے سانحہ وزیر آباد کی ایف آئی آر درج کروانے کی کوشش کی لیکن سب ڈرتے ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی وفاقی پارٹی کے سربراہ کو بھی انصاف نہیں مل رہا۔‘‘

فوج پر الزامات بے بنیاد ہیں، ترجمان

ادھر پاکستان میں فوج کے ترجمان نے چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ادارے اور خاص طور پر آرمی کے ایک سینیئر افسر کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کے الزامات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔ اپنے ایک بیان میں پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فوج میں احتساب کا ایک موثر اندرونی نظام موجود ہے۔ بیان کے مطابق فوج کی طرف سے حکومت سے اس معاملے کی تحقیقات کرانے اور اس پر قانونی کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ اگر ادارے کے سپاہیوں اور افسران کی عزت، سلامتی اور وقار کو نشانہ بنایا جائے تو ادارہ اپنے افسروں اور جوانوں کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔

ایک قانون ہونا چاہیے، عمران خان

عمران خان نے اپنے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ملک کو بچائیں۔ ان کے بقول جو شخص جتنے بڑے منصب پر فائز ہوتا ہے اس پر اتنی ہی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اعظم سواتی اور شہباز گل پر ہونے والے تشدد کے واقعات پر از خود نوٹس نہیں لینا چاہیے تھا۔ عمران خان کی رائے میں طاقتور اور کمزور کے لیے ملک میں ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔

حملے کی اطلاع

اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں نئی زندگی ملی ہے اور اب وہ قوم کی آزادی کے لیے اور زیادہ جدوجہد کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دن پہلے ہی انہیں ان پر ہونے والے حملے کی اطلاع مل گئی تھی اور یہ اطلاع دینے والے اداروں کے اندر کے لوگ ہی تھے۔ عمران خان نے کہا کہ انہیں سلمان تاثیر کی طرح کوئی الزام لگا کر قتل کروانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا اور انہوں نے اس کا ذکر چوبیس ستمبر کو اپنی ایک تقریر میں کر بھی دیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ توشہ خانہ کا سارا ریکارڈ وہیں پڑا ہے اور توشہ خانہ میں چوری کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے، ''مجھے نااہل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ جب سے یہ حکومت آئی صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک اپنایا گیا، ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔‘‘

دو راستے

عمران خان نے کہا، ''ایک برسٹ چلا تو میری ٹانگ پر گولیاں لگیں، جب گرا تو ایک اور برسٹ چلا، گولیاں میرے اوپر سے گزریں، اگر میں نہ گرتا تو پھر میں نے بچنا ہی نہیں تھا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ایک ملزم تو پکڑا گیا، لیکن ان پر دو اطراف سے فائرنگ کی گئی۔ ان کے مطابق یہ سب منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس قوم کے سامنے 2 راستے ہیں، ''پرامن انقلاب یا خونی انقلاب، عوام میں شعور آ گیا ہے، اب لوگ اٹھ کھڑے ہو گئے ہیں۔‘‘

یہ اچھا ہے کہ کچھ دیر کے لیے لانگ مارچ کو موخر کر دیا، فاروق حمیدتصویر: Tanvir Shahzad/DW

لانگ مارچ کو منسوخ کر کے اچھا کیا، فاروق حمید

دفاعی تجزیہ نگار فارووق حمید نے عمران خان کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ اچھا ہے کہ کچھ دیر کے لیے لانگ مارچ کو موخر کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق وہ عمران خان کی تقریر سے ملکی حالات کے پیش نظر لانگ مارچ کو ختم کرنے کے اعلان کی توقع کر رہے تھے، ''عمران کو پوائنٹ آف نو ریٹرن تک نہیں پہنچنا چاہیے اور اپنے موقف میں کچھ لچک کی گنجائش رکھنی چاہیے۔‘‘ ان کے بقول ملکی بحران کے حل کے لیے وزیراعظم شہباز شریف اگر چند قدم پیچھے آ کر پی ٹی آئی سے مفاہمت کی کوئی راہ نکال سکیں تو وہ بھی بہت بہتر ہو گا۔ فاروق حمید کی رائے میں رانا ثنا اللہ کے جارحانہ بیانات بھی کشیدگی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

مفاہمت کے امکانات

سینیئر تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس وقت حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے عمران خان سے مفاہمت کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کیونکہ کوئی بھی فریق اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے،''عمران اپنی مقبولیت کے بل بوتے پر اپنے مخالفین کو چیلنج کر رہا ہے، فوج اس وقت ایک ٹرانزیشن فیز سے گزر رہی ہے۔‘‘

 ڈاکٹر عسکری کی رائے میں ملک میں مارشل لا لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے،''مارشل لا لگنے کی صورت میں زیادہ نقصان مارشل لا لگانے والوں کا ہو گا۔ کیونکہ ملک کی معاشی حالت بہت خراب ہے۔ مارشل لا کی صورت میں پاکستان پر پابندیاں لگ جائیں گی اور ایک پاپولر جماعت کی موجودگی میں ماضی کی طرح کا مارشل لا لگانا اب اتنا آسان نہیں ہو گا۔‘‘

ہفتے کو احتجاج کی کال

یاد رہے اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں جمعے کے روز سانحہ وزیرآباد کے خلاف احتجاج ہوا۔ پی ٹی آئی کے سکریٹری جنرل اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ ہفتہ شام 5 بجے پاکستان کے تمام شہروں میں احتجاجی اجتماعات ہوں گے۔ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہر شہر کی احتجاج کی جگہ کا اعلان مقامی تنظیمیں کریں گی، ''ان کو دکھائیں حقیقی طور پر آزاد قوم کو کوئی دبایا نہیں جا سکتا۔‘‘ اسد عمر خود لبرٹی چوک لاہور میں احتجاج میں شرکت کریں گے۔

اس سے پہلے ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ گولی لگنے سے عمران خان کے گھٹنے سے نچلی ہڈی متاثر ہوئی، ایکسرے میں عمران خان کی ٹانگ پر فریکچر واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔ ایک گولی ٹانگ کی بڑی شریان کے بہت قریب سے گزری، سرجری کے ذریعے شریان کے قریب لگنے والے گولی کے ٹکڑے نکال دیے گئے ہیں۔

کرکٹ سے ریٹائرمنٹ تا سیاسی نااہلی، عمران خان کا سیاسی سفر

05:47

This browser does not support the video element.

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں