بائیڈن کی یوکرین کے لیے تینتیس بلین ڈالر کی مدد کی درخواست
28 اپریل 2022
امریکی صدر بائیڈن نے کانگریس کو یوکرین کی جنگ کے تناظر میں تینتیس بلین ڈالر کی نئی فنڈنگ کی درخواست کر دی ہے۔ ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کے مطابق ان میں سے بیس بلین ڈالر یوکرین کے لیے فوجی اور سکیورٹی امداد کے لیے ہوں گے۔
اشتہار
واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے جمعرات اٹھائیس اپریل کی سہ پہر بتایا کہ صدر بائیڈن نے امریکی کانگریس کو اتنی خطیر رقوم کی درخواست اس لیے کی ہے کہ روس کے خلاف جنگ کے پس منظر میں یوکرینی حکومت اور عوام کی عسکری، سکیورٹی اور انسانی حوالوں سے زیادہ بہتر مدد کی جا سکے۔
اس اہلکار نے بتایا، ''ان 33 بلین ڈالر میں سے 20 بلین ڈالر یوکرین کے لیے عسکری مقاصد کے تحت ہتھیاروں، گولہ بارود اور سکیورٹی کے حوالے سے امداد کے لیے خرچ کیے جائیں گے، تاکہ کییف کی اس جنگ میں مؤثر مدد کی جا سکے۔‘‘
اس کے علاوہ انہی 33 بلین ڈالرز میں سے بائیڈن انتظامیہ 8.5 بلین ڈالر اقتصادی امداد کے طور پر مہیا کرنا چاہتی ہے تاکہ کییف حکومت اور عوام کی انہیں درپیش داخلی معاشی بحران سے نکلنے میں مدد کی جا سکے۔ اس کے علاوہ تین بلین ڈالر انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے بھی مہیا کیے جائیں گے۔
م م / ع ب (روئٹرز، اے پی)
یوکرین: تباہی اور شکستہ دلی کے مناظر
روسی فوج کی طرف سے یوکرین پر تقریباﹰ چار ہفتوں سے حملے جاری ہیں۔ جنگ کی صورتحال میں شہریوں کی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہے۔ بھوک، بیماری اور غربت انسانی بحران کو جنم دے رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جتنی طویل جنگ اتنی ہی زیادہ مشکلات
ایک عمررسیدہ خاتون اپنے تباہ شدہ گھر میں: یوکرین کے شہری جنگ کے سنگین اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباﹰ اگر صورتحال اگلے بارہ ماہ تک ایسے جاری رہی تو نوے فیصد ملکی آبادی غربت کا شکار ہو جائے گی۔ جنگی حالات یوکرینی معیشت کو دو عشرے پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Peter/REUTERS
بھوک کے ہاتھوں مجبور
یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں بھوک سے مجبور عوام نے ایک سپرمارکیٹ لوٹ لی۔ خارکیف، چیرنیہیف، سومی، اور اوچترکا جیسے شمالی مشرقی اور مشرقی شہروں کی صورتحال بہت خراب ہے۔ مقامی رہائشیوں کو مسلسل داغے جانے والے روسی میزائلوں اور فضائی بمباری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: Andrea Carrubba/AA/picture alliance
تباہی میں مدد کی پیشکش
دارالحکومت کییف میں ایک فائر فائٹر روسی حملوں سے تباہ شدہ عمارت کی رہائشی کو تسلی دے رہی ہے۔ اس امدادی کارکن کو کئی یوکرینی شہریوں کے ایسے غم بانٹنے پڑتے ہیں۔ تاہم روس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف مسلح افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ رہائشی مقامات کی تباہی سمیت روزانہ شہریوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جنگ کی تاریکی میں جنم
یہ تصویر ایک ماں اور اس کے نوزائیدہ بچے کی ہے، جس کی پیدائش خارکیف میں واقع ایک عمارت کی بیسمینٹ میں بنائے گئے عارضی میٹرنٹی سنٹر میں ہوئی ہے۔ کئی ہسپتال روسی فوج کی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جس میں ماریوپول کا ایک میٹرنٹی ہسپتال بھی شامل ہے۔
تصویر: Vitaliy Gnidyi/REUTERS
مایوسی کے سائے
یوکرین کے جنوب مشرقی شہر ماریوپول کے ہسپتال بھر چکے ہیں، ایسے میں گولہ باری سے زخمی ہونے والے افراد کا علاج ہسپتال کے آنگن میں ہی کیا جارہا ہے۔ کئی دنوں سے روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بحرانی صورتحال ہے۔ یوکرینی حکام محصور شدہ شہروں میں لوگوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Evgeniy Maloletka/AP/dpa/picture alliance
خوراک کی ضرورت
علیحدگی پسندوں کے زیرانتظام ڈونیسک خطے کے شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی گئی ہے۔ مشرقی یوکرین کے علاقے لوہانسک اور ڈونیسک میں شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی وزارت دفاع اور علیحدگی پسندوں کی اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
خاموش ماتم
مغربی شہر لویو میں ہلاک ہونے والے یوکرینی فوجیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کے جانے پر افسردہ ہیں۔ اسی طرح کئی شہری بھی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق 24 فروری سے شروع ہونے والے روسی حملوں سے اب تک تقریباﹰ 724 شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جس میں 42 بچے بھی شامل ہیں۔
کییف میں ایک دکان پر روسی گولہ باری کے بعد یہ ملازم ملبہ صاف کر رہا ہے۔ یہ اسٹور کب دوبارہ کھل سکے گا؟ معمول کی زندگی کی واپسی کب ہوگی؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔