صدام حسین کے مفرور ساتھی عراقی سنیوں کے نئے لیڈر
6 جنوری 2013عراق کی کالعدم بعث پارٹی کی قیادت اب عزت ابراہیم الدوری کے ہاتھ میں ہے۔ وہ صدام حکومت کے زوال کے بعد سے مفرور ہیں اور حکومت کو کچھ مقدمات میں مطلوب بھی ہیں۔ ان کے ہمراہ صدام حسین کے کئی اور ساتھی بھی روپوش ہو گئے تھے۔
عزت ابراہیم الدوری نے عراق کے سنیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور شیعہ وزیراعظم نوری المالکی کی حکومت کو گرا کر دم لیں۔
عزت ابراہیم الدوری سن 2003 میں امریکی فوج کشی کے بعد عراق کے حکومتی منظر سے غائب ہوگئے تھے۔ اب وہ اپنی روپوشی ختم کرتے ہوئے خفیہ انداز میں اپنی موجودگی کا حکومت کو احساس دلا رہے ہیں۔ امریکی فوج کی عراق میں آمد کے بعد صدام حکومت کو زوال آ گیا تھا اور اب بغداد میں عراق کی شیعہ اکثریتی آبادی کی حکومت قائم ہو چکی ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران عراق کے سنی مختلف مقامات پر شیعہ وزیر اعظم نوری المالکی حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں کے دوران کئی شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں صدام دور حکومت کے جھنڈے بھی اٹھا رکھے تھے۔
نوری المالکی حکومت کے خلاف سنیوں کے مظاہروں میں اس احساس کو تقویت دی جا رہی ہے کہ شیعہ حکومت نے عراق کے سنیوں کو اہم منظر سے دور کر کے غیر اہم کر دیا ہے۔ عرب نیوز ٹیلی وژن چینل العربیہ پر عزت ابراہیم الدوری کا ایک ویڈیو پیغام بھی نشر کیا گیا ہے۔
اس ویڈیو میں الدوری کا کہنا تھا کہ نوری المالکی کے صفوی ایرانی اتحاد کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ تمام قوم پرست اور اسلام پسند قوتیں اٹھ کھڑی ہوں۔ اس ویڈیو میں الدوری کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ عراقی صوبے بابل میں قیام پذیر ہیں۔ تاہم ان کے اس بیان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ چار پانچ صدی قبل ایران کےشیعہ صفوی حکمرانوں نے جدید عراق کے بیشتر علاقوں پر بھی حکمرانی کی تھی۔
العربیہ ٹیلی وژن چینل پر نشر ہونے والی ویڈیو میں عزت ابراہیم الدوری کے ارد گرد فوجی وردیوں میں ملبوس افراد کھڑے تھے۔ الدوری کا کہنا ہے کہ بعث پارٹی اس پر غور کر رہی ہے کہ ایک منصفانہ اور فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کر کے ان سویلین اور باوردی سکیورٹی اہلکاروں کو سبق سکھایا جائے جو عراق میں ’صفوی پراجیکٹ‘ میں شامل ہیں۔
الدوری نے یہ بھی کہا کہ یہ صفوی پلان اصل میں عراق کو تباہ کرنے کا ہے اور انجام کار اسے ایران میں مدغم کرنا ہے۔ ویڈیو میں الدوری نے کہا کہ وہ اُن غداروں، ایجنٹوں اور جاسوسوں کو متنبہ کرتے ہیں جو اس عمل میں شریک ہیں اور وہ جلد قومی مزاحمت کا سامنا کریں گے۔
عراق کے بااثر شیعہ مذہبی عالم اور رہنما مقتدیٰ الصدر کا نوری المالکی حکومت سے سخت مطالبہ ہے کہ وہ عزت ابراہیم الدوری کو فوری طور پر گرفتار کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچائے کیونکہ وہ ایک امریکی اور اسرائیلی ایجنٹ ہیں۔
مقتدیٰ الصدر، مالکی کے مخالفین میں سے ہیں اور کئی سنی ریلیوں کی حمایت کر چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سن 2006 میں عراق کے ایوان اقتدار پر ظاہر ہونے والے شیعہ عقیدے کے نوری المالکی مسلسل ہمسایہ ملک ایران کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔
(ah / ab ( Reuters