1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدارتی محل پر حملہ غیر قانونی گینگ کی کارروائی، علی عبداللہ صالح

4 جون 2011

یمن کے صدر علی عبداللہ صالح جمعہ کے روز صدارتی محل پر ہونے والے ایک حملے کے دوران معمولی زخمی ہوگئے۔ اس واقعے کے بعد صدر صالح نے اس حملے کو اپنے دشمن قبائل کی کارروائی قرار دیا۔

تصویر: picture-alliance/dpa

صدر علی عبداللہ صالح نے ٹیلی وژن پر اپنے مختصر آڈیو خطاب میں اس حملے کی ذمہ داری حاشد قبائل پر عائد کی، جو قبائلی سردار صادق الاحمر کی سربراہی میں ان کی حامی فورسز کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ اپنے خطاب میں صدر صالح کا کہنا تھا: ’’میں اپنی مسلح افواج اور سکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتا ہوں، جو ایک غیر قانونی گینگ کی طرف سے درپیش چیلنج کے سامنے جرآت مندی سے کھڑے ہیں۔‘‘

صدر علی عبداللہ صالح کا کہنا تھا کہ اس ’غیر قانونی گینگ کا نام نہاد نوجوانوں کے انقلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔ صدر صالح نے اپنے خطاب میں بتایا: ’’سات فوجی افسران کو شہید کر دیا گیا۔ ہم تمام سکیورٹی فورسز کے تعاون سے جلد یا بدیر قصور واروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔‘‘

یمن کے سرکاری میڈیا کے مطابق صدارتی کمپاؤنڈ پر حملے کے دوران کمپاؤنڈ میں موجود مسجد پر ایک گولہ گرنے کے سبب سات افراد ہلاک ہوئے۔ یمن کے نائب وزیر اطلاعات نے ایک پریس کانفرنس کو بتایا: ’’صدر صالح کو معمولی زخم آئے ہیں، تاہم وہ صحت مند ہیں۔‘‘

قصور واروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، علی عبداللہ صالحتصویر: AP

العربیہ ٹیلی وژن کے مطابق صنعاء میں صدارتی محل پر دو گولے لگنے سے صدر علی عبداللہ صالح اور وزیر اعظم زخمی ہو ئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق اس حملے میں یمنی نائب وزیر اعظم اور اسپیکر پارلیمنٹ بھی زخمی ہوئے۔ اپوزیشن کی طرف سے صدر صالح کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے سے صدر صالح کی حامی فورسز اور قبائلی سردار صادق الاحمر کے حامیوں کے درمیان جاری لڑائی میں کم از کم 155 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جمعے کے روز یمنی شہر تعز میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں دو افراد ہلاک جبکہ 20 زخمی ہوئے۔ قبائلی سردار صادق الاحمر ان کے خلاف مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ خانہ جنگی کی طرف بڑھتے ہوئے یمن میں اب تک 370 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں