1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

صدارتی انتخابات کے بعد امریکی حکام کا دورہ تائیوان

24 جنوری 2024

تائیوان کے حالیہ صدارتی انتخابات کے بعد حمایت کا مظاہرہ کرنے کے لیے دو امریکی قانون ساز تائی پے پہنچے ہیں۔ تائی پے میں چین مخالف رہنما کی کامیابی سے بیجنگ میں کافی ناراضگی پائی جاتی ہے۔

امریکہ اور تائیوان کے پرچم
امریکہ کے تائیوان کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور وہ کہتا ہے کہ وہ تائیوان کی آزادی کا حامی نہیں ہے، تاہم وہ جمہوری طرز حکومت والے اس جزیرے کا سب سے بڑا حامی اور اسے سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہےتصویر: Stefani Reynolds/AFP

امریکہ کے دو قانون ساز 24 جنوری بدھ کے روز تائیوان پہنچے ہیں۔ رواں ماہ تائیوان میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں آزادی کی حامی جماعت 'ڈیموکریٹک پروگریسو' کی یہ مسلسل تیسری کامیابی ہے اور اس جیت کے بعد امریکی حکام کا یہ پہلا دورہ ہے۔

چینی اور امریکی صدور میں کن اہم امور پر بات ہوئی؟

صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کے رہنما لائی چنگ ٹی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ چین اسے ''علیحدگی پسند'' جماعت قرار دیتا ہے۔ بیجنگ نے ووٹنگ سے قبل خبردار کیا تھا کہ لائی چنگ کی جیت تائیوان کے لیے ''جنگ اور زوال'' کا ایک آغاز ثابت ہو گی۔

چینی امریکی کشیدگی، مکالمت کے سبب امید کی کرن

امریکہ تائیوان کے ساتھ تعلقات 'مضبوط' کرنا چاہتا ہے

تائیوان کاکس کے دو شریک چیئرمین اور امریکی کانگریس کے رکن امی بیرا اور ماریو ڈیاز بالارٹ اس دورے میں شامل ہیں۔ ڈیموکریٹ امی بیرا کا تعلق کیلیفورنیا سے ہے، جبکہ ریپبلکن ماریو کا تعلق فلوریڈا سے ہے۔

دنیا کی مشکلات میں گھری معیشت کو چین ایک بار پھر کیوں نہیں بچائے گا

 بیرا کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی وفد تائیوان میں، ''سینیئر حکام اور کاروباری رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں مشغول ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔'' تاہم تائی میں ان کی ملاقات کن افراد سے ہو گی، اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا گیا۔

تائیوان کاکس کے شریک چیئرمین اور امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹ رکن امی بیرا کا تعلق کلیفورنیا سے ہے، اس وفد میں شامل ہیں تصویر: Ting Shen/AP Photo

بیان کے مطابق اس دورے کا مقصد ''تائیوان کے کامیاب جمہوری انتخابات کے بعد جزیرے کے لیے امریکی حمایت کی تصدیق کرنا، جمہوری اقدار کے لیے ان کی مشترکہ وابستگی میں یکجہتی کا اظہار کرنا، نیز امریکہ اور تائیوان کے درمیان مضبوط اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے مواقع تلاش کرنا ہے۔''

'اتحادی ہونے کا مطلب تابعدار نہیں'، ماکروں کا امریکہ کو جواب

گرچہ امریکہ کے تائیوان کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور کہتا ہے کہ وہ تائیوان کی آزادی کا حامی نہیں ہے، تاہم وہ جمہوری طرز حکومت والے اس جزیرے کا سب سے بڑا حامی اور اسے سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے۔

یورپی یونین تائیوان پر آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کرے، فرانسیسی صدر

تائیوان نے سفارتی اتحادی کھو دیا

امریکی حمایت کے باوجود تائیوان کے صدارتی انتخابات کے چند دن بعد ہی بحر الکاہل کے ملک ناؤرو نے تائیوان سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا حیرت انگیز اعلان کرتے ہوئے بیجنگ سے وفاداری کا عہد کیا۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے لائی چنگ کو مبارکباد دینے کے لیے ایک غیر سرکاری وفد تائیوان بھیجا تھا، تاہم ناؤروکے اعلان کے سبب اس دورے کے تذکرے ماند پڑ گئے تھے۔

اس تبدیلی کا مطلب ہے کہ اب 'ہولی سی' سمیت دنیا کی صرف 12 ریاستیں ہی تائیوان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتی ہیں۔

چین اس جزیرے کو اپنے ملک کا ہی ایک حصہ قرار دیتا ہے اور اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس نے اسے اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز نہ کرنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

چین کی تائیوان کے قریب فوجی مشقیں، تائیوانی ماہی گیر خوفزدہ

03:10

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں