1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

صدر بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کر دیا

1 جون 2024

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک نیا جنگ بندی منصوبہ پیش کر دیا ہے، جو تین حصوں پر مشتمل ہے۔ امریکی صدر نے حماس سے یہ پیش کش قبول کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’غزہ میں فوری طور پر جنگ ختم کرنے کی ضرورت‘ ہے۔

غزہ میں اب تک 36 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار زخمی ہو چکے ہیں
غزہ میں اب تک 36 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار زخمی ہو چکے ہیںتصویر: Abdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں کہا ، ''ہم اس لمحے کو نہیں کھو سکتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''مکمل فتح کے ایک نامعلوم تصور کے تعاقب میں ایک غیر معینہ جنگ ... اسرائیل کو  غزہ کی دلدل میں پھنسا دے گی۔ اس کے فوجی، اقتصادی اور انسانی وسائل کو ختم کر دے گی اور دنیا میں اسرائیل کی تنہائی میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔‘‘

غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے بارے میں امریکی صدر کا کہنا تھا، ''اس سے یرغمالیوں کو گھر نہیں لایا جا سکتا۔ یہ جنگ حماس کو مستقل شکست نہیں دے پائے گی۔ اس سے اسرائیل کو دیرپا سلامتی نہیں ملے گی۔‘‘

نیا جنگ بندی منصوبہ کیا ہے؟

صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ اس نئے منصوبے کے تحت کشیدگی کو تین مراحل میں کم کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے، جس میں بنیادی طور پر ایک جنگ بندی شامل ہے، جو مستقل ہو جائے گی اور اسرائیل کا فلسطینی سرزمین سے انخلاء ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تجویز، جو کہ امریکی، مصری اور قطری ثالثوں کی مدد سے تیار کی گئی ہے، پہلے ہی عسکری گروپ حماس کے ساتھ مذاکرات کرنے والوں کو بھیجی جا چکی ہے۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ اگر حماس واقعی جنگ بندی چاہتی ہے تو وہ ''ڈیل لینے‘‘ پر رضامندی سے یہ ثابت کر سکتی ہے۔ تاہم صدر بائیڈن نے یہ بھی تجویز کیا کہ کسی بھی معاہدے کے نفاذ کے بعد حماس اقتدار میں نہیں رہے گی۔

صدر بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کر دیاتصویر: Brendan Smialowski/AFP/Getty Images

امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بعد میں کہا کہ ساڑھے چار صفحات پر مشتمل یہ تجویز تفصیل سے ترتیب دی گئی ہے۔ اس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید کہا کہ اسرائیل نے اس کی توثیق کر دی ہے اور جمعرات کی شام اسے حماس کو بھیجا گیا تھا۔ امریکی عہدیدار نے کہا کہ یہ تقریباً ویسی ہی تجویز ہے، جو حماس نے چند ہفتے قبل خود پیش کی تھی۔

غزہ جنگ بندی منصوبہ اور عالمی ردعمل

امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کی تجویز کو بھرپور حمایت حاصل ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ''تمام فریقین کو جنگ بندی کے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی‘‘ اور ''تمام یرغمالیوں کی رہائی، بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت اور بالآخر مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

 انہوں نے ایکس پر لکھا، ''ہم نے غزہ میں بہت زیادہ مصائب اور تباہی دیکھی ہے۔ یہ رکنے کا وقت ہے۔‘‘

یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے اس تجویز کو ''متوازن اور حقیقت پسندانہ‘‘ اور ''غزہ میں جنگ اور شہری مصائب کے خاتمے کی طرف بڑھنے کا ایک اہم موقع‘‘ قرار دیا ہے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے حماس پر زور دیا کہ وہ اس معاہدے کو قبول کرے، ''تاکہ ہم لڑائی کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی وسیع فراہمی دیکھ سکیں۔‘‘ انہوں نے ایکس پر مزید لکھا ہے، ''آئیے اس لمحے سے فائدہ اٹھائیں اور اس تنازعے کو ختم کریں۔‘‘

حماس نے جمعے کی شام ایک بیان میں کہا کہ وہ اس تجویز پر ''مثبت طور پر‘‘ غور کر رہی ہے۔

غزہ میں اب تک 36 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار زخمی ہو چکے ہیںتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

'رفح کے وسط تک پہنچ گئے ہیں،‘ اسرائیلی فوج

دوسری جانب گزشتہ روز اسرائیل نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کی فورسز رفح کے وسط تک پہنچ گئی ہیں، جہاں اس کے فوجیوں نے حماس کے راکٹ لانچرز اور سرنگوں کا کھوج لگایا ہے اور اس گروپ کے ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کر دیا ہے۔ اسرائیل نے چھ مئی کو اس شہر پر زمینی حملہ کیا تھا اور وہ بنیادی طور پر اس کے مشرقی اضلاع اور مصر کے ساتھ سرحد کے قریب کارروائیاں کر رہا ہے۔ اس ہفتے رفح شہر کے مغربی علاقے تل السلطان میں فوجی کارروائیاں کی گئیں، جہاں عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج کی حماس کے جنگجوؤں کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔

سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اب تک 36 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی جبکہ 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔

ا ا / ع ت، ش ر (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں