1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر الزامات کی وضاحت کریں، جرمن اپوزیشن

4 جنوری 2012

جرمنی میں اپوزیشن نے صدر کرسٹیان وولف پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے خلاف صحافیوں کو دبانے کے الزامات کی وضاحت کریں۔ تاہم وولف کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

جرمن صدر کرسٹیان وولف

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اپوزیشن کے ایک ترجمان نے صدر کے عہدے کے لیے کرسٹیان وولف کی اہلیت پر بھی سوال اٹھایا ہے، تاہم انہوں نے براہ راست ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا۔

اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹس کے پارلیمانی سربراہ تھوماس اوپیرمان نے کہا ہے کہ ملکی صدر قانون سے بالا تر نہیں، نہ ہی آزادئ صحافت کی ضمانت دینے والے قانون سے۔ انہوں نے یہ بات منگل کو صحافیوں سے بات چیت میں صدر کرسٹیان وولف پر عائد کیے گئے نئے الزامات کے ردِ عمل میں کہی۔

وولف پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک اخبار کو اپنے نجی قرضے سے متعلق رپورٹ شائع کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔ جرمنی کے دو مؤقر اخبارات کے مطابق وولف نے فون پر کثیر الاشاعت روزنامہ بِلڈ کے ایڈیٹر اِن چیف کے سامنے یہ معاملہ اٹھانے کی کوشش کی تھی، تاہم ان سے رابطہ نہ ہونے پر انہوں نے غصے کی حالت میں ان کے وائس میل پر پیغام چھوڑا تھا۔

بِلڈ اخبار نے وائس میل موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اب ایک دوسرے اخبار ’ویلٹ ام زونٹاگ‘ کے رپورٹروں نے بھی کہا ہے کہ وولف نے انہیں بھی ایک علیحٰدہ رپورٹ کے حوالے سے دبانے کی کوشش کی تھی۔

صدر کی جانب سے ان الزامات پر ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جانب سے اس معاملے پر ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ چانسلر میرکل اور صدر وولف دونوں ہی حکمران جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھتے ہیں۔

اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹس کے پارلیمانی سربراہ تھوماس اوپیرمانتصویر: picture-alliance/dpa

ڈی پی اے کا کہنا ہے کہ چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی اعلیٰ ارکان نے بھی اس معاملے پر بیان دینے سے گریز کیا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وولف سخت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک سیاستدان ہیں اور وہ اس بحران سے نکل آئیں گے۔

دوسری جانب برلن میں صدارتی دفتر نے کرسٹیان وولف کی آئندہ چند دِنوں کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ فروری میں ان کے فِن لینڈ، اٹلی اور افریقہ کے غیرملکی دوروں کا اعلان بھی کیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبررساں ادارے

ادارت: عابد حسین مَلک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں