صدارتی انتخاب میں کامیابی کا دعوی
2 اپریل 2008کیا گیا ہے ۔
Movement for Demovractic Change یعنی MDC کے سیکرٹری جنرل Tendai Bitiنے کہا ہے کہ مورگن رچرڈچنگرائی نے اپنے مد مقابل سیاسی حریف اور گزشتہ 28سالوں سے برسر اقتدار 84سالہ رابرٹ میگابے کو صدارتی انتخابات میں شکست دے دی ہے ، اس لئے اب ضمنی انتخابات کو کوئی امکان نہیں رہا۔ ملکی دارلحکومت حرارے میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چنگرائی نے 50.3ووٹ حاصل کئے ہیں جبکہ صدر میگابے کو 43.8ووٹ ڈالے گئے ہیں ۔
حزب اختلاف کی طرف سے انتخابات میں کامیابی کا اعلان اُس وقت سامنے آیا جب آج زمبابوے کے Herald نامی ایک سرکاری اخبا ر نے میں یہ خدشہ طاہر کیا گیاکہ اگر صدارتی انتخابات کے واضح نتائج سامنے نہیں آتے تو ملک میں ضمنی صدارتی انتخابات کے امکان پیدا ہو سکتے ہیں ۔
دوسری طرف صدر رابرٹ میگابے کے ترجمان او ر وزیر Bright Matongaنے حزب اختلاف کے اس بیان کے فورا بعد ایک بین الاقوامی ٹیلی وزن کو ٹیلی فون پر دئےے گئے انٹر ویو میںکہا کہ MDCکی طرف سے جیت کے اعلان، دراصل چنگرائی کی خام ہے ۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
MDCنے ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنوں کے باہر شائع کئے گئے نتائج کو مرتب کر کے اپنی طرف سے یہ اعلان کیا ہے ۔ تاہم ابھی تک سرکاری سطح پر نتائج کا کوئی باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔
اس سے قبل حزب اختلاف راہنمائ چنگرائی نے تیقن سے کہا تھا کہ وہ انتخابات جیت چکے ہیں ۔لیکن انہوں نے کہا تھا کہ جب تک سرکاری طور پر نتائج کا اعلان نہیں کیا دیا جاتا وہ اپنی جیت کا دعوی نہیں کریں گے ۔ تاہم شنگھرائی نے الیکشن کمیشن کو خبردار کیا تھا کہ انتخابات کے اعلان میں دیر ی یا اس عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ اپنی جیت کا اعلان کر دیں گے ۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات کے نتایج میں تاخیر پر عالمی برداری نے بھی تشویش ظاہر کی ہے ۔ برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کا کہنا ہے کہ زمبابوے کے الیکشن کمیشن کو یہ علم ہے کہ ان انتخابات کے نتائج کیا ہیں ، اور ان کا یہ فرض ہے کہ وہ ان نتائج کا اعلان بھی کریں انہوں نے مزید کہا کہ اس اعلان میں تاخیر ، حکومت جان بوجھ کر ر ہی ہے ، جس سے معلوم ہو تا ہے کہ حکام عوام کی رائے کو تسلیم کرنے سے ہچکچا رہے ہیں ۔
تاہم MDCکے اس اعلان نے زمبابوے کے سیاسی منظر نامے پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین دہائےوں سے برسر اقتدار میگابے ، موجودہ سیاسی حالات میں اپنی مقبولیت کھو رہے ہیں اور اگر وہ ضمنی انتخابات میں بھی جاتے ہیں تو یہ اُن کے لئے شرمندگی کا باعث ہو گا۔ لیکن ملکی اسٹبلشمنٹ اور بالخصوص فوج صدر میگابے کے ساتھ ہے ، اور وہ میگابے کو اپنے عہدے پر برقرار رہنے کے لئے کوشش کر سکتی ہے۔
زمبابوے میں ممکنہ سیاسی تصادم کے خطرے کے پیش نظر جنوبی افریقہ کے نوبل انعام یافتہ Desmond Tutuنے یہاں بین الاقوامی سیکورٹی فورسزز تعینات کرنے زور دیا ہے جبکہ دوسری طرف زمبابوے کے ہمسایہ ملک زمبیا نے اپنی سرحدوں پر سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے ۔