صدر اوباما اچانک افغانستان پہنچ گئے
28 مارچ 2010صدر اوباما اپنے دورہء افغانستان میں وہاں موجود امریکی عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ خبررساں ادارے روئٹرز نے وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر اوباما افغانستان میں موجودگی کے دوران صورت حال کا براہ راست جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ ان کی جانب سے افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں سے خطاب بھی متوقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث صدر اوباما کا دورہء افغانستان خفیہ رکھا گیا۔ حتیٰ کہ افغان صدر کرزئی کو بھی ان کی آمد سے محض ایک گھنٹہ پہلے ہی بتایا گیا۔
امریکہ افغان مشن کے لئے فوجی فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ باراک اوباما نے گزشتہ برس دسمبر میں ہی اس مشن کے لئے مزید 30 ہزار فوجیوں کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے آئندہ برس کے وسط تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا عمل شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ صدر اوباما کی جانب سے اعلان کردہ اضافی فوجیوں کی مجموعی تعداد ابھی افغانستان نہیں پہنچی۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ان فوجیوں کی منتقلی موسم گرما تک مکمل ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ امریکہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں اپنے دیگر اتحادیوں پر بھی افغان مشن کے لئے اضافی فوجی روانہ کرنے کے لئے دباؤ ڈالتا رہا ہے۔ اس مشن کے لئے فوجی فراہم کرنے والے ممالک میں برطانیہ دوسرے اور جرمنی تیسرے نمبر پر ہے۔ وہاں نیٹو کے مجموعی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔
قبل ازیں اوباما نے صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران 2008ء میں افغانستان کا دورہ کیا تھا۔
رپورٹ : ندیم گِل
ادارت : عاطف توقیر