1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر زرداری اتوار کو بھارت جائیں گے

6 اپریل 2012

امریکی حکومت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت اور تعلقات کی بہتری کے امکانات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اتوار کو بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔

پاکستانی صدر آصف علی زرداری
تصویر: AP

صدر زرداری کا یہ دورہ نجی نوعیت کا ہے تاہم امکان ہے کہ اس میں بھارتی وزیر اعظم اور پاکستانی صدر کے درمیان دو طرفہ ملکی امور پر بھی تبادلہء خیال ہوگا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اس دورے میں کسی بڑے تنازعے کے حوالے سے بات چیت یا پیش رفت کا امکان نہیں ہے۔

خیال رہے کہ سن دو ہزار پانچ کے بعد صدر زرداری پاکستان کے پہلے سربراہ ملکت ہیں جو بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ سن دو ہزار آٹھ میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں تاہم حالیہ کچھ عرصے میں ان میں بہتری دیکھی گئی ہے۔

ادھر امریکا نے صدر زرداری کے دورے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان مارک ٹونر کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’ہمارے لیے یہ بہر صورت کامیابی ہی ہوتی ہے جب بھارت اور پاکستان بات چیت کرتے ہیں اور تعلقات میں بہتری کی کوششیں کرتے ہیں۔‘‘

ٹونر کا کہنا ہے کہ سعید کے سر پر قیمت کا امریکا کی جنوبی ایشیا میں سفارت کاری سے کوئی تعلق نہیں ہےتصویر: AP

تاہم پاکستانی صدر بھارت کا دورہ ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب امریکی حکومت نے دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید کے سر کی قیمت مقرر کر دی ہے۔ سعید پر الزام ہے کہ وہ ممبئی حملوں میں ملوث تھا۔

تاہم ٹونر کا کہنا ہے کہ سعید کے سر پر قیمت کا امریکا کی جنوبی ایشیا میں سفارت کاری سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور امریکی انتظامیہ نے حافظ سعید پر انعامی رقم کافی عرصے کی مشاورت اور غور و خوص کے بعد رکھی ہے۔

ٹونر کا کہنا تھا، ’’ہم نہیں چاہتے کہ اس بات کا زرداری کے دورہء بھارت پر کوئی اثر پڑے۔ ہم یہاں کوئی اسٹریٹیجک کھیل نہیں کھیل رہے۔ ہم صرف ایک فرد کو انصاف کے کٹہرے تک لانا چاہتے ہیں۔‘‘

دوسری جانب حافظ سعید نے پاکستانی شہر راولپنڈی میں فوج کے مرکزی دفتر کے قریب ہی پریس کانفرنس کر کے ایک طرح سے امریکا کی جانب سے خود پر انعامی رقم مقرر کرنے کو نظر انداز کر دیا ہے۔

ٹونر کے مطابق دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ سن دو ہزار دس میں کابل میں حملوں اور دو ہزار ایک میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملوں میں بھی ملوث رہی ہے۔

ss/at (AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں