1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی شہر لاذقیہ پر اسرائیلی حملے

17 اکتوبر 2024

اسرائیل نے جمعرات کے روز شام کے ایک ساحلی شہر پر بمباری کی اور لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کے عسکری حملوں کے آغاز کے تقریباً ایک ماہ بعد امریکہ نے یمن میں حوثی باغیوں کے کئی اہداف پر متعدد حملے کیے ہیں۔

 لاذقیہ پر اسرائیلی حملہ
شہر لاذقیہ پر اسرائیلی حملے میں دو شہری زخمی ہو گئےتصویر: SANA/AP/picture alliance

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق جمعرات 17 اکتوبر کو صدر بشار الاسد کے مضبوط گڑھ اور شامی شہر لاذقیہ پر اسرائیلی حملے میں دو شہری زخمی ہو گئے۔ ادھر لبنان میں اسرائیل کی حزب اللہ کے خلاف عسکری کارروائیوں کو قریب ایک ماہ گزر جانے کے بعد امریکہ نے اب یمن میں بھی متعدد حملے کیے ہیں۔

لاذقیہ پر اسرائیلی حملہ

برطانیہ میں قائم شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسرائیلی حملے میں ''لاذقیہ شہر میں ہتھیاروں کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘ اے ایف پی کی طرف سے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے لاذقیہ میں بمباری پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اسرائیل نے حالیہ برسوں میں شام میں سینکڑوں حملے کیے ہیں، جن میں لبنان کی سرحد کے ساتھ متعدد حملے بھی شامل ہیں، جن کا مقصد ایران سے لبنان تک حزب اللہ کے اہم ہتھیاروں اور ساز و سامان کی سپلائی کے راستے کو منقطع کرنا ہے۔

اسرائیلی فوج کا حزب اللہ کے جنگجوؤں پر مسجد کے اندر حملہ

امریکی فوج اور محکمہ دفاع کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں اسرائیل کے اہم اتحادی ملک امریکہ نے ہتھیاروں کے کئی ذخیروں پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔

لاذقیہ شام کا ایک بندرگاہی شہر ہےتصویر: Mikhail Voskresenskiy/Sputnik/dpa/picture alliance

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا، ''امریکی افواج نے حوثیوں کی زیر زمین تنصیبات کو نشانہ بنایا، جن میں مختلف قسم کے ہتھیار موجود تھے، جنہیں حوثیوں نے پورے خطے میں سویلین اور فوجی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا تھا۔‘‘

واضح رہے کہ امریکہ اسرائیل کی روایتی طور پر حمایت کرتا ہے حالانکہ اس نے اپنے اتحادی کو غزہ اور لبنان کی جنگوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے معاملے میں اسرائیل کو زیر دباؤ بھی رکھا ہوا ہے۔

ایران اسرائیل پر میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکہ

لبنان پر حملے

سات اکتوبر 2023 ء کے روز غزہ پر حکمران فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں 1,206 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ ڈھائی سو کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر حماس کے جنگجو اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔ اس حملے کا نتیجہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کی صورت میں نکلا، جو اب تک جاری ہے۔ لبنان کی ایران نواز ملیشیا حزب اللہ نے بھی گزشتہ سال سرحد پار سے حملے شروع کر کے اسرائیل کے خلاف ایک نیا محاذ کھول دیا تھا۔

وسطی بیروت پر اسرائیل کا پہلا حملہ، عالمی رہنماؤں کا کشیدگی میں کمی کا مطالبہ

2011 ء سے شام کی جنگ جاری ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ان حملوں نے دونوں طرف کے ہزاروں افراد کو اپنے گھر بار سے محروم اور نقل مکانی پر مجبور کر دیا۔ سرحد پار سے ایسے حملوں میں شدت کے بعد اسرائیل نے لبنان بھر میں حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دیے اور 30 ​​ستمبر کو سرحد پار اپنی زمینی فوج بھی وہاں بھیج دی۔

بدھ کے روز اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کے نتیجے میں کئی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور جنوبی لبنان میں ایک شہر کا میئر بھی ہلاک ہو گیا تھا۔

ایرانی حملوں کے جواب میں اسرائیلی ردعمل کیا ہو گا؟

02:42

This browser does not support the video element.


ک م/ا ب ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں