مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے میکسیکو اور امریکا کے مابین سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے ڈیزائن کی جانے والی اسمارٹ وال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک اہم منصوبہ ہے اور وہ اس کی تعمیر جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سن 2016 کے دوران اپنی پہلی انتخابی مہم میں میکسیکو اور امریکا کے مابین 3000 کلومیٹر طویل سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے بارے میں نعرے بازی کر کے خوب ووٹ بٹورنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ لیکن حقیقت میں اس منصوبہ کے نتیجے میں ابھی تک صرف 338 کلومیٹر تک دیوار تعمیر ہوسکی ہے۔ اب انہوں نے رواں سال کے آخر تک 720 کلومیٹر طویل دیوار قائم کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ سرحدی دیوار کی تعمیر میں رکاوٹ کی سب سے بڑی وجہ امریکی کانگریس کی جانب سے اس میگا پروجیکٹ کی مالی اعانت مسترد ہونا بتائی جاتی ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھاکہ انڈورل انڈسٹریز نامی ٹیکنالوجی کمپنی کو 'اسمارٹ وال‘ یعنی ورچوئل دیوار تعمیر کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ اسمارٹ دیوار مصنوعی ذہانت کے ذریعے سرحد پر نقل و حرکت کا خودکار طریقے سے پتہ لگا سکے گی۔
معیاری اور مؤثر: ورچوئل سرحد
امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن (سی بی پی) نے سن 2022 تک دو سو خودمختار طور پر کام کرنے والے 'واچ ٹاور‘، یعنی ایک طرح سے چوکیدار نصب کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ ٹاور شمسی توانائی اور سینسر کی تکنیک سے لیس ہیں، جو کہ خودساختہ طور پر کسی بھی قسم کی نقل و حرکت کو اسکین کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس نظام کی مصنوعی ذہانت کی تکنیک 'لیٹیس‘ کہلاتی ہے۔ اس تکنیک کی مدد سے پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ آیا کسی گاڑی، جانور یا پھر کسی شخص کی جانب سے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایسی صورت میں یہ ٹاور فوری طور پر سرحدی گارڈز کو الرٹ کردیں گے۔ اس منصوبے میں دو برس تک واچ ٹاورز کی آزمائش کی گئی۔
انڈورل انڈسٹریز نے سی بی پی کے ساتھ پانچ سالہ معاہدہ پر دستخط کی تصدیق کردی ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس ورچوئل دیوار پر لاکھوں ڈالر کی لاگت آئے گی، جو کہ بیس ارب ڈالر کی لاگت پر مبنی اسٹیل اور کنکریٹ سے تیار کی جانے والے طویل دیوار کے منصوبے کا صرف ایک حصہ ہے۔
سرحدی سکیورٹی کے امور کے ماہرین سمجھتے ہیں کہ اگر نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب نہیں ہوتے، تو ڈیموکریٹس کی حکومت ان معاہدوں کی پاسداری کرے گی اور اسمارٹ وال کی تعمیر کو مکمل ہونے دیا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق حقیقی دیوار کا زیادہ فائدہ نہیں ہے۔ کیونکہ غیر قانونی تارکین وطن امریکی سرزمین پر قدم رکھتے ہیں خود کو پولیس کے حوالے کر دیتے ہیں، تاکہ ان کے خلاف سیاسی پناہ کے قانون کے تحت چارہ جوئی کی جائے۔ادھر اسمارٹ وال کی مدد سے سرحد کی حفاظت کے لیے امریکی سکیورٹی عملے کی نفری میں بھی کمی واقع ہو جائے گی۔
ع آ / ک م (ویولا ٹریڈر)
بیدخل کیے جانے والے میکسیکن کی واپسی لیکن نئی شروعات کیسے
امریکی صدر کے حکم پر غیرقانونی میکسیکن مہاجرین کی ملک بدری کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی واپس بھیجے جانے والے مہاجرین نصف سے زائد زندگی امریکا میں بسر کر چکے ہیں۔ ہر ہفتے ایسے مہاجرین کے تین ہوائی جہاز میکسیکو سٹی پہنچ رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Blackwell
ایک تلخ واپسی
امریکا میں مقیم غیرقانونی مہاجرین کو میکسیکو سٹی کے ہوائی اڈے پر پہنچایا جاتا ہے۔ ان کو ہتھکڑیاں پہنا کر ہوائی جہاز پر سوار کرایا جاتا ہے۔ ہوائی جہاز کے اترنے سے بیس منٹ قبل یہ ہتھکڑیاں کھول دی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Derks
غیرقانونی اجنبی
جورج نینو کو اُس وقت پتہ چلا کہ وہ امریکا میں ایک غیرقانونی مہاجر ہے، جب اُس کی عمر اٹھارہ برس کی ہوئی۔ اُسے حکام نے سوشل سکیورٹی نمبر دینے سے انکار کر دیا۔ جورج کے والدین اُسے کم عمری میں امریکا لائے تھے۔ بچپن سے امریکا میں زندگی بسر کرنے والا جورج پانچ برس قبل بیدخل کر کے میکسیکو پہنچا دیا گیا۔ وہ چونتیس برس امریکا میں رہا۔ اُس کے چار بچے جو سابقہ بیوی کے ساتھ امریکی شہر فریزنو میں رہتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Derks
ایک غیر ملک
ماریا ہیریرا ستائیس برس کی ہے، اُسے امریکی حکام نے رواں برس دس اپریل کو ڈی پورٹ کیا۔ وہ امریکا میں اپنے قیام میں توسیع کے لیے ویزے کا انتظار کر رہی تھی کہ گرفتار کر لی گئی۔ وہ تین برس کی عمر میں میکسیکو سے امریکا پہنچی تھی۔ اب امریکا کی طرح میکسیکو بھی اُس کے لیے اجنبی دیس ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
ایک نئی شروعات
ماریا کی جورج سے ملاقات ایک غیرسرکاری تنظیم نیو کومینزوس کے دفتر میں ہوئی تھی۔ یہ تنظیم غیر ملکیوں کی معاونت کرتی ہے۔ وہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور اس سے بھی بےخبر تھے کہ ایک دن انہیں میکسیکو سٹی میں ایک نئی زندگی کی شروعات کرنا ہو گی۔ امریکا میں ماریا کو گرفتاری کے بعد ڈیپرشن کا بھی سامنا رہا۔ اب وہ نئی زندگی کو بہتر بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
تصویر: DW/S. Derks
گرفتاری اور ملک بدری
ڈیگو میگوئل کی عمر سینتیس برس ہے، اُس کو سابقہ گرل فرینڈ کے ساتھ لڑائی کے نتیجے میں سن 2003 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ میگوئل کو امریکی حکام نے سن 2016 میں ملک بدر کر دیا۔
تصویر: DW/S. Derks
ٹرمپ اور اُس کی دیوار
پانچ ملک بدر کیے گئے میکسیکن شہریوں کو حکومت نے مالی معاونت کی اور اب وہ چھپائی کا کام کرتے ہیں۔ ان کی تیار کردہ ٹی شرٹس اور بیگز پر ’ٹرمپ اور اُن کی دیوار‘ لکھا ہوتا ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
مددگار ہاتھ
ڈیگو کے پاس کوئی بہت بڑی تنخواہ والی نوکری نہیں لیکن اپنے محدود وسائل کے ساتھ وہ میکسیکو سٹی کے ہوائی اڈے پر ملک بدر کیے گئے ہم وطنوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ ایسے افراد کی رہنمائی بھی کرتا ہے۔ وہ بھی امریکا سے ملک بدر کیا گیا تھا۔ اُسے میکسیکو میں اپنا جدا ہو جانے والا بیٹا بہت یاد آتا ہے، جو اُس کی سابقہ بیوی کے ساتھ امریکا ہی میں مقیم ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
ایک نئی ابتدا ہو گئی ہے
ڈینئل سونڈوان کو رواں برس فروری میں امریکا سے بیدخل کیا گیا۔ وہ بہت مطمئن ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ امریکا میں وہ اپنے مستقبل کے بارے میں بہت کم سوچتا تھا کیونکہ کوئی بھی کام شروع کرنے سے قبل اُسے شناختی دستاویزات کی ضرورت تھی، جو اُس کے پاس نہیں تھیں لیکن اس بیدخلی کے بعد میکسیکو میں وہ ایک بہتر مستقبل تعمیر کر سکتا ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
اطمینان سے آبادکاری
ڈینئل سونڈوان ایک پرنٹ شاپ کے اوپر رہ رہا ہے۔ ایک پادری نے اُس کی ابتدائی رہائش کا بندوبست کیا تھا۔ وہ میکسیکو سٹی میں ایک پچھتر برس کی خاتون کے گھر پر دو ہفتے مقیم رہا۔ اب بیدخل کیے جانے والے افراد کی مقامی تنظیم ڈی پورٹاڈوس کے تعاون سے وہ ایک نئی رہائش گاہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
بیدخلی کا روشن پہلو
بہت سارے بیدخل کیے جانے والے اپنی ساری جمع پونجی امریکا میں ہی چھوڑ چکے ہیں۔ کئی ایسے افراد کہتے ہیں کہ جو چھن چکا ہے، وہ سب کچھ نہیں تھا۔ یہ لوگ اپنے ملک میں قانونی شہری ہیں اور وہ کسی خوف کے بغیر جی رہے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ وہ بہتر زندگی گزارنے کے قابل ہو جائیں گے۔