صدر اوباما کی پہلی منزل کینیڈا
20 فروری 2009امریکہ کے صدر بننے کے بعد اوباما اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے سلسلے میں کینیڈا کا انتخاب کیا اور وہاں کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کے ساتھ اہم موضوعات پر بات چیت کی۔ دونوں رہنماوٴں نے اس بات پر زور دیا کہ مل جل کر ہی عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کیا جانا ممکن ہے۔
اوباما نے کہا کہ انہوں نے ہارپر کو اس بات کا یقین دلایا کہ وہ دونوں ملکوں کے مابین تجارت کو فروغ دینے کی غرض سے کینیڈا آئے ہیں، نہ کہ اُس میں کمی کرنے۔ ’’میں نے وزیر اعظم ہارپر کو یقین دلایا کہ میں کاروبار کو بڑھانے کے لئے یہاں آیا ہوں، نہ کہ اسں میں کمی لانے کے لئے۔‘‘
باراک اوباما نے اوٹاوا میں کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعاون اور اشتراک سے ہی موجودہ مالیاتی بحران کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔’’امریکہ اور کینیڈا باہمی تعاون اور اشتراک سے کام کرتے چلے آرہے ہیں، G-8 اور G-20 میں بھی۔ دونوں ملکوں کے باہمی تعاون سے ہی لوگوں کا ہمارے معاشی بازاروں پر اعتماد بحال ہوسکے گا۔‘‘
کینیڈا کے وزیر اعظم ہارپر نے اس موقع پر کہا کہ وہ اور صدر اوباما اس بات پر متفق ہیں کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے اور بھی زیادہ قریب آکر کام کرنا چاہیے تاکہ موجودہ مالیاتی بحران کے اثرات پر قابو پایا جاسکے۔’’ہم اس بات پر متفق ہیں کہ کینیڈا اور امریکہ کو ایک دوسرے کے پہلے سے اور بھی زیادہ قریب آکر کام کرنا چاہیے تاکہ عالمی اقتصادی بحران کا مقابلہ کرنا ممکن ہوسکے۔‘‘
اوٹاوا میں باراک اوباما کا والہانہ انداز میں استقبال کیا گیا۔
اوباما انتظامیہ نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے تمام رکن ملکوں پر یہ واضح کردیا ہے کہ انہیں افغانستان جنگ میں طالبان کی شکست کو یقینی بنانے کے لئے اپنے مزید فوجی وہاں بھیجنے ہوں گے۔ اس سلسلے میں تاہم کینیڈا پر زور نہیں دیا گیا کیوں کہ کینیڈا کو عراق اور افغانستان جنگوں کے سلسلے میں بہت زیادہ مالی اور جانی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔