پیرس کے گریواں میوزیم نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا موم سے بنا مجسمہ ہٹا دیا ہے۔ میوزیم کا کہنا ہے کہ یہ مجسمہ پوٹن کے یوکرین پر حملے کے خلاف احتجاجاﹰ ہٹایا گیا ہے۔
اشتہار
گریواں میوزیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں کچھ مظاہرین کی جانب سے پوٹن کے مجسمے کو توڑنے کی کوشش بھی کی گئی تھی، جس دوران اس مجسمے کو نقصان بھی پہنچا۔
پوٹن کا یہ مومی مجسمہ سن 2000 میں بنایا گیا تھا۔ اب اسے میوزیم کے ویئر ہاؤس میں رکھ دیا گیا ہے۔ گریواں عجائب گھر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ پوٹن کے مجسمے کی جگہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا مجسمہ نمائش کے لیے رکھ سکتے ہیں۔
میوزیم کے ڈائریکٹر یویس ڈیلہومیو نے فرانس کے بلیو ریڈیو کو بتایا،''اب یہ ممکن نہیں کہ ہم پوٹن جیسے شخص کے کردار کو دنیا کے سامنے پیش کریں۔ میوزیم کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہم حال ہی میں پیش آنے والے تاریخی واقعات کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں۔''
جنگ سے یوکرائنی شہری شدید متاثر
روس کی طرف سے یوکرائن پر حملے کے بعد بے شمار شہری ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔ بہت سے لوگ گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
کییف کے رہائشی بھی ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی حملے کو ناکام بنانے کی کوشش میں ہیں۔ شہری دفاع کے کچھ ممبران پیٹرول بم بنا رہے ہیں۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance
خصوصی یونٹس
کییف کے شہری دفاع کے محکمے نے شہر کے دفاع کے لیے مختلف یونٹس بنا لیے ہیں، جو شہر میں گشت کر رہے ہیں اور لوگوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance
خوف میں مبتلا لوگ
ایسے افراد جو یوکرائن سے فرار ہونے کے قابل نہیں ہیں، انہوں نے گھروں کو چھوڑ کر انڈر گراؤنڈ شیلٹرز میں مسکن بنا لیا ہے۔ زیادہ تر لوگ ٹرین اور انڈر گراؤنڈ سب وے اسٹیشنز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Kunihiko Miura/AP/picture alliance
شہری علاقوں پر حملہ
روس نے ایسے دعویٰ کیے ہیں کہ وہ یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بنائے گا لیکن کچھ راکٹ شہری علاقوں میں بھی گرے۔ چھبیس فروری کو ایک حملے میں یہ عمارت متاثر ہوئی۔
تصویر: Efrem Lukatsky/AP/dpa/picture alliance
دھچکے کی کیفیت
جمعے کو کییف میں ایک راکٹ ایک شہری علاقے میں گرا، جس کی وجہ سے اس خاتون کا گھر مسمار ہو گیا۔ جمعرات کے دن روسی افواج نے کییف سمیت کئی شہروں میں رہائشی علاقوں پر بمباری کی۔
تصویر: Emilio Morenatti/AP Photo/picture alliance
کییف کی طرف پیش قدمی جاری
روسی افواج کییف کی طرف پیش قدمی جاری رکھے ہوئی ہیں۔ اس دوران روسی حملوں کے نتیجے میں کئی شہری عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا۔ شہری انتظامیہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔
تصویر: Gleb Garanich/REUTERS
تحفظ کی تلاش میں
روسی افواج نے چوبیس فروری کو یوکرائن پر حملہ کیا۔ اس عسکری کارروائی کی وجہ سے شہری خوف کے عالم میں ہیں اور وہ تحفظ چاہتے ہیں۔
تصویر: Emilio Morenatti/AP/picture alliance
سب وے اسٹیشنز محفوظ ٹھکانہ
کییف میں جب جنگی سائرن بجتا ہے تو شہری سب وے کے انڈر گراؤنڈ اسٹیشنز کی طرف بھاگتے ہیں۔ تین ملین آبادی والے اس شہر میں ایک خوف کا عالم طاری ہے۔
تصویر: Zoya Shu/AP/dpa/picture alliance
جنگی محاذوں سے فرار
مشرقی یوکرائن کے باسی جنگ شروع ہونے کے فوری بعد ہی وہاں سے فرار ہونا شروع ہو گئے تھے۔ یہ لوگ پناہ کی غرض سے ہمسایہ ممالک پولینڈ، ہنگری اور رومانیہ کی طرف جا رہے ہیں۔
مشرقی یوکرائن کے باسی مہاجرت اختیار کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ پیدل ہی ہمسایہ ملک ہنگری کی طرف گامزن ہیں۔ سرحد پر لمبی قطاریں لگی ہیں۔
تصویر: Janos Kummer/Getty Images
بچھڑے مل گئے
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے عہد کیا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں یوکرائن کے شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے سرحدیں کھول دیں اور مہاجرین کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔
تصویر: Bernadett Szabo/REUTERS
رضا کاروں کی کوششیں
رومانیہ نے بھی یوکرائنی مہاجرین کو خوش آمدید کہا ہے۔ رومانیہ کے شہری بھی ان مہاجرین کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Andreea Alexandru/AP/picture alliance
ملک نہیں چھوڑوں گا
یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ کییف نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے شہریوں کی حوصلہ افزائی کی ہے تاکہ وہ روسی جارحیت کے آگے ہمت نہ ہاریں۔
ڈیلہومیو کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں میوزیم کا دورہ کرنے والے کچھ افراد نے اس مجسمے پر حملہ کر دیا تھا اور اسے نقصان پہنچایا۔ عجائب گھر کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا،''جو ہوا اس کے نتیجے میں ہم نے اور ہمارے عملے نے فیصلہ کیا کہ ہم روزانہ اس مجسمے کے بال اور اس کی حالت کو ٹھیک نہیں کر سکتے۔''
میوزیم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ کس صورت میں پوٹن کے مجسمے کو واپس نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
عجائب گھر میں پوٹن کا مجسمہ امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان رکھا گیا تھا۔ جب میوزیم کے ڈائریکٹر سے پوچھا گیا کہ اب پوٹن کے مجسمے کی جگہ کون لے گا تو ڈیلہومیو کا کہنا تھا کہ شاید یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی۔ ڈیلہومیو کے مطابق،'' شاید صدر وولودیمیر زیلنسکی کا مجسمہ پوٹن کے مجسمے کی جگہ رکھا جائے گا، وہ مزاحمت کر کے اور اپنے ملک سے فرار نہ ہو کر ہیرو بن گئے ہیں۔ وہ بالکل تاریخ کے اہم شخصیات میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔''
سن 2014 میں روس کی جانب سے کریمیا کو روس میں ضم کرنے کے بعد ایک خاتون جس نے اپنی چھاتی پر 'کِل پوٹن' لکھا ہوا تھا نے پوٹن کے مجسمے پر چاقو سے وار کر کے اس مجسمے کے سر کو کچل دیا تھا۔
پوٹن نے چوبیس فروری کو اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کر دیا تھا۔اس دوران اب تک سیکنڑوں یوکرینی فوجی اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔